تجدید ایمان

زندگی میں مشکلات انسان کو سکھانے کے لیے آتی ہیں ‘یہ زندگی کے رنگوں میں سے ایک ہے ہم امتحان کو انتہائی محدود پیرائے میں سمجھتے ہیں

Mian Muhammad Nadeem میاں محمد ندیم منگل 30 جنوری 2024

Tajdeed e Imaan
  زندگی میں مشکلات انسان کو سکھانے کے لیے آتی ہیں ‘یہ زندگی کے رنگوں میں سے ایک ہے ہم امتحان کو انتہائی محدود پیرائے میں سمجھتے ہیں جبکہ دن میں کئی بار ہمیں امتحانوں سے گزرنا پڑتا ہے ‘کسی کی غلطی پر غصے کو قابو رکھنا‘درگزر ‘زندگی سے شکوے شکایت کی بجائے صبر اور شکر‘خسد اور بہتان سے بچنا اس طرح کے کتنے چیلنج درپیش ہوتے ہیں ہرروز؟-سال دوہزار تیئس میں بہت بڑا امتحان درپیش آیا ‘بیماری نے مہینوں بستر تک محدود کردیا ‘ ادویات کے منفی اثرات سے بینائی متاثر ہوئی تو ڈاکٹروں کے مشورے پر سکرین سے ناطہ ٹوٹ گیا سو آڈیو کتابیں اور لیکچر زتک محدود کرلیا خود کو زندگی کا مشکل اور سخت ترین تجربہ-اللہ سبحان وتعالی کا خاص کرم ہی تھا جس نے میرے ایمان اور یقین کو متززل نہیں ہونے دیا‘ مشکل حالات منفی خیالات اور وسوسوں سے کئی بار ہمت ہارنا اور پھر سے خود کو کھڑا کرنا ایسے میںجب آپ کے گرد اخلاقی سپورٹ بھی محدود ہو-آپ کا خاندان اور چند مخلص دوست ہی رہ جاتے ہیں انسان حساس طبع ہو تومنفی طاقتیں اس طرف سے زیادہ حملے کرتی ہیں‘ایک جانب جسمانی بیماری ہوتی ہے تو دوسری جانب شیاطین ہر جانب سے حملہ آور ہوتے ہیں یہاں تک کہ انسان خودکشی جیسے انتہائی اقدام کے بارے میں سوچنے لگتا ہے کیونکہ ابلیس اسے مایوسی کی اندھی اورگہری کھائیوں میں دھکیل دیتا ہے- انسان کے پاس دو ہی راستے بچتے ہیں کہ وہ اپنے خالق ومالک کے سامنے سرنڈرکردے یا ابلیس کے سامنے‘آپ خود کو گہرے پانیوں کے بیچ ایسی کشتی پر سوار پاتے ہیں جس کے تحتے اکھڑچکے ‘ قریب ہے کہ وہ ٹوٹ کر بکھرجائے ایسے میں صرف اللہ پر یقین اور ایمان ہی آپ کو بچا سکتا ہے جس پر ابلیس ہر وقت ضربیں لگا رہا ہے اس دلدل سے نکلنے کے لیے خود سپردگی کے سوا کوئی راستہ نہیں -بشری کمزوریاں مائل کرتی ہیں کہ بظاہرآسان نظر آنے والا راستہ اختیار کرو جوحقیقت میں تباہی ہے اور مشکل نظرآنے والا راستہ نجات کا ہے زندگی کتنی باقی ہے معلوم نہیں لیکن اگر صحیح اور غلط کا فرق معلوم ہوچکا ہو تومشکل راستہ اختیار کرنے میں دیر کرنے میں زیادہ پریشانی نہیں ہوتی‘خود کو قائل کریں کہ آپ کرسکتے ہیں ‘رہا نتیجہ تو جب سرنڈرکردیا تو اس کا فیصلہ پھر اللہ پر چھوڑدیں-مجھے اعتراف ہے یہ سب کہنا جتنا آسان ہے کرنا اتنا ہی مشکل ہے کیونکہ بیک وقت دوطاقتیں آپ کو اپنی جانب کھینچ رہی ہوتی ہیں جیسے مقناطیس لوہے کو ‘ایک جانب روحانی طاقت ہے جو اللہ کا فضل ہے جبکہ دوسری جانب ابلیسی طاقتیں جو ہلاکت ہیں‘ انسان بہت کمزور اور بے بس ہے اور یہ معرکہ خیروشر بنی آدم کے ساتھ روزاول سے جڑا ہوا ہے-دنیا کے معاملات ہوں یا آخرت کے انسان کو ہر قدم ہر خیریا شرمیں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے ہمارا خالق ومالک ہماری کمزوریاں اورکپیسٹی ہم سے زیادہ جانتا ہے سو اس نے توبہ کا دروازاہ کھلا رکھا ہوا ہے کہ اگر بھٹک جاﺅ تو احساس ہونے پر فوری رجوع کرو -چند دنوں کی بیماری سے انسان ناامیدی کا شکار ہونے لگتا ہے لیکن اگر یہ بیماری مہینوں پر محیط ہوجائے تو ہر لمحہ وبال بن جاتا ہے ‘میرے نزدیک تندرستی اور نارمل زندگی کے مقابلے میں انسان کا یقین اور ایمان بیماری یا مشکل کے دوران زیادہ خطرے میں ہوتا ہے کیونکہ جب اسے خود کو محدود کرنا پڑتا ہے تو تنہائیوں میں وہ شر کی طاقتوں کا آسان کا شکار ہوتا ہے یہ اللہ کا رحم وکرم ہی ہوتا ہے کہ وہ بچ جائے ایوب علیہ اسلام اللہ کے نبی تھے اٹھارہ سال انہوں نے تکلیف کاٹی مگر اپنے صبر کو اللہ کا فضل قراردیتے رہے تو اللہ نے بھی حضرت ایوب علیہ اسلام کے صبر کو مثال بناکرپیش کیا یہیں سے ہمیں بھی تحریک ملتی ہے کہ اگر اللہ نے اپنے نبی کو آزمائش میں ڈالا تو انہوں نے صبر کیا اور اپنے رب سے ہی مدد مانگی‘ہم کیا ہماری اوقات کیا بس اسی کی رحمت ہے کہ منفی طاقتیں غالب آتی ہیں تو یہ معاملہ ایک آدھ دن میں ہی ختم ہوجاتا ہے ڈر صرف اتنا ہے کہ آخری وقت ایسی حالت میں نہ آجائے اس لیے دعا یہی رہتی ہے کہ وقت آئے تو راہ راست پر ہوں یہ کرم فرمادینا کہ رب کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں -مشکلات میں مجھے جس بات نے سب سے زیادہ حوصلہ دیا‘میرے یقین اور ایمان کو مضبوط کیا وہ نومسلم بہن ‘بھائیوں کی آپ بیتیاں ہیں کئی لوگوں نے زندگی کی تمام آسائشیوں کو چھوڑا ‘اپنے خاندان‘بچوں ‘بہن ‘بھائیوں اور ماں باپ کو چھوڑنے کے ایسے واقعات کہ سخت سے سخت دل بھی آنسو نہ روک سکے میری اہلیہ بھی نومسلم ہے اس لیے بہت ساری مشکلات کا میں عینی شاہد ہوں ‘ تصور کریں دنیاوی لحاظ سے آپ ایک کامیاب اور بھرپور زندگی اورجانتے ہوئے بھی کہ ایک فیصلے سے سب کچھ ایک جھٹکے سے ختم ہوجائے گا مگر آپ کا فیصلہ نہ بدلے‘دل پر ہاتھ رکھ کربتائیں ‘ایک لمحے کے لیے خود کو اس مقام پر رکھ کر سوچیں‘ہم میں سے کتنے یہ جرات کرپائیں گے؟-جب اپنے ان بہن بھائیوں پر گزرنے والی مشکلات کو سنیں تو ہم جیسے ”قانونی مسلمان“ جو صرف اس لیے مسلمان ہیں کہ مسلمان گھرانوں میں پیدا ہوئے اس کے علاوہ ہمارا کیا کمال ہے؟یقینی طور پر ہم یہ جرات اور ہمت نہ کرپاتے کیونکہ ہم تو دنیا داری کے حصول کی اس دوڑمیں ہیں جسے وہ لوگ چھوڑکر نہ صرف اسلام میں داخل ہوئے بلکہ اسے سمجھا اور اپنے ملکوں میں آج دعوت پھیلا رہے ہیں ‘ہالی وڈ کا ایک چائلڈ اسٹار نوجوان جس کے سامنے بظاہر بڑا رنگین اور بھرپور کیریئرپڑا تھا وہ اسے چھوڑکرکیلی فورنیا کی مسجد کاامام بننا پسند کرتا ہے‘اسٹار وار سریزکی کاسٹنگ ڈائریکٹرسفید فام نوجوان بچی اچھا بھلا کیریئرچھوڑکر برقع پہن لیتی ہے چھ ماہ تک نہ گھر نہ نوکری ‘وہ پہلے کی طرح اسکرٹ پہن کر اس پرآسائش زندگی کو واپس حاصل کرسکتی تھی مگر وہ ثابت قدم رہتی ہے-جہاں یوٹیوب پر فضولیات میں اتنا وقت برباد کرتے ہیں کبھی ان کی کہانیاں بھی سنیں ‘شاید آپ بھی میری طرح محسوس کریں کہ ہمیں تجدید ایمان کی ضرورت ہے‘ہمیں بھی ازسرنو اسلام کی تعلیمات کو سمجھ کر دوبارہ کلمہ پڑھنے کی ضرورت ہے-جاری ہے 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Tajdeed e Imaan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 January 2024 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.