شانگلہ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین سے مارچ میں دی جانے والی قسط میں سی300سی1000 روپے کٹوتی کا انکشاف

بدھ 13 مارچ 2024 22:14

شانگلہ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین سے مارچ میں دی جانے والی قسط میں سی300سی1000 روپے کٹوتی کا انکشاف
شانگلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مارچ2024ء) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین سے مارچ میں دی جانے والی قسط میں سی300سی1000 روپے کٹوتی کا انکشاف ۔ شانگلہ کے بیشتر علاقوں میں مستحق خواتین کو ریٹیلر لوٹنے لگے۔ شروع ہی سے شانگلہ جیسے پسماندہ علاقے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین سے ریٹیلر ایک ہزار روپے سی300تک کٹوتی کررہے ہیں جبکہ متعلقہ بینک ریٹیلرز کو قسط ادائیگی کے ساتھ اس کا معاوضہ دیتاہے۔

بعض مستحق خواتین قسط کی حصولی کے عمل میں بخوشی یہ پیسے دیتی ہے جبکہ بیشتر خواتین اس پر احتجاج بھی کرتی ہے جبکہ ریٹیلرز ان کو یہ دھمکی دیتے ہیں کہ آئندہ قسط ان کی نہیں آئے گی تو مجبورا ًجس پر بیشتر خواتین جو مستحق ہے وہ ہو ان ریٹیلرز کو 300 سے لے کر ایک ہزار روپے تک دیتی ہیں۔

(جاری ہے)

بی آئی ایس پی پرع مسلسل شکایات اور ریٹیلرز کی کٹوتی کے حوالے سے ڈائریکٹر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ضلع شانگلہ سید فیروز شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے وضاحت کی کہ بعض علاقوں میں شکایت موصول ہوئی اور ہم نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے پورن اور بیلے بابا میں تین افراد کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان کی ائی ڈی بلاک کر دی ہے اور ان سے ریکوری بھی کر دی ہے اس حوالے سے ڈائریکٹر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرامز ضلع شانگلہ سیدفیروز شاہ نے واضح کیا کہ مستحقین بی ائی ایس پی کے دفتر میں شکایت کرے اس کی بھرپور حوصلہ افزائی ہوگی اور متعلقہ ریٹیلر کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔

انھوں نے واضح کیا کہ بعض سنٹرز میں انھوں نے دورہ کیے تا ہم خواتین ان کو ریٹیلرکے خلاف شکایت نہیں کرتی جس پر وہ پھر بے بس ہو جاتے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مستحقین سے شروع ہی سے یہ کٹوتی کی جا رہی ہے اور اس میں بعض ریٹیلرزناجائز کٹوتی پر کروڑ پتی بن گئے ہیں۔ مستحقین سے کٹوتی کا معاملہ شروع ہی سے چل رہا ہے جس میں ضلع انتظامیہ شانگلہ اور متعلقہ ادارہ کے نظروں کے سامنے یہ معاملہ ہوتا رہا ہے تاہم پہلی مرتبہ شانگلہ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے پورن اور بیلے بابا میں کاروائی کی جس پر عوامی حلقوں کی جانب سے ان کی کاوشوں کو سراہا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ یہ کاروائیوں کا دائرہ کار ضلع بھر اور دور افتادہ علاقوں تک وسیع کیا جائے کیونکہ مستحقین خواتین سے 300 سے لے کر 500 اور ہزار روپے تک کٹوتی انتہائی ناقابل برداشت اور قابل مذمت ہے مستحقین جہاں شدید مشکلات میں ہیں وہاں ریٹیلرز ان سے بھاری تعداد میں کٹوتی کرتے ہیں جو غیر قانونی ہیں اس کے خلاف مزید کاروائی کی اشد ضرورت ہیں۔

۔

متعلقہ عنوان :

شانگلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں