شام: فرقہ وارانہ فسادات میں سیکڑوں ہلاک، ہزاروں زخمی

یو این جمعہ 18 جولائی 2025 23:00

شام: فرقہ وارانہ فسادات میں سیکڑوں ہلاک، ہزاروں زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ شام کے جنوبی علاقے سویدا میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے واقعات پیش آئے اور امدادی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔

'او ایچ سی ایچ آر' کی ترجمان روینہ شمداسانی نے بتایا ہے کہ علاقے میں دروز اقلیت سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں، مقامی بدو قبائل اور حکومتی فورسز کی لڑائی میں شہریوں کے قتل، بڑے پیمانے پر نجی املاک کی تباہی اور لوٹ مار کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

Tweet URL

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ لڑائی کے بعد سیکڑوں زخمیوں کو ہسپتالوں میں لایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

کئی مقامات پر جھڑپیں اب بھی جاری ہیں اور بہت سے لوگ علاقہ چھوڑ چکے ہیں یا چھوڑںے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 2,000 خاندانوں نے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کی ہے۔

شہریوں کو تحفظ دینے کی اپیل

روینہ شمداسانی نے بتایا ہے کہ 12 جولائی کو دروز ملیشیا اور قبائل جنگجوؤں کے مابین شروع ہونے والی لڑائی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

بعدازاں شام کی سرکاری فوج نے لڑائی روکنے کے لیے مداخلت کی تاہم، حالات مزید بگڑ گے۔ 15 جولائی کو ایک خاندان پر فوج کی فائرنگ میں 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کو بتایا کہ سویدا میں شہریوں، مذہبی شخصیات اور قیدیوں کو قتل کیے جانے اور لوگوں سے توہین آمیز سلوک کی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ شہریوں اور شہری تنصیبات کو تحفظ فراہم کریں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ 'او ایچ سی ایچ آر' علاقے میں اپنے رابطوں، ہلاک ہونے والے لوگوں کے خاندانوں اور عینی شاہدین کے ذریعے صورتحال کا جائزہ لینے کی کوشش کر رہا ہے تاہم فی الوقت جانی نقصان کے بارے میں مصدقہ اندازہ قائم کرنا ممکن نہیں۔

امدادی ضروریات میں اضافہ

روینہ شمداسانی نے سویدا، درآ اور وسطی دمشق میں اسرائیل کے حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے حملوں سے شہریوں اور شہری تنصیبات کو شدید خطرات لاحق ہیں اور انہیں بند ہونا چاہیے۔

'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان ولیم سپنڈلر نے کہا ہے کہ تشدد اور نقل مکانی کے نتیجے میں امدادی ضروریات بڑھ گئی ہیں جبکہ طبی اور امدادی نظام پر بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بڑی مقدار میں زخموں کے علاج کا سامان علاقے میں بھیجا ہے لیکن رسائی میں حائل مشکلات کے باعث بہت سی چیزیں طبی مراکز تک نہیں پہنچ سکیں۔

اچانک نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کو بنیادی ضرورت کی اشیا ہنگامی طور پر درکار ہیں۔

پانی کی قلت کا خدشہ

'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان نے بجلی معطل ہونے کے باعث پانی کی قلت پیدا ہونے سے بھی خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدم تحفظ کے باعث لوگ پانی کی بوتلیں خریدنے کے لیے گھروں سے باہر نہیں جا سکتے۔

ان کا کہنا ہے کہ دیہی سویدا میں 'یو این ایچ سی آر' کا دفتر بھی موجود ہے اور موجودہ حالات میں انہیں ادارے کے کام، تنصیبات اور اہلکاروں کی سلامتی کے حوالے سے تشویش لاحق ہے۔

علاقے میں امدادی ڈھانچہ بھی لڑائی سے متاثر ہوا ہے جہاں 15 جولائی کو شامی عرب ہلال احمر کے گودام کو بری طرح نقصان پہنچا۔

ولیم سپنڈلر نے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے امدادی تنصیبات، اہلکاروں اور املاک کو تحفظ دیں۔