Episode 38 - Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 38 - آوازِ نفس - قلب حسین وڑائچ

مرنے کے بعد کچھ انسان‘ انسان کو مٹی میں ملا دیتے ہیں اور کچھ اِس مٹی کو آگ میں پکا دیتے ہیں … آگ میں پکانے والے کو ہندو اور مٹی کو مٹی میں ملانے والے کا نام مسلمان ہے … خدا کا بھی عجیب نظام ہے مٹی اگر مٹی ہی رہتی تو اُسے کیا فرق پڑتا اور مٹی سے اگر انسان بنا دیا ہے تو پھر اِسے انسان بنا دے تو یہ توفیق بھی اُسے ہی ہے ۔
انسان خاکدان ہے اور چل پھر کر مٹی سے اپنا رزق حاصل کرتا ہے اور پھر خود مٹی کا رزق بن جاتا ہے … انسان کی بے یقینی اُسے خاک کر دیتی ہے … مٹی میں اگر علم ہو تو انسان ورنہ مٹی … !
###
مصافحہ اور بغل گیری سب فریب ہے اگر انسان کا باطن صاف اور نیت نیک نہ ہو لوگ السلام ُ علیکم بھی کہتے ہیں اور بددُعا بھی مانگتے ہیں بتاؤ کس پہ اعتبار کیا جائے ۔
###
بد نظری کے سامنے لباس کی کوئی حیثیت نہیں انسان کی نظر میں حیاء نہ ہو اور دل پر ایمان کا پہرہ نہ ہو تو اُسے سارے ننگے نظر آئیں گے ۔

(جاری ہے)

###
نفس پکار رہا ہے ” تم جس کی تلاش میں سرگرداں ہو وہ میں ہوں “ ۔
###
نصیب اچھے نہ ہوں تو بے نصیب متھے لگ جاتا ہے ۔
###
جس ملک کی اشرافیہ حق ترجیح پر ایمان رکھتی ہو بتاؤ وہاں قانون کا احترام ہو سکتا ہے جہاں قانون غلام ہو وہاں قوم محکوم اور حاکم مطلق المعنان ہو گا … وہاں جمہوریت مذاق اور آمریت عذاب۔
###
حیاء انسان کی اندر والی غلاظتوں کو چھپانے والا ایک بہترین فارمولا ہے یہ مرد سے زیادہ عورت کے لئے مفید اور مجرب نسخہ ہے ۔
###
جو لیڈر اپنی زندگی میں سے قوم کو کچھ نہیں دیتا اُس کی گردن پر قوم کا قرض باقی رہتا ہے جو قوم کو مقروض کر کے مرتے ہیں ایسے لیڈر خود الزامی کے جذبہ سے مغلوب نہیں ہوتے … خود غرض اور مطلب پرست لیڈر قوم کا سب سے بڑا غدار ہوتا ہے ۔
###
دولت کے اندھوں کو معاشرہ کی نا انصافیاں نظر نہیں آتیں ۔
###
موت کو اگر جلالت بخشنے کا شوق ہے تو آپ کی عزت نفس کو طمانیت حاصل ہونا ضروری ہے کوئی تو یادگار انسان کو ایسی چھوڑ جانی چاہئے جس سے اُس کی پہچان ہو کم از کم کسی اعلیٰ کردار اور اچھے عمل کا ہونا ضروری ہے نشان خیر کے طور پر کوئی اچھی بات ہی چھوڑ جانی چاہئے جسے لوگ جب اکٹھے ہوں تو دوہرائیں ۔
###
جتنا اضافہ آبادی میں ہو رہا ہے اگر اتنا اضافہ علم میں ہوتا تو شاید اضافہ آبادی کو روکا جا سکتا … جہاں وسائل کی کمی اور آبادی کی زیادتی ہو وہاں مسائل گھمبیر اور مالی مشکلات زیادہ ہوں گی ‘ وہاں معاشرہ میں مایوسی اور محنت میں چوری کا عنصر پایا جائے گا ۔ علم انسان کی مثبت سوچ کا نام ہے ۔
###
ہمارا مزاج جب قصوروار ہوتا ہے تو ہمارے ذہن کو سزا ملتی ہے ذہنی سزا جسمانی سزا سے زیادہ مشقت ور ہے ۔
###
ترقی جو شجاعت کو کھا جائے وہ زوال ہوتا ہے انصاف جو قانون کو کھا جائے اور قانون جو انصاف کو کھا جائے ‘ نہ وہ قانون ہوتا ہے اور نہ ہی وہ انصاف‘ انصاف … ! میرے خیال کے شعور میں یہ بات ہے ہر بلندی پستی کی زد میں ہے ۔
###
جو مومن مسلمان موت سے خوف کھائے اور زندگی سے محبت کرے وہ مومن کم اور مسلمان زیادہ ہوتا ہے کلمہ خوف سے پڑھتا ہے اور محبت دل سے کرتا ہے ۔
###
قدرت کا امتحان ہمیشہ کورس سے ہوتا ہے یہ کبھی نہیں ہوتا کہ فہم و فراست پر اجارہ داری کسی خاص قبیلہ یا خاندان کی ہو یہ رویہ انسانوں کے رویوں کو اور صلاحیتوں کو کھا جاتا ہے نہ وہ ملک آگے ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی اُس قوم میں شعور بیدار ہوتا ہے جس بیج میں طاقت اور صلاحیت ہو وہ زمین کا سینہ چاک کر کے نکل آتا ہے ۔
###
جو چمگادڑ کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں انہیں ہر چیز الٹی نظر آتی ہے یہی نظر انسان کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے ۔
###
جو لیڈروں کی جوتیاں صاف کرتے ہیں وہ اقتدار کے گردوارہ کے زائرین ہیں وہ پاپوش نگر کے باسی ہیں ۔
###
شہید جو قیمت ادا کرتا ہے وہ قوم پر ہمیشہ قرض رہتی ہے ۔
###
قناعت ختم ہو جائے تو انسان کا بھرا ہوا پیٹ خالی لگتا ہے ۔
###
طرز اختیار میں اسم اعظم جرات ہے اور اسم ثانی قربانی اگر اسم ثانی اور اسم اعظم انسان میں اکٹھے ہوں تو وہ زندگی کے ساتھ انصاف کر سکتا ہے یہی بڑی اور اعلیٰ قوموں کی نشانی ہے ۔
###
اپنے لئے تو سارے زندہ رہتے ہیں دوسروں کے لئے زندہ رہنے والا قلب تیماردار سینے میں رکھتا ہے یہی قلب خدا کے حضور جھکتا ہے اِسی میں ایمان ہوتا ہے ۔
###
جو ذہنی پستی سے سمجھوتہ کر لے وہ کبھی انسانوں کی فہرست میں شامل نہیں ہو گا ۔ انسان کا اصل مقام انسانیت کی بلندی ہے وہ نظر کہاں سے لاؤں جو پستی اور بلندی کے فرق کو محسوس کر سکے ۔
###
جو حاضر انسان کی مجبوری ‘ بے بسی ‘ لاچاری ‘ غربت ‘ بیماری ‘ بے کسی کو دیکھ کر اعتبار نہیں کرتا اُس کا ایمان با نصیب بھی مشکوک ہے ۔ جس پر ایمان با نصیب ہے اُس کے حکم کی تعمیل نہایت اشد ضروری ہے 
###
توبہ کے لئے اگر زندگی کا سارا اثاثہ بھی لٹانا پڑے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں خدا کرے ایسا کرنے کے بعد توبہ قبول ہو جائے ۔
###
دیدہ عبرت انسان کا اندر روشن کر دیتی ہے اندر کے راز اگل دیتی ہے اندر کے خزانوں سے آگاہ کرتی ہے دیدہ عبرت حیرت زدہ کر دیتی ہے انسان میں سے ایک سچا انسان نکال لاتی ہے حقیقت میں سے حق کو باہر لے آتی ہے ۔
###
جب انسان کے اندر میں سے احساس والا مادہ نکل جاتا ہے تو پھر وہ انسان نہیں رہتا ۔
###
خوشگوار خبر انسان کے باطن کا حسن ہے ‘ جمالیاتی احساس انسان کو عاجزی کی طرف مائل کرتا ہے 
###
جس بزدل میں رحم ہو وہ قابل تعزیر نہیں ہوتی وہ بدعا کا کوئی ڈر ہے ۔
###
جس گھر میں آپ مستقل رہائش پذیر نہ ہو سکیں خواہ وہ کتنا بڑا اور خوبصورت عالی شان کیوں نہ ہو اس گھر کے مقابلہ میں حقیر اور چھوٹا ہے جہاں آپ نے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قیام کرنا ہے اُس کا ایک ہی نام ہے ” مقام قبر “ … وہ شہر خموشاں میں ہر کسی کے لئے تیار ہے ۔
###
دو میں سے ایک امیر ہو سکتا ہے یا حکمران یا ملک … !
###
جس کے اپنے آنسو اِسے دعا دیں خدا کی مدد لے کر کوئی بندہ خدا اُس کی مدد کو پہنچ جاتا ہے ۔
###
ایمان یہ نہیں کہ ہم نے کسی چیز کو مان لیا ہے اُس پر عمل کرنا ایمان ہے ۔ انسان ہر شئے کو Denatureکر کے اُس سے فائدہ حاصل کر رہا ہے حالانکہ Natureسے زیادہ پرُسکون فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔ جہاں جہاں انسان فطرت سے دور ہے وہ پریشان ہے ۔ عبادت فطرت کے قریب کرتی ہے اور اگر انسان عبادت کے باوجود مایوس‘ اداس‘ پریشان ہے تو وہ فطرت کو غلام بنا رہا ہے یہی وہ لوگ ہیں جن کی تبلیغ بے اثر ہے وہ سچ تو بول رہے ہیں مگر سچے دل اور سچے عمل سے ثابت کرنے سے قاصر ہیں لہذا فطرت سے بغاوت اپنے ایمان اور خالق ایمان سے بغاوت ہے ۔
ایک حقیقت جو نظر آ رہی ہے اُس کو ماننا ایمان ہے … ہر شئے کا کوئی خالق ہے جب ہم شئے کی حقیقت کو مان رہے ہیں تو یہ لازم ہے ہم اُس کے خالق کو بھی مانیں … کوئی تو ہے جس نے اُسے خلق کیا ہے وہی خدا ہے ۔
ہم فطرت کو غیر فطری حالت میں لا سکتے ہیں مگر غیر فطری شئے کو فطری حالت میں نہیں لا سکتے یہ انسان کے بس میں نہیں … ہم کسی فطرت کی شبیہہ تو بنا سکتے ہیں مگر ہم اُس میں فطرت والی روح پیدا نہیں کر سکتے … بس انسان جب اِس حقیقت کے قریب ہو گا تو اپنے نفس پر قابو پا کر دیانت حقیقت اور صداقت کی طرف راغب ہو گا ۔ فطرت کی پہچان کی طرف رغبت ایمان ہے۔

Chapters / Baab of Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich