12 سال میں 7 بار لندن میراتھن جیتنے والے کھلاڑیوں کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال میں نمونے مشتبہ پائے گئے ، برطانوی اخبار

اتوار 9 اگست 2015 16:40

12 سال میں 7 بار لندن میراتھن جیتنے والے کھلاڑیوں کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال میں نمونے مشتبہ پائے گئے ، برطانوی اخبار

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اگست۔2015ء)برطانیہ کے اخبار دی سنڈے ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ 12 سال میں سات بار لندن میراتھن جیتنے والے کھلاڑیوں کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال میں نمونے مشتبہ پائے گئے ہیں۔اخبار کے مطابق سات فاتحین ٗچھ رنر اپ اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے سات کھلاڑیوں کو ’مجرم‘ قرار دیا جانا چاہیے تھا یا پھر کم سے کم ممکنہ ڈوپنگ کی جانچ ہونی چاہیے تھی۔

برطانوی اخبار دی سنڈے ٹائمز اور جرمنی کے نشریاتی ادارے اے آر ڈی ٗڈبلیو آر ڈی نے بتایا کہ یہ اطلاعات پانچ ہزار کھلاڑیوں کے خون کے 12000 نمونے کے نتائج کی بنیاد پر سامنے آئیں معلومات کا دنیا کے ’اہم ترین اینٹی ڈوپنگ ماہرین‘ سائنسدانوں روبن پرویسوٹو اور مائیکل ایشنڈن نے جائزہ لیا ۔

(جاری ہے)

لیک ہونے والے شواہد کی بنیاد پر ماہرین نے یہ شک ظاہر کیا تھا کہ 2001 سے 2012 کے درمیان ہونے والے اولمپکس اور بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل جیتنے والے ایک تہائی ایتھلکٹس نے محدود منشیات یا پھر کارکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات کا استعمال کیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ دعوے ڈوپنگ کا ثبوت نہیں ہیں تاہم اس قسم کی معلومات منظرعام پر آنے سے آئندہ ماہ بیجنگ میں منعقد ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ میں دھوکہ دہی کے نمٹنے کے بارے میں مزید سوالات اٹھائے جائیں گے۔اس سے قبل ورلڈ اینٹی ڈوپینگ ایجنسی نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان الزامات کی ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کریگی بین الاقوامی ایتھلیٹنس ایسوسی ایشن فیڈریشن نے بھی تمام دستیاویز فراہم کرنے کی ہامی بھری تھی۔

12 سال میں 7 بار لندن میراتھن جیتنے والے کھلاڑیوں کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال میں نمونے مشتبہ پائے گئے ، برطانوی اخبار
وقت اشاعت : 09/08/2015 - 16:40:50