Episode 7 - Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 7 - آوازِ نفس - قلب حسین وڑائچ

نیکی
نیکی کا تصور نیکی نہیں نیکی والا عمل نیکی ہے ۔ آپ اپنی برُائی میں سے نیکی نکالیں یہ نیکی نہیں بلکہ اپنے عمل میں سے برُائی کو نکالیں تو نیکی ہے ۔ نیکی وہ ہے جس میں سے نیک نتیجہ اخذ ہو اور قانون فطرت کی خلاف ورزی نہ ہو ۔ نیکی باطن کی طہارت اور اپنے روز و شب میں دیانت کا عَلم بلند کرنا ہے۔ نیکی وہ ہے جس سے فیض عام ہو اور نیکی یہ ہے دُکھی دلوں کی خدمت ۔
نیکی یہ نہیں کہ ایک کا حق کھا کر دوسرے کی مدد کی جائے … نیکی یہ نہیں ڈاکہ ڈال کر سخاوت کی جائے … نیکی یہ نہیں ایک کا دل دکھا کر دوسرے کو خوش کیا جائے … نیکی خوشنودی خدا ہے نا کہ ذات کی مشہوری … نیکی بدی کا خاتمہ ہے ۔ نیکی یہ نہیں کہ ایک ہاتھ سے نیکی اور دوسرے ہاتھ سے بدی … نیکی یہ نہیں کہ ایک ہی زبان سے غلیظ گالیاں اور اُسی زبان سے درود شریف ‘ اُسی زبان سے کلمہ شہادت اور اُسی زبان سے جھوٹ ۔

(جاری ہے)

نیکی یہ نہیں مقتول کا جنازہ اور قاتل کی حمایت … نیکی یہ نہیں مسجد میں نماز اور جاتی دفعہ جوتا چوری … نیکی یہ نہیں ایک یتیم مسکین ‘ بیوہ کی زمین پر اُس کی مرضی اور اجازت کے بغیر تعمیر درس قرآن اور شاندار مسجد… نیکی محفل اور مجلس نہیں اُس پر خرچ کئے جانے والے مال و دولت کا حصول اور تصرف کا نیک اور پاک ہونا ضروری ہے ۔ نیکی یہ نہیں کہ آپ کسی کی عزت نفس کی تشہیر کے لئے جھوٹ بولیں نیکی یہ ہے کہ کسی کی سترپوشی اور عزت ناموس کے لئے پردہ پوشی کے لئے مصلحت کے تحت جھوٹ بولیں خدا بھی تو ہمارے تمام عیوب پر پردہ ڈالتا ہے ۔
انسان میں ایک نا ایک خدائی صفت ہو گی تو وہ خدا کا بندہ کہلانے کا حق دار ہے … کوئی نا کوئی تو نیکی ہو جسے انسانیت نیکی سمجھے آپ نیکیاں کرتے جائیں اور انسانیت شرمندہ ہوتی جائے تو وہ نیکیاں معاشرہ کو کیا دیں گی … نیکی وہ ہے جو معاشرہ میں بھلائی کا سبب ہو جو معاشرہ میں راحت اور مسرت کا بیج بوئے جہاں چاروں اطراف امن ہی امن ہو لوگوں کے دلوں پر نیکی کی حکمرانی ہو ۔
نیکی دل پر سکون اور اطمینان کے پہرہ کا نام ہے ‘ نفس مطعئنہ کی روح ہے ۔ نیکی وہ ہے آپ کے ظاہر اور باطن کی تمام منفی قوتیں سرنگوں ہو جائیں ۔ آپ کی زندگی کے ہر فعل میں نیکی کا نمایاں اثر ہو آپ کی نیکی کی تصدیق آپ کا ضمیر کرے ۔ آپ کے نیک اور پاک ارادوں پر لوگ گواہی دیں ۔ نیکی فریب نفس نہیں نیکی حقیقت نفس ہے ۔
نیک شخص کی روح کبھی بیمار نہیں ہو گی اور دیانتدار شخص پر بیماری کبھی حملہ آور نہیں ہو گی ایسے شخص کی زندگی میں موت جیسا سکون ہو گا مگر اُس وقت … ! ” نیکی کر دریا میں ڈال “
آپ کی وجہ سے نیک لوگوں پر مشکلات اور مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑیں تو آپ کی نیکیاں کس کام کی آپ وہ نیکی کریں کہ لوگ آپ کو بددعائیں دیں آپ کے نزدیک نیکی ہو مگر عوام الناس کے لئے کوئی عذاب پیدا ہو ۔
نیکی وہ ہوتی ہے جس کا فائدہ یکساں ہو وہ کون سی نیکی ہے جو کریں تو آپ کو فائدہ اور دوسرے کا نقصان ہو ۔ نیکی کا مفہوم یہ ہے کہ ہر کام کا مقصد نیک ہو … صرف خدا کو یاد کرنا نیکی نہیں اُس کے بتائے ہوئے راستوں پر مسلسل چلتے رہنا نیکی ہے ۔ نیکی وہ نہیں جو انسان ‘ انسان سے کرتا ہے نیکی وہ ہے جو ہر ذی نفس کے ساتھ کی جائے ۔ حاجت روائی سب سے بڑی نیکی ہے اور معاشرہ میں صفائی آدھا ایمان اور ساری نیکی ہے ۔
نیک لوگ وہ ہوتے ہیں جو نیکی کرتے ہیں وہ لوگ نہیں ہوتے جو نماز روزہ اور حج تو بجا لاتے ہیں مگر سچ کے موقعہ پر سچ نہیں بولتے اور جھوٹے اور مکار کا ساتھ دیتے ہیں منشیات فروش اور جواء باز کی حمایت کرتے ہیں زنا کار سے دوستی بناتے ہیں اور قاتل کے یار‘ غاصب سے دوستی رکھتے ہیں ۔
خدا کے حکم کو ماننا اور اُس پر عمل کرنا نیکی ہے صرف عماموں کا رنگ اور عباؤں قباؤں کے سائز نیکی کی ضمانت نہیں دے سکتے ۔
ماتھے پر سجدوں کے نشان نیکی کی سند نہیں نیکی مخلوق خدا سے محبت اور اُن کی خدمت ہے ۔ انتشار پھیلانے والا ‘ فرقہ واریت کا حامی اور دہشت گردوں کی حمایت کرنے والا کبھی نیک نہیں ہو سکتا ۔ نیکی وہ ہے جو آپ کو نیک بنا دے اور آپ کی نیت کو نیک کر دے جو آپ کے لئے رحمت کا باعث ہو ۔
###
آج
اپنی زندگی کے ہر لمحہ کا تصرف خدا کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر بجا لانے میں کرو گے تو ہر لمحہ آپ کے لئے لطف اندوز ہو گا ۔
ہر دن آپ کی زندگی کا اپنا ہے لہذا ہر دن زندہ دن گزارو یہ ضرور سوچو آج آپ نے اپنا کون سا فرض پورا کیا ہے ‘ آج آپ نے زندگی کی کون سی خلش دور کی ہے … آج آپ نے زندگی کی کون سی گرہ کھولی ہے ‘ آج کون سا عقدہ حل کیا ہے‘ آج کون سا اچھا فیصلہ کیا ہے ‘ آج کون سا مقدم کام کیا ہے ‘ آج کا دن کونسا پیغام دے کر گیا ہے ‘ آج نے آپ کو کون سے انجام کی خبر دی ہے ‘ آج آپ نے کون سا وہ ضروری کام کیا ہے جس نے آپ کی زندگی کو انقلاب کی نوید دی ہے ۔
آج آپ نے موت کو یاد کیا ہے ‘ آج آپ نے اپنے گناہوں کی معافی مانگی ہے گناہ نہ کرنے سے توبہ کی ہے ۔ آج آپ نے کوئی وہ کام کیا ہے جس سے آپ کی روح تازہ ہوئی ہے آپ کے نفس میں اطمینان کی رو چلی ہے … آج آپ کے ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں پڑا ‘آج آپ کے دل میں خوف خدا کا اثر ہوا… ! آج آپ نے موت کو یاد کیا ہے … !
زندگی گزر جاتی ہے اصل بات یہ ہے کہ گزری کیسے ہے یہ سوچنے والی بات ہے کہ آج آپ نے اپنے ساتھ زیادتی کتنی اور کہاں کی ہے ‘ آج آپ نے اپنے سانسوں کو دھوکا کہاں دیا ہے ‘ آج آپ نے اپنے ساتھ ظلم کتنا کیا ہے ۔
کیا آج آپ پر خدا کی لعنت کا کوئی موقعہ آیا ہے آج آپ نے کہاں اور کتنا سچ بولا ہے ‘ آج آپ نے اپنے رزق کو حلال کر کے کھایا ہے ‘ آج آپ کو کون سی نعمت ملی ہے کیا آپ نے دیانت کو نظر میں رکھا ہے کیا صداقت کا ساتھ دیا ہے بس اتنی سی بات ہے خدا کی تمہارے عمل پر نظر ہے اور تصرف آپ کی زندگی پر گواہی دے گا ۔
آؤ ! آج پھر سے ناراض دوستوں کو راضی کریں بچھڑے ہوؤں کو یاد کریں اُن کے ادھورے خوابوں کو کوئی تعبیر دیں اُن کی پیاسی روح کو تسکین پہنچائیں ‘ آج سے اپنے ٹوٹے ہوئے ارادوں کو جوڑیں آج قناعت کا دامن تھام کر اپنی فضول خواہشات کو خیر آباد کہیں ۔
آج سے پھر کسی نئے عہد کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں ۔
آؤ ! آج اپنے ماضی کو سرد خانہ سے نکال کر اُس سے وہ واقعات چن لیں جن کی ہمارے مستقبل کو ضرورت ہے ۔ آج ایک نئے عہد سے زندگی کی دوبارہ شروعات کریں کہ سابقہ غلطیوں کو دوہرایا نہ جائے ۔
آؤ ! آج غم زدہ روحوں کے ساتھ سوگ منائیں اور خوش کن روحوں کے ساتھ رقص کریں مظلوم اور افسردہ روحوں کی مدد کریں ۔
آؤ ! اِس بات پر غور کریں آج ہم نے خدا کی کس کس نعمت سے لطف کشید کیا ہے آج خدا سے ہمارا کتنی با ررابطہ ہوا ہے آج ہم نے اپنی زندگی کو کون سا نیا سبق دیا ہے ۔
لوگو ! صرف آج میرا ہے کل کسی اور کا ہو گا بس آج خود سے انصاف کرو کل آپ سے کوئی انصاف کرے گا ۔
انشاء اللہ
آج اگر ہم زندگی سے انصاف کریں گے تو کل زندگی ہم سے انصاف کرے گی… زندگی کا انصاف عزت کی موت ہے ۔

Chapters / Baab of Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich