کراچی، ہول سیل مارکیٹوں میں آگ، ڈھائی ہزار دکانیں خاکستر۔ اپ ڈیٹ

منگل 29 دسمبر 2009 15:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 29دسمبر۔ 2009ء) عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس میں خودکش حملے کے چند منٹ بعد ہی شرپسندوں نے کراچی کے تجارتی مرکز بولٹن مارکیٹ اور اس کے اطراف میں عمارتوں کو آگ لگادی۔ شہر بھر میں ڈھائی ہزار سے زائد دکانیں جل کر تباہ ہوگئیں اور اربوں روپے کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔ لائٹ ہاؤس، لنڈا بازار، ڈینسو ہال، میریٹ روڈ اور اس کے قریب وجوار میں سینکڑوں دکانیں جلادی گئیں۔

بولٹن مارکیٹ میں پلاسٹک کی مارکیٹ کی تمام دکانیں جل گئیں‘ بعد ازاں آگ کی شدت سے عمارت زمین بوس ہوگئی۔ لنڈا بازار میں 500 سے زائد دکانوں کو جلادیا گیا۔ ملک بھر کے لئے ادویات فراہم کرنے والی ڈینسو ہال کی میڈیکل مارکیٹ میں لگائی جانے والی آگ کے نتیجے میں دکانیں اور گودام جل جانے سے کروڑوں روپے کی ادویات اور آلات جراحی خاکستر ہوگئے جس کے بعد ادویات کی قلت کا شدید خطرہ پیداہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

مشتعل افراد نے ایم اے جناح روڈ کو میدان جنگ میں تبدیل کرکے 7 عمارتوں، 4 گھروں، 2 پولیس چوکیوں، 4 بینکوں اور ان کی اے ٹی ایم ، 2 پیٹرول پمپز اور پولیس کی 7 موبائل سمیت 100 کے لگ بھگ گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ اس موقع پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار خاموش اور تماشائی بنے رہے جبکہ خفیہ ادارے کے اہلکار واقعات کی تصاویر اور فلم بندی میں مصروف رہے۔

تین گھنٹے کی آزادانہ ہنگامہ آرائی کے دوران متاثرین زار وقطار روتے ہوئے اپنے قیمتوں اثاثوں کو خاک میں ملتا دیکھتے رہے جبکہ تنگ وتاریک گلیوں اور رستوں کے سبب فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو آگ بجھانے کے عمل میں شدید دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ خودکش حملے کے بعد سب سے پہلے لنڈا بازار کو آگ لگائی گئی جس کے نتیجے میں وہاں پرانے گرم کپڑوں اور جوتے کی سینکڑوں دکانیں دیکھتے ہی دیکھتے خاک ہوگئیں۔

اس آگ کے نتیجے میں لنڈا بازار سے ملحقہ کاغذ مارکیٹ اور پرنٹنگ پریس مارکیٹ کی 30 دکانیں بھی آگ کی لپیٹ میں آگئیں۔ لنڈا بازار کو جلائے جانے کے واقعہ میں 500 سے زائد دکانوں اور گوداموں کے علاوہ کھیلوں کی مارکیٹ کی چار بڑی دکانیں بھی نذر آتش کی گئیں۔ اس موقع پر مشتعل افراد نے لنڈا بازار کے عین سامنے کے ایم سی اولڈ بلڈنگ میں گھس کر وہاں پر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کی 20 گاڑیوں کو نذر آتش کردیا جبکہ دو بینکوں کو جلانے کے بعد عمارت کو بھی آگ لگادی۔

مشتعل افراد نے کے ایم سی بلڈنگ کے پہلے اور دوسرے فلور پر قائم دفاتر میں تھوڑ پھوڑ بھی کی جن میں نائب سٹی ناظم نسرین جلیل کا دفتر بھی شامل ہے۔ بعد ازاں مشتعل افراد نے قریب واقعہ ڈینسو ہال کی کچی گلی نمبر ایک میں ادویات کے ہول سیل مرکزمدینہ مارکیٹ میں بھی ہلہ بول دیا اور آگ لگادی۔ جس کے نتیجے میں وہاں کی 40 دکانیں دیکھتے ہی دیکھتے جل کر راکھ ہوگئیں۔

ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے میریٹ روڈ پر چھانٹی گلی، چھیپا مارکیٹ اور نور سینٹر کے علاوہ اللہ والا مارکیٹ، کیفے ہاؤس مارکیٹ، کوئٹہ مارکیٹ ، اکبر مارکیٹ، مارگلا طاہر پلازہ اور فیروز مارکیٹ کو بھی آگ لگادی گئی۔ آتشزدگی کے اس خوفناک واقعے نے علاقے میں دہشت کی کیفیت پیدا کردی۔ قریب وجوار میں رہائش پذیر افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے جبکہ شدت کے باعث آگ ایک عمارت سے دوسری عمارت میں منتقل ہوتی رہی۔

بعد ازاں مشتعل افراد نے الیکٹرونکس کی دکانوں پر ہلہ بول دیا اور عینکوں کے علاوہ اسلحہ کی مارکیٹ میں بھی لوٹ مار کی اور وہاں موجود قیمتی اسلحہ بارود لوٹنے کے بعد دکانوں کو آگ لگادی۔ بعد ازاں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ماروی چیمبر اور دیگر تجارتی مراکز کو آگ لگادی گئی جس کے نتیجے میں وہاں موجود گوداموں کا قیمتی سامان جل کر راکھ ہوگیا۔

شرپسندوں نے بعد ازاں چار منزلہ پلاسٹک مارکیٹ کو بھی اپنے غیض وغضب کا نشانہ بنایا اور اس کو نذر آتش کردیا جس کے نتیجے میں وہاں موجود کرو ڑوں روپے کا پلاسٹک کا سامان جل گیا جبکہ آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے۔ ایک اندازے کے مطابق صرف ایم اے جناح روڈ کے اس علاقے میں ایک ہزار کے لگ بھگ دکانیں نذر آتش کی گئیں۔ ہول سیل کی مارکیٹوں کو نذر آتش کئے جانے اور ہول سیل کی مرکزی مارکیٹ کو جلائے جانے سے آئندہ آنے والے دنوں میں پلاسٹک اور روز مرہ کی عام استعمال کی اشیاء کے علاوہ ادویات کی کمی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

آتشزدگی کے اس تاریخی واقعے میں اربوں روپے کے مالی نقصان کے باعث متاثرہ دکاندار زار وقطار روتے نظر آئے۔ بعض افراد صدمے کے باعث بے ہوش ہوگئے۔ اس موقع پر دکانداروں نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کا کروڑوں روپیہ جل کر خاک ہوگیا اور وہ سڑک پر آگئے ہیں۔ ان میں سے اکثر دکانداروں نے قرضوں پر کاروبار کررکھا تھا۔ مارکیٹوں کے جلنے کے باعث سینکڑوں تاجر ودکانداروں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ہزاروں افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :