پائیدار زرترقی کے لیے تحفظ اراضیات و پانی کا بہتر استعمال ناگزیر ہے زمین کو سیم و تھور سے بچا کر اسے قابل کاشت بنانے کے لیے زرعی ماہرین زمینداروں سے کوارڈی نیشن رکھیں

بلوچستان ایگریکلچرل ٹریننگ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر امان اللہ سالارزئی کا تربیتی ورکشاپ سے خطاب

منگل 24 جنوری 2017 22:49

سبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) بلوچستان ایگریکلچرل ٹریننگ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر امان اللہ سالارزئی نے کہا ہے کہ پائیدار زرترقی کے لیے تحفظ اراضیات و پانی کا بہتر استعمال ناگزیر ہے زمین کو سیم و تھور سے بچا کر اسے قابل کاشت بنانے کے لیے زرعی ماہرین زمینداروں سے کوارڈی نیشن رکھیں،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے قبل ازوقت منصوبہ بندی و حکمت عملی اپنانا چاہیے،صوبے میںسالانہ 12ملین گیلن پانی ضائع ہوجاتا ہے جسے محفوط بنانا ہماراقومی فریضہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اِن سرس ٹریننگ اکیڈمی بلوچستان کے زیر اہتمام ٹائون ہال میں منعقدہ ایک روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب میںکیا ،ورکشاپ سے ماسٹر ٹرئینر اقبال احمد ،ڈویژنل ڈائریکٹر زراعت محمد صدیق لونی،ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع حاجی یونس بنگلزئی و دیگر نے بھی خطاب کیا ،ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پائیدار زرعی ترقی کے لیے تحفظ اراضیات اور پانی کا بہتر استعمال اور فصلوں کی دیکھ بھال و نگہداشت ضروری ہے انہون نے کہا کہ جدید طریقہ آبپاشی سے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہیں اور جدید طریقہ کار سے زمین کو سیم و تھور سے بھی بچایا جاسکتا ہے فصلات کو بروقت اور ان کے نازک حالات میں پانی دینا انتہائی ضروری ہے زرعی اراضی کو ہموار کرنے سے پانی کو بہتر طور پر استعمال میں لایا جاسکتا ہے جبکہ زمین کٹائو سے بھی بچ سکتی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر ہمیں جامع منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے کام لینا چاہیے انہون نے کہا کہ درست منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کا12لاکھ گیلن پانی سمندر میں گر کر ضائع ہوجاتا ہے جسے محفوط بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے،ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈویژنل ڈائریکٹر محمد سدیق لونی نے کہا کہ ایسے پروگرام بروقت منعقد ہونے چاہیے اکیڈمی کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے زرعی ماہرین و فیلڈ آفیسران کی معلومات میں اضافہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ زمین کو سیم و تھور سے بچانے کے لیے بائیو لوجیکل طریقہء کار اپناکر اراضی کو قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے،جبکہ زمین کی زرخیزی کے لیے نامیاتی مادہ استعمال کرکے فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

سیبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں