عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی مقبولیت میں 9 اپریل کے بعد مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔یہ وہ پہلے وزیراعظم ہیں جن کی حکومت گرائی گئی تو لوگوں نے مٹھائیاں نہیں بانٹی بلکہ سڑکوں پر آ گئے۔

Anum Sheikh انعم شیخ جمعہ 9 ستمبر 2022

Peak of Imran Khan Political Career and 2 Major Challenges Government Is Facing
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی مقبولیت میں 9 اپریل کے بعد مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔یہ وہ پہلے وزیراعظم ہیں جن کی حکومت گرائی گئی تو لوگوں نے مٹھائیاں نہیں بانٹی بلکہ سڑکوں پر آ گئے۔عمران خان نے عوام کا ردِعمل دیکھتے ہوئے ٹکراؤ کی سیاست کرنے کی بجائے عوام میں نکلنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے مختلف جلسوں سے خطاب کیا، لوگوں کو متحرک کیا اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔

دوسری جانب عمران خان کے خلاف بنائی گئی ہر چال بھی ناکام ہو رہی ہے، عمران خان کے خلاف ناقدین کی جانب سے جو بھی اقدام اٹھایا جاتا ہے وہ انہی کے گلے پڑ جاتا ہے۔
وفاقی حکومت عمران خان کی مقبولیت سے اتنی خوفزدہ ہے کہ اسکے خلاف دہشت گردی کے مقدمے بنوا ئے جا رہے ہیں جس سے پوری دنیا میں ہمارے ملک کا مذاق بنا۔

(جاری ہے)

عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ پی ڈی ایم کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہوتے نظر آئے۔

آدھے سے زیادہ پاکستان ڈوبا ہوا ہے، سیلاب متاثرین مر رہے ہیں، بھوک اور پیاس کے ڈیرے ہر طرف ہیں لیکن حکومت کی ترجیحات بس عمران خان کے خلاف مقدمات بنوانا ہیں۔13 جماعتوں سے عمران خان کی مقبولیت کا مقابلہ نہیں ہو پا رہا۔عمران خان کے جلسوں میں آئے روز لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اب واحد حل یہی ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف پاکستان تشریف لے آئیں کہ شاید ان کے سپورٹرز میں دوبارہ سے بیدار ہونے کا حوصلہ پیدا ہو بظاہر یہ مشکل ہوتا نظر آ رہا ہے کیونکہ گذشتہ کچھ ماہ کے دوران اور خاص طور پر حکومت کی تبدیلی کے بعد جو حالات پیدا ہوئے اور ملک میں مہنگائی بڑھتی گئی ، اس کے بعد جو لوگ عمران خان کے خلاف تھے وہ ان کے حق میں بیان دیتے نظر آئے۔

عمران خان کی حکومت ہٹانے کے لیے جواز دیا گیا تھا کہ وہ ملک کو دیوالیہ کرنے کی جانب جا رہے ہیں۔تاہم آج حال یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کا 47 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، بجلی ہوشربا 123 فیصد جبکہ پٹرول 84 فیصد مہنگا ہو گیا، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 28.8 فیصد تک پہنچ گئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ماہانہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کیے جس کے تحت مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں 2.4 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ماہ اگست میں افراط زر 27.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، گزشتہ سال اگست میں مہنگائی کی شرح 8.4 فیصد تھی، شہروں میں مہنگائی کی شرح 26.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

لوگوں کے لیے ایک وقت کا کھانا پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔بجلی کے بل اتنے زیادہ آئے ہیں کہ لوگ سڑکوں پر آنے کو مجبور ہو گئے ہیں۔
اس وقت 13 جماعتی حکومت کو دو چیلنجز درپیش ہیں ایک تو یہ کہ عمران خان کی مقبولیت کا مقابلہ کیسے کرنا ہے دوسرا یہ کہ مہنگائی کی وجہ سے جو اپنی ساکھ تباہ ہوئی اسے کیسے بحال کرنا ہے۔دوسری جانب عمران خان ناصرف سیلاب متاثرین کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ نئے الیکشن کی تیاری بھی کر رہے ہیں یعنی کہ مختلف شہروں میں جلسے کرکے عوام کو متحرک کر رہے ہیں اور ان کا جذبہ پھیکا نہیں پڑنے دے رہے۔

عمران خان کو یقین ہے کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چلے گی اور نئے انتخابات کا اعلان کرنا ہی پڑے گا ۔اس وقت عمران خان ایک تیرسے کئی شکار کر رہے ہیں لیکن صوبائی حکومتوں کا کارڈ ابھی ان کے پاس موجود ہے جو کسی وقت بھی استعمال ہو سکتا ہے تاہم ابھی تک عمران خان ایک ایک قدم پھونک کر رکھ رہے ہیں اور اپنی بڑھتی مقبولیت کو صحیح معنوں میں استعمال کر رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Peak of Imran Khan Political Career and 2 Major Challenges Government Is Facing is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 September 2022 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.