بٹھو شیرانی نامی شخص قوموں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے ،بازگل شیرانی اور رضا خان شیرانی

ہم اہلیان ضلع شیرانی حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں سارے محکموں میں لوکل بندے دئے جائیں،پریس کانفرنس

اتوار 12 ستمبر 2021 17:05

ژوب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2021ء) ضلع شیرانی کا رہائشی بازگل شیرانی اور رضا خان شیرانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ مورخہ 8اگست 2021 رات کے تقریبا 11 بجے ہم ژوب سے ضلع شیرانی کلی ترئی جا رہے تھے اس دوران جب ہم کلی سوہی شیخان کے کراس پر پہنچے تو موقع پر موجود ملزمان عبدالحق ، احمد شاہ ، داود ، سردار اور دیگر نے ہم پر حملہ کیا مذکورہ ملزمان اسلحہ ، لوہے کے راڈ ، چھری اور لکڑی کے ڈنڈوں سے مسلح تھے۔

اس واقعے کے بابت میرے چچا زاد بھائی عباس خان نے پولیس تھانہ ژوب میں مقدمہ درج کیا۔مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ملزمان میں سے ایک ملزم عبدالحق عرف عبدل کو واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی سمیت گرفتار کرلیا۔

(جاری ہے)

اس واقعے کے تناظر میں بٹھو شیرانی نامی شخص جو کہ سرکاری ٹیچر اور اپنے ایسوسی ایشن کا سربراہ بنا ہوا ہے ذاتی رنجش کی بنا پر اس مسئلہ میں مختلف طریقوں سے دخل اندازی کر رہا ہے۔

اس بابت ایک وکیل نے بھی پریس کانفرنس کی ہے۔ جو کہ حقیقت کے منافی ہے۔ مزید یہ کہ میں خود شیرانی قوم سے تعلق رکھتا ہوں۔ بٹھو شیرانی نامی شخص جو کہ قوموں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے ہم اہلیان ضلع شیرانی حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں سارے محکموں میں لوکل بندے دئے جائیں۔ کیونکہ ان کو بھٹو شیرانی بلیک میل نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی نہیں کوئی وکیل۔

ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے چیف جسٹس بلوچستان وزیر اعلی بلوچستان کورکمانڈر اور آئی جی بلوچستان سے یہ مطالبہ کرنا چاہتے ہیں کہ ضلعی پولیس ہر مظلوم کی داد رسی کے لیے ہر وقت پیش پیش ہے۔ اور ہمیں موجودہ لوکل پولیس پر مکمل اعتماد ہے۔ اور ہمیں لوکل پولیس کی ضرورت ہے ہم ایک بار پھر ان دو اشخاص کو (بھٹو شیرانی اور ایڈوکیٹ شا گل دین ) کو مطلع کرتے ہیں کہ ہمارے قبائلی مسائل میں دخل اندازی سے باز رہے۔ بصورت دیگر ہم قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اور پولیس آئی جی سے درخواست کرتے ہیں کہ مقدمہ میں دیگر ملزمان کو بھی جلد از جلد گرفتار کر کے قانونی کارروائی کے لئے پیش کریں۔

ژوب میں شائع ہونے والی مزید خبریں