بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی اور بی این پی مینگل کے درمیان مرد م شماری کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنے پر اتفاق

ہفتہ 14 جنوری 2017 17:56

پنجگور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جنوری2017ء) بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی اور بی این پی مینگل کے درمیان مرد م شماری کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنے پر اتفاق، افغان مہاجرین کی موجودگی میں بلوچستان میں مردم شماری بلوچستان پرڈورن حملے کے مترادف ہے ،بلوچ قوم کو انکے سرزمین سے ایک منظم منصوبے کے تحت اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازئش ہے جیسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے،تصلات کے مطابق پنجگور میں بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل کے درمیان آج بروز ہفتہ بی این پی عوامی کے ضلعی دفتر میں مردم شماری کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں بی این پی عوامی کے ضلعی آرگنائز کپٹن محمد حنیف ،مرکزی رہنما رہنما نور احمد،نثار احمد کاشانی،ظفر بخیتار،زمان بلوچ،صالح جان بلوچ، ودیگر،بی این پی مینگل کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نزیر احمد،قائم مقام صدر حاجی امان اللہ ،سابق ضلعی صدر کفایت اللہ،انور طبعیب بلوچ، و دیگر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے بلوچستان میں مختلف ادوار میں آپریش کئے گئے لیکن آنے والے مردم شماری میں بلوچستان کے باسیوں پر سیاسی آپریش کی جاری ہے ،ایک منصوبے کے تحت بلوچ قوم کو انکے سائل و سائل سے دور رکھنے کیلئے افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کی فری پلانگ رچھائی جارہی ہے تاکہ بلوچ قوم کو انکے سرزمین انکے سائل وسائل سے دور کرکے انہیں اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے ،بلوچستان کے تمام قومی سیاسی پارٹیان آنے والے مردم شماری کے حوالے سے سیاست سے بالاتر ہوکر قومی زیست و موت قوم کی بقا کیلئے اتفاق ویکجا ہونے کی اشد ضرورت ہے سیاست اپنی جگہ ہر کوئی اپنی سیاست اپنی طریقے سے کرئے لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا بلوچ قومی بقا کیلئے ہمیں ایک ہی صفحے پر آکر قوم کو اقلیت سے بچانے کیلئے مل کر لائحہ عمل مرتب کرنا ہے،انہوں نے کہا ہے کہ 2013کے بعد مری معائدے میں اڑھائی سال کی اقتدار کے معائدے پر باقائد ہ مردم شماری کا معائدہ بھی شامل تھا جیسے ایک قوم پرست جماعت نے دستخط کئے تھے آج انکی ثمرات پورا قوم بھگت رہا ہے ،بلوچستا ن میں رہنے والے پشتون ہمارے بھائی ہیں لیکن افغان مہاجرین مہمان کی شکل میں افغانستان سے آئے تھے انہیں مہمان کی عزت کل بھی دیا تھا اور آج بھی دینے کو تیار ہیں ، لیکن اب افغانستان کے حالات بہتر ہیں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں اپنے ملک واپس بہ عزت بھیجا جائے، آنے والے مردم شماری میں بلوچستان کے مختلف علاقوں کے لوگ حالات کی خرابی کی وجہ سے ایران ،سندھ،پنجاب و دیگر صوبوں و مقامات پر چلے گئے ہیں انکی واپسی تک مردم شماری کا عمل بلوچستان میں روکا جائے ، بلوچستان کے بیشتر بلوچ خواتین کا نادرے میں انداراج مکمل نہیں ہوسکی ہے اور انکے بی فارم تاحال فینڈنگ کے شکار ہیں بلوچ قوم کے تین حصہ نادر ے میں رجسٹرڈ نہیں ہیں جس کی وجہ بلوچستان کے حالات و امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ بنی ہے ،ملکی و بین الااقوامی قوانین کے مطابق بلوچ قوم کے تحفظات کو دور کئے جائین ہم مردم شماری کے حق میں ہیں مردم شماری قانونی و آئین جمہوری کھڑی ہے لیکن غیر ملکیوں کیلئے بلوچستان میں راہ فراہم کرن ملکی و غیر ملکی قوانین کے خلاف ہیں ،حکومت کی بضدی کردار پر مردم شماری کوروکنے کیلئے عدالت جائینگے حکومت وقت حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستا ن میں مردم شماری کو ملتوی کرئے بصورت دیگربلوچ قوم بلوچستان میں مردم شماری میں کسی صورت حصہ دار نہیں ہوگی اور انہیں کامیاب نہیں ہونے دین گے ،پنجگور میں مردم شماری کے خلاف تمام سیاسی پارٹیوں اور مہذہبی و سیاسی سماجی ،تاجران و دیگر طبقہ فکر سے صلہ مشورہ جاری ہے اور جلد افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کرین گے۔

متعلقہ عنوان :

پنجگور میں شائع ہونے والی مزید خبریں