Episode 5 - Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 5 - آوازِ نفس - قلب حسین وڑائچ

نعمت
جس اللہ کی نعمت پر آپ فخر کریں گے وہ آپ کے لئے آزمائش بن جائے گی وہ آپ کے لئے نئے امتحان کا نیا کورس ہو گا ‘کمزور اور طاقتور کی عاقبت مختلف ہو گی … جو خوف پیدا کرے وہ اور نعمت ہے اور جو خوف نکال دے وہ اور نعمت ہے ۔ عطا کی ہوئی نعمت سے اگر آپ دوسرے کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے تو اُس نعمت سے دوسرے کا نقصان کرنے کا آپ کو کوئی حق نہیں ورنہ وہ نعمت زحمت ہے حماقت والا عذاب ہے ۔
خدا کی عطا کردہ نعمت میں سب کا برابر کا حصہ ہوتا ہے ۔ زندگی نعمت ہے مگر دوسروں کا نقصان کرنے والی زندگی نعمت نہیں ‘اولاد نعمت ہے مگر نشہ باز ‘ آوارہ اور بدمعاش نہیں ‘ صحت نعمت ہے مگر زنا کاری ‘ بدکاری اور بدمعاشی کے لئے نہیں ‘دولت نعمت ہے مگر فضول خرچی ‘ شراب نوشی اور عیاشی کے لئے نہیں ۔

(جاری ہے)

نعمت وہ ہے جو میسر ہو مگر انسان کے باطن سے خدا کا خوف نہ نکال دے ۔

خوف نعمت ہے اگر خدا کے حساب کا ہے اُس کے بصیر ہونے کے ایمان کی وجہ سے ہے ۔
ہر اُس نعمت کا شکر بجا لاؤ جو آپ کے دل میں اطمینان پیدا کر کے ‘ آپ کو بے دلیل نیند آئے‘ آپ کا نفس مطمئن ہو جائے ‘ آپ کے اندر دیانت اور صداقت کے چشمے پھوٹیں‘ آپ کی روح تازہ دم ہو ‘ آپ کے چہرے پر صداقت کا نور نمایاں ہو ‘ آپ کے اندر وہ نعمت عاجزی اور انکساری پیدا کرے ‘ آپ میں برداشت اور درگزر اُس نعمت کی وجہ سے ہو اور آپ اللہ تعالیٰ سے اپنے روابط مضبوط بنائیں۔
الحمد للہ اورسبحان اللہ کہیں ۔
سب سے بڑی نعمت انسان ہونا ہے او ر اگر انسان ‘ انسان کُش ہے اور اُس کے پاس تمام نعمتیں ہیں تو بھی وہ نعمت یافتہ نہیں کیونکہ اُس کے پاس خدا کو راضی رکھنے والی نعمت نہیں کہ اُس کے اندر خوف خدا نہیں ۔ خوف نعمت ہے جو انسانیت کی حفاظت کرتا ہے لہذا جن جن سے انسانیت محفوظ ہے وہ نعمت ہے ۔ اللہ کے گھر کی خدمت کرو یا اللہ کے بندوں کی ایک ہی بات ہے اور اگر اللہ کی مخلوق آپ کی وجہ سے تکلیف میں ہے تو آپ کے پاس جتنی بھی نعمتیں ہیں وہ عذاب ہیں اور جو عبادت آپ بجا لاتے ہیں وہ ریاکاری اور فریب نفسی ہے ۔
اللہ تعالیٰ جو عطا کرتا ہے وہ نعمت ہے اور جس سے محروم رکھتا ہے وہ بڑی نعمت ہے ۔ ساری نعمتیں اُس کے شکر میں ہیں بس انسان کو شاکر رہنا چاہئے ۔ جو شخص دوسروں کی غلطیوں کو گننے سے پہلے اپنی غلطیوں کا حساب کرتا ہے وہ بھی اپنے لئے نعمت کا انتخاب کرتا ہے ۔ نعمت صرف وہ نہیں جو آپ دیکھ رہے ہیں ‘ جسے استعمال میں لاتے ہیں نعمت وہ بھی ہے جو آپ محسوس کرتے ہیں ‘ جو آپ کی فکر کو بلندیوں کی طرف لے جاتی ہے ‘ آپ کے اندر حقیقت کا ایک انقلاب پیدا کر دے وہ بڑی مقدس نعمت ہے حالانکہ ہر نعمت مقدس ہے کیونکہ خدا کی عطا کی ہوئی ہے ۔
علم نعمت ہے مگر علم کے مطابق عمل نعمت ہے ۔ نیکی نعمت ہے اگر دریا میں ڈال دی جائے تو یہ اُس سے بڑی نعمت ہے جہاں جہاں دریا کا پانی جائے گا وہاں وہاں نیکیاں اگیں گی بس اتنی سی بات ہے ۔ جہاں نعمت دیکھو شکر بجا لاؤ اور جس حالت میں نعمتوں والا رکھے خوش رہو ۔اچھا‘ نیک‘ مزاج شناس ساتھی کائنات کی سب سے بڑی نعمت ہے جس گھر میں ہو وہ گھر جنت لگے آپ کی روح راحت محسوس کرے یہ نعمت کا گل رخ ہے ۔
ذہنی آسودگی کمال نعمت ہے ‘ قناعت کا ئنات کی نعمت عظیم ہے خواہشات کی کمی نعمت ہے ‘ رضا پہ راضی رہنا نعمت ہے کون کون سی نعمت ہے جس کا انسان شکر ادا کرے ۔
موت بہت بڑی نعمت ہے اور کرم ہے ‘ عزت کی ہو انسان مقروض نہ مرے اور اِس کی شدت سے تمنا ایک الگ اور اعلیٰ نعمت ہے اِس سے انسان کے اندر سے موت کا ڈر نکل جاتا ہے خدا کے سوا کوئی خوف نہیں رہتا ۔
اللہ تعالیٰ کا ہر امر نعمت ہے کیونکہ وہ بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے ۔ انسان اپنی کوتاہی پر نظر رکھے گا تو اُسے یہ سمجھ آئے گی کہ اللہ تعالیٰ جس حالت میں رکھے اُس کا شکر ادا کرو مگر محنت سے جی مت چراؤ ‘ صلاحیت کو مت دباؤ ‘ غربت سے مت ڈرو یہ تو انسان کے نفس کا امتحان ہے ‘ حوصلہ مت ہارو‘ صبر کا دامن مت چھوڑو ‘ خدا سے ناشکری کا گلہ مت کرو ‘ نظام قدرت پہ انگلی مت اٹھاؤ ‘دوسرے کی عیب جوئی سے پہلے اپنے میں جو عیب ہیں انہیں دور کرو۔
جس نے اپنے نفس کی اصلاح کر لی اُس نے اعلیٰ ترین نعمت کو پالیا یہ خدائی راز ہے تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا شکر ادا کرو گے ۔
انسان کے پاس عقل جیسی نعمت ہے جس سے وہ پوری طرح فائدہ مند نہیں ہوتا ۔
۔۔۔۔۔
موت کا احساس
موت سے محبت روح کی اصل زندگی ہے اور روح کی زندگی کا نام ” بے نیازی “ ہے ۔ جو عمل آپ کو بے نیاز بنا دے وہ اصل عبادت ہے ‘وہ عبادت جس میں ذات کی نفی ہو ‘ جس میں اغراض اور خواہش کا وجود نہ ہو ۔
موت کی یاد روح کی حیات ہے ۔ موت کے ساتھ زندگی سے زیادہ پیار کرو ۔ موت مصائب سے نجات ہے موت حقیقت سے ملاقات ہے … روح کی قفس سے آزادی ہے خدا کا پیغام ہے … موت آرزو اور تمنا کا خالی دام ہے ‘ ایک لطیف اور بے حِس کیفیت کا نام ہے اِس کے بعد حیات کا اک سوز ہے جیسی زندگی بسر کرے گا ویسا رہے گا ۔
موت کا کوئی وجود نہیں مگر ہر وجود کے لئے ایک موت ہے ۔
موت کا یقین راستی کا راستہ ہے کسی کو مرے ہوئے دیکھا ہے خود مر کر دیکھنے میں انسان کا باطن روشن ہوتا ہے ۔ ہر شئے کو فنا کی نظر سے دیکھو گے تو آپ کے اندر موت کو محسوس کرنے والی قوت بیدار ہو گی ‘ حقیقت کے راز افشاں ہوں گے‘ انسان میں پائی جانے والی منفی اور مثبت قوتوں میں صلح ہو جائے گی ‘خدا کے بتائے ہوئے راستوں پر چل کر منزل مقصود نصیب ہو گی ۔
موت سے ڈر کر جب تک انسان موت کی بات کرتا رہے گا اُس وقت تک موت اُسے ڈراتی رہے گی ۔ موت سے محبت کرو گے تو زندگی آسان ہو جائے گی ۔ موت کی یاد ظلم کا راستہ روکتی ہے ۔ موت کی یاد محبت کا بڑھاوا ہے ۔موت دیانت اور صداقت کا پیغام دیتی ہے ۔ موت کی یاد گناہوں کی ڈھال ہے موت کو کثرت سے یاد کرو آوارہ خیالوں سے نجات مل جائے گی ۔

Chapters / Baab of Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich