کیا محمد علی کو قتل کیا گیا؟

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 10 جون 2016 21:09

کیا محمد علی کو قتل کیا گیا؟

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10جون۔2016ء) عالمی ذرائع ابلاغ میں بعض ایسی رپورٹس گردش کر رہی ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ 70ء کی دہائی میں محمد علی کے جسم میں انجکشن کے ذریعے ایک ایسی دوا داخل کی گئی تھی، جسے پارکنسنز یا رعشے کی بیماری کا سبب بتایا جاتا ہے اور اس کا مقصد امریکی حکومت کی جانب سے اپنے موثر ترین، کرشماتی اور خطرناک ناقد کی زبان بند اور جسمانی طاقت سلب کرنا تھا۔

’ڈرگ ٹوکسٹی رپورٹ‘‘ کے مطابق، میتھائل فینائل ٹیٹرا ہائیڈرو پائریڈین کی جسم میں منتقلی پارکنسنز کا سبب بنتی ہے۔ 1967ء میں میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے بیری کڈسٹون نامی کیمسٹری گریجویٹ نے اپنے جسم میں ’’ ایم پی ٹی پی‘‘ کو داخل کیا تھا اور پھر تین روز کے اندر اس کے جسم میں پارکنسنز کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔

(جاری ہے)

1981ء میں مائیو کلینک میں محمد علی کا جائزہ لیا گیا اورپھر دنیا کو بتایا گیا کہ عظیم باکسر کو ہلکا سا ڈیمنشیا پوگی لسٹیکا نامی مرض ہے، جو باکسرز میں عام ہے اور پھر جوں جوں وقت گزرتا گیا، دنیا نے بھی اس بات کو قبول کر لیا کہ محمد علی اپنے باکسنگ کیریئر کی وجہ سے پارکنسنز کے عارضے میں مبتلا ہوا۔ بہ ظاہر تو یہ بات درست لگتی ہے، لیکن اگر غور کیا جائے، تو حقیقت میں ایسا نہیں ہے، کیونکہ ابھی تک محمد علی کے علاوہ ایسا کوئی دوسرا کیس سامنے نہیں آیا کہ جس میں ڈیمنشیا پوگی لسٹیکا پارکنسنز بیماری میں تبدیل ہوئی ہو۔

حالانکہ اکثر باکسرز کو اپنے کیریئر کے دوران محمد علی کے مقابلے میں کئی زیادہ ضربیں پڑیں، لیکن ان میں سے کسی میں بھی ڈیمینشا نے پارکنسنز کی شکل اختیار نہیں کی۔ اگر یہ رپورٹس سچ ثابت ہو جاتی ہیں کہ مائیو کلینک میں محمد علی کے جسم میں ایم پی ٹی پی منتقل کیا گیا، تو پھر امریکی حکومت مجرم قرار پائے گی۔ لہٰذا، دنیا کو یہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا کہ محمد علی کو اپنے باکسنگ کیریئر کے دوران لاحق ہونے والی بیماری ہی نے بعدازاں رعشے کی شکل اختیار کی۔

تاہم، محمد علی کے اپنے نیورو لوجسٹ، ڈاکٹر ابراہام لیبر مین نے اس وضاحت کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ سر پر مُکے لگنا اس بیماری کا سبب نہیں اور نہ ہی یہ انہیں وراثت میں ملی ہے۔ ڈاکٹر ابراہام کا مزید کہنا تھا کہ یہ جاننا ہی ناممکن ہے کہ اس بیماری کی وجہ کیا تھی۔ نیورو لوجسٹ کے مطابق، ’’ لوگ مجھ سے اس بیماری کے بارے میں پوچھتے ہیں اور میں انہیں بتاتا ہوں کہ جارج فورمین کو دیکھو۔

اس نے اپنے سر پر محمد علی سے زیادہ مکے کھائے اور اب وہ ٹی وی پر برتن بیچ رہا ہے۔‘‘ سابق فائٹر اور اس وقت کے معروف باکسر، مینی پیکیو کے ٹرینر، فریڈی روچ کو بھی 1990ء میں پارکنسنز کی بیماری لاحق ہوئی تھی، لیکن نہ ہی اس کا جسم کانپتا ہے اور وہ بولتا بھی عام افراد کی طرح ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ روچ نے ادویہ، انجکشنز اور دوسرے فائٹرز کی ٹریننگ کے ذریعے اپنی بیماری پر قابو پایا۔

لیکن اگر محمد علی کے کیس کو دیکھا جائے، تو اس عظیم باکسر کی بات چیت کرنے کی صلاحیت تیزی سے متاثر ہوئی اور اگر فریڈی روچ علاج معالجے کے ذریعے اپنی اس حالت پر قابو پا سکتا ہے، تو علی نےیہ طریقہ کیوں اختیار نہیں کیا۔ تو اس صورت میں ان دونوں کے درمیان فرق کو اس انداز سے واضح کیا جا سکتا ہے کہ فریڈی روچ سے حکومت سے کوئی خطرہ نہ تھا، جبکہ محمد علی سے خطرہ لاحق تھا۔

وقت اشاعت : 10/06/2016 - 21:09:29