پاکستانی مخالفت کے باوجودآئی سی سی کا بگ تھری متنازعہ منصوبہ منظور،سری نواسن آئی سی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئر مین منتخب،نئے متنازعہ منصوبے کے تحت عالمی کرکٹ کی آمدنی کا بڑا حصہ انہی 3کرکٹ بورڈز کو ملے گا جبکہ ٹیسٹ میچوں میں ترقی اور تنزلی کے طریقہ کار بارے بھی تینوں کرکٹ بورڈز پر تنزلی کا اطلاق نہیں ہو گا، فل ممبران آپس میں دو طرفہ معاہدے کریں تاکہ مستقبل کے دوروں کے نظام الاوقات کی تصدیق ہو سکے جس کی 2023توسیع کی جائیگی،بیان

ہفتہ 8 فروری 2014 20:21

سنگاپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 فروری ۔2014ء) کرکٹ کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل( آئی سی سی) نے تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی کی آڑ میں پاکستانی مخالفت کے باوجودبین الاقوامی کرکٹ کو یرغمال بنانے کا بگ تھری منصوبہ منظور کرلیا، منصوبے کی منظوری کے بعد آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت آئی سی سی کے مستقل رکن بن گئے جبکہ چوتھا رکن آئی سی سی کے باقی 7 ممبرز کسی ایک ملک کو منتخب کیاجائیگا،اجلاس میں بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان انڈیا(بی سی سی آئی)کے صدر سری نواسن کو آئی سی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا چیرمین منتخب کیا کرلیاگیاجبکہ آئی سی سی کے مالی اور دیگر معاملات انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ہاتھ میں ہوں گے،آئی سی سی کے نئے متنازعہ منصوبے کے تحت عالمی کرکٹ کی آمدنی کا بڑا حصہ انہی 3کرکٹ بورڈز کو ملے گا جبکہ ٹیسٹ میچوں میں ترقی اور تنزلی کے طریقہ کار کے حوالے سے بھی تینوں کرکٹ بورڈز پر تنزلی کا اطلاق نہیں ہو گا،ہفتہ کو آئی سی سی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ کونسل کی گورننس اور مالی معاملات کی منظوری کے لیے سنگاپور میں ہونے والے اجلاس میں ایک قراردادپیش کی گئی ،اس قراردادکی منظوری کے لیے دس ارکان میں سے آٹھ نے حمایت میں ووٹ ڈالے جبکہ پاکستان اورسری لنکا نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیاکیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ان کو اس ترمیم شدہ قرار داد کی جانچ پڑتال کے لیے مزید وقت درکار ہے، کرکٹ کے تین بڑے ممالک انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر اجارہ داری کے مسودے کی پاکستان، سری لنکا اور جنوبی افریقہ کھل کر مخالفت کر رہے تھے تاہم ووٹنگ میں جنوبی افریقہ نیاس کے حق میں ووٹ ڈالا۔

(جاری ہے)

بگ تھری کے منصوبے کی کامیابی کے لیے انہیں پاکستان، جنوبی افریقہ اور سری لنکا میں سے کسی ایک ممبر کا ووٹ درکار تھا۔ ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، زمبابوے، اور بنگلہ دیش بگ تھری کے منصوبے کے حامی ہیں،آئی سی سی کی جانب سے منظور کردہ مسودے کے مطابق آئی سی سی کے ایگزیکٹیو اختیارات اور مالی کنٹرول انگلینڈ کرکٹ بورڈ(ای سی بی) کرکٹ آسٹریلیا اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی )کے پاس رہیں گے ،اس کے علاوہ یہ تینوں کرکٹ بورڈز آئی سی سی کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے مستقل رکن ہوں گے جبکہ چوتھا رکن دیگر سات ممالک میں سے کوئی ایک نامزد ہوگا،عالمی کرکٹ کی آمدنی کا بڑا حصہ انہی تین کرکٹ بورڈز کو ملے گا جبکہ ٹیسٹ میچوں میں ترقی اور تنزلی کے طریق کار میں بھی یہ تینوں کرکٹ بورڈز تنزلی سے مبرا ہوں گے،آئی سی سی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کے تحت ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیموں کے لیے 2023 اپنے ملک میں ٹیسٹ پروگرام کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹیسٹ فنڈ متعارف کیا جائے گا،یہ فنڈ کرکٹ آسٹریلیا، بی سی سی آئی اور ای سی بی کے علاوہ تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے لیے ہوگا۔

بیان میں اس کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ فل ممبران آپس میں دو طرفہ معاہدے کریں تاکہ مستقبل کے دوروں کے نظام الاوقات کی تصدیق ہو سکے جس کی 2023 توسیع کی جائے گی،عالمی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی جگہ 2017 اور 2021 میں آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی متعارف کی جائے گی یہ ایک ایسا ٹورنامنٹ ہے جس کے لیے ٹاپ ایسوسی ایٹ ممبران کے بشمول کوئی بھی آئی سی سی کا ممبر ایک روزہ کرکٹ میں اپنی کارکردگی بہتر کرکے کولیفائی کر سکتے ہیں،فل ممبران کو کھیل کے فروغ کے لیے کام کرنے، خاص کر مالی معاونت، آئی سی سی کی تاریخ اور میدان میں کارکردگی کی بنیاد پر زیادہ مالیاتی فوائد ہوں گے،نئے ماڈل کی ساخت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ فل ممبران مالی طور اپنے موجودہ حالت سے بہتر ہوں۔

بی سی سی آئی کے سری نواسن جولائی 2014 سے آئی سی سی کے بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالیں گے آئی سی سی کا بورڈ فیصلہ سازی کے مرکز کے طور پر کام کرنا جاری رکھے گاایک نئی ایگزیکٹیو کمیٹی بنائے جائے گی جو بورڈ کو رپورٹ کرے گی ابتدائی طور اس کمیٹی کے چیئرمین کرکٹ آسٹریلیا کے وولی ایڈورڈ ہوں گے جبکہ ای سی بی کے گائلز کلارک فنانس اور کمرشل افیئر کے کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے یہ دونوں افراد جولائی 2016 تک ان عہدوں پر کام کریں گے جب یہ عبوری مدت پوری ہو جائے گی تو آئی سی سی بورڈ کے چیئرمین کو آئی سی سی بورڈ کے ممبران میں سے چنا جائے گا جس میں فل ممبر ڈائریکٹر انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں تاہم کئی فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اب بھی آئی سی سی کے فل کونسل کی توثیق درکار ہے،آئی سی سی کے صدر ایلن آئزک نے کہا کہ بورڈ نے بعض اہم فیصلے کیے ہیں جس سے ہمیں مستقبل میں گورننس اور مالی معاملات کو مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔

وقت اشاعت : 08/02/2014 - 20:21:58

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :