سوڈان خانہ جنگی: امدادی کٹوتیاں پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب

یو این جمعہ 18 جولائی 2025 23:00

سوڈان خانہ جنگی: امدادی کٹوتیاں پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافے کا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جولائی 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں کمی کے باعث سوڈان کے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ضروری مدد اور تحفظ سے محروم ہو گئی ہے جو جنگ سے جان بچا کر ہمسایہ ممالک میں مقیم ہیں۔

ادارے کی ڈائریکٹر برائے بیرونی تعلقات ڈومینیک ہائیڈ نےکہا ہے کہ دنیا بھر میں اس کے 1.4 ارب مالیتی امدادی پروگرام بند یا معطل ہو چکے ہیں۔

پناہ گزینوں کو پانی کی فراہمی اور صحت و صفائی کے لیے دی جانے والی مدد روکی نہیں جا سکتیں لیکن وسائل کی شدید کمی کے باعث نہ چاہتے ہوئے بھی ایسی بہت سی سہولیات ختم کی جا رہی ہیں۔

Tweet URL

سوڈان سے روزانہ بڑی تعداد میں لوگ ہمسایہ ملک چاڈ میں آ رہے ہیں لیکن امدادی اداروں کے پاس اب ان کے لیے پناہ کا سامان بھی نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

ان حالات میں 11.6 ملین پناہ گزینوں اور دیگر لوگوں کو 'یو این ایچ سی آر' کی جانب سے براہ راست مہیا کی جانے والی انسانی امداد کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

'یو این ایچ سی آر' کی جانب سے جنوبی سوڈان میں خواتین اور لڑکیوں کو تحفظ دینے کے لیے قائم کردہ 75 فیصد مراکز بند ہو گئے ہیں جس کے باعث 80 ہزار پناہ گزین خواتین اور لڑکیوں کو طبی نگہداشت، نفسیاتی و قانونی مدد یا آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں تک رسائی نہیں رہی۔

یورپ کی جانب 'خطرناک' مہاجرت

ڈومینیک ہائیڈ نے بتایا ہے کہ ادارے کے لیے سوڈان اور چاڈ کی سرحد پر 60 فیصد سے زیادہ لوگوں کو بنیادی ضرورت کی پناہ مہیا کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔ سوڈان کے ہزاروں لوگ جنوبی سوڈان کی سرحد پر بھی بے یارومددگار پڑے ہیں۔ قدرے مزید وسائل میسر آئیں تو ان لوگوں کو سنبھالا جا سکتا ہے۔

امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کے باعث پناہ گزینوں کی رجسٹریشن، بچوں کے لیے تحفظ کی خدمات، قانونی مشاورتوں کی فراہمی اور صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام جیسی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

سوڈان میں جنگ سے جان بچا کر نقل مکانی کرنے والے بہت سے لوگ بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کے لیے چاڈ اور مصر سے لیبیا کا رخ کرتے ہیں۔ یہ لوگ انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ کر گنجائش سے بھری کشتیوں میں بحیرہ روم کا خطرناک سفر اختیار کرتے ہیں جو سمندر میں ڈوب جاتی ہیں۔

رواں سال یورپ آنے والے افریقی پناہ گزینوں میں سوڈان کے لوگوں کی تعداد 2024 کے ابتدائی چھ ماہ کے مقابلے میں 170 فیصد بڑھ گئی ہے۔

امدادی وسائل کا عالمی بحران

'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان اولگا سارادو نے بتایا ہے کہ امدادی وسائل کی کمی کے باعث بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں 230,000 بچوں کی تعلیم معطل ہو گئی ہے اور رواں سال کے آخر تک ان لوگوں کو فراہم کی جانے والی صحت کی سہولیات بھی بند ہونے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ نیجر میں پناہ گزینوں کے لیے امدادی سہولیات میں بھی بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے جبکہ یوکرین میں جنگ سے متاثرہ لوگوں کو دی جانے والی امداد میں کٹوتی کے نتیجے میں لوگ کئی طرح کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

افغانستان میں واپس آنے والے پناہ گزینوں کے لیے بھی امدادی وسائل کی شدید کمی ہے۔ رواں سال کے آغاز سے 19 لاکھ افغان شہریوں نے ایران اور پاکستان سے واپسی اختیار کی ہے جنہیں خوراک سمیت بنیادی ضرورت کی مدد فراہم کرنے کے لیے ادارے کے پاس وسائل بہت محدود ہیں۔

انہوں نے بتایا ہے کہ وسائل کی قلت کے باعث کولمبیا، ایکواڈور، کوسٹاریکا اور میکسیکو میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کو قانونی مدد کی فراہمی ممکن نہیں رہی جس کے باعث غربت بڑھ رہی ہے اور لوگوں کے استحصال میں اضافہ ہو رہا ہے۔

موجودہ حالات میں ادارے کو دنیا بھر میں اپنے 550 دفاتر بند کرنا پڑے ہیں۔ رواں سال 'یو این ایچ سی آر' کو دنیا بھر میں امدادی کارروائیوں کے لیے 1.6 ارب ڈالر درکار ہیں جن میں سے اب تک 23 فیصد ہی مہیا ہو سکے ہیں۔