بیگم کلثوم نواز کی موت کی” اصل “ وجوہات

جمعہ 14 ستمبر 2018

begum kulsoom Nawaz ki mout ki asal wajohaat
واصف ناگی
بیگم کلثوم نواز شریف کی کینسر کی بیماری کا آغاز آج سے ڈھائی برس قبل شروع ہوا تھا۔ اس سلسلے میں وہ مختلف ٹیسٹ اور ڈاکٹروں سے صلاح مشورہ کرتی رہیں۔ پاکستان میں انہوں نے لاہور کے معروف انٹرنیشنل ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر فیاض سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے مختلف ٹیسٹ کرنے کے بعد ان کو گلینڈز کے کینسر کا مرض بتایا۔

اس حوالے سے ان کے مزید ٹیسٹ لندن میں ہوئے تو وہاں پر جا کر تصدیق ہوگئی کہ بیگم کلثوم نواز شریف کو LYMPHOMA کا سرطان ہے۔ گلینڈز کے سرطان کی تشخیص ڈاکٹرعمر فیاض نے کی تھی۔
بیگم کلثوم نواز شریف کو کمر کے مہروں کی تکلیف پچھلے دس بارہ برس سے تھی اور کمر کے مہروں کی سرجری بھی دو مرتبہ ہوئی تھی جس میں پہلی مرتبہ سرجری ٹھیک نہیں ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

بیگم کلثوم نواز شریف کو مہروں کی بیماری کافی عرصہ سے تھی جو کچھ ٹھیک ہوگئی تھی مگرکبھی کبھی تکلیف ہوتی تھی۔ پچھلے ڈھائی برس سے گردن میں سوجن آئی تھی۔ الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے پتہ چلا کہ گلینڈز بڑھے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کے ایک ہسپتال سے بھی دو ٹیسٹ کرائے گئے تھے جن کی بائیوپسی صحیح طرح اورتشخیص نہ ہوئی اور وہاں پر ڈاکٹر فیاض نے انہیں  LYMPHOMA کا سرطان تشخیص کیا اور بیگم کلثوم نواز شریف کو برطانیہ علاج کے لئے لے جایا گیا۔


پچھلے ڈیڑھ سال سے کیمو تھراپی ہور تھی اورکیمو تھراپی کے سائیکل چل رہے تھے جو بہت تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ کیموتھراپی اکثر مریض کی برداشت سے باہر ہوتی ہے۔
بیگم کلثوم نواز شریف کا علاج اگر بروقت شروع ہو جاتا اورتشخیص کم ازکم چھ سے آٹھ ماہ پہلے بھی ہوجاتی اور اگر یہ بیماری بنیادی سٹیج پر ہوتی تو ان کی زندگی بچ سکتی تھی۔
بیگم کلثوم نواز شریف کو جب علاج کیلئے لایا گیا تب بیماری تھرڈ سٹیج پرتھی۔

سٹیج ٹو کے مریض دس سال تک اور سٹیج ون کے مریض دس سال سے زائد زندہ رہ سکتے ہیں۔ لیکن اس کینسر کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کیوں شروع ہوتا ہے سٹیج3rd کے مریض کے پاس وقت کم ہوتا ہے اور پھر پچھلے چھ ماہ سے وہ بار باروینٹی لیٹر پر جارہی تھیں جو ایک اچھی صورتحال نہیں تھی۔
یہ سرطان کیوں شروع ہوتا ہے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی کوئی ایسی دوائی سے جو اس کو روک سکے۔

صرف ابتدائی تشخیص اور علاج سٹیج ون پر شروع ہونا چاہئے۔ گلینڈز کا سرطان بڑی عمر کے لوگوں کو بہت کم ہوتا ہے البتہ بچوں میں زیادہ ہوتا ہے ۔یہ موروثی سرطان ہے اور نہ ہی یہ انفیکشن سے ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کا علاج ممکن ہے البتہ برطانیہ میں یہ بہت مہنگا علاج ہے۔
کیا عجیب اتفاق ہے کہ آج قائد اعظم کا یوم وفات ہے اور آج بیگم کلثوم نواز شریف کی وفات ہوئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔