سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن

پاکستان میں سیلاب کی تباہکاریاں جاری ہیں جس سے تقریبا چاروں صوبے متاثر ہوئے۔ ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے۔

Anum Sheikh انعم شیخ جمعرات 1 ستمبر 2022

Flood in Pakistan and Photosession of Politicians
پاکستان میں سیلاب کی تباہکاریاں جاری ہیں جس سے تقریبا چاروں صوبے متاثر ہوئے۔ ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے۔ 31 اگست کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم ای)کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 75 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد سیلاب اوربارشوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 1136 تک پہنچ گئی۔


این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں اب تک 10 لاکھ 51 ہزار 570 گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ سیلاب اور بارشوں سے اب تک 7 لاکھ 35 ہزار 375 مویشی مرچکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے دوران اب تک 162 پلوں کو نقصان پہنچا ہے، 72 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے جبکہ مجبوعی طور پر 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد براہ راست سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

سیلاب کی وجہ سے لوگوں کے گھر ڈوب گئے، مال مویشی ڈوب گئے اور پاس کچھ بھی نہیں بچا۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ مون سون کی بارشوں اور سیلابوں سے ملک کی تاریخ میں بہت بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں اور بحالی کی کاروائی میں کئی سال لگ سکتے ہیں.لیکن اس تمام صورتحال میں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا یہاں تک کے معروف سیاستدانوں کے سیلاب زدہ علاقوں کے دوروں کو دیکھ کر یہی لگا کہ شاید یہ صرف فوٹو سیشن کے لیے گئے تھے۔

کیونکہ مذکورہ علاقوں سے متاثرہ افراد کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جس میں وہ یہ شکایت کرتے ہوئے نظر آئے کہ ہمیں کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، کوئی امداد نہیں دی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیراعلیٰ کے مشیر منظور وسان نے تو حد ہی کر دی اور سیلاب میں ڈوبے علاقے کو وینس سے تشبیہ دے دی اس موقع پر وہ خود کشتی میں سوار تھے۔

اس کے علاوہ خیرپور میں سیلاب متاثرین نے پی پی رہنما منظور وسان کو گھیرنے کی کوشش کی جس پر پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو گاڑی کے قریب آنے سے روک دیا۔ سیلاب متاثرین کے مشتعل ہونے پر منظور وسان کو مظاہرین کا حصار توڑ کر گاڑی کی طرف دوڑ کر نکلنا پڑا، اس دوران متاثرین پی پی رہنما کی گاڑی کے پیچھے دوڑتے اور نعرے لگاتے رہے۔ متاثرین نے الزام لگایا کہ فلڈ ریلیف فوکل پرسن منظور وسان نے فیض گنج کے عوام کو نظر انداز کیا۔

اس طرح مریم نواز نے بھی سیلاب زدہ علاقے کا دورہ کیا لیکن اس کے بعد ایک خاتون کی ویڈیو سامنے آئی جو بری طرح سے مریم نواز کے خلاف پھٹ پڑیں اور کہا کہ مریم نواز کی آمد سے قبل اعلان کیا گیا تھا،ہم کرائے بھر کے آئے، بھوکے پیاسے بچوں کے ساتھ 10 بجے سے بیٹھے رہے،مریم نواز صرف مجھ سے گلے ملی،ہاتھ پھیرا اور چلی گئی،کسی امداد کا اعلان نہیں کیا۔

خاتون کی ویڈیو سامنے آئی تو فورا ان تک امداد پہنچانے کا انتظام کیا گیا اور ایک ویڈیو بیان بھی دلوایا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف بھی روزانہ کی بنیادوں پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں تاہم انہیں بھی محض فوٹو سیشن کرانے کے الزام کا سامنا ہے۔وزیراعظم کو ہیلی کاپٹر سے امداد پھینکنے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور متاثرین سے دور کھڑے ہو کر مسائل حل کرنے اور تقریر کرنے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اگر بات کریں بلوچستان کی تو وہاں بھی فلاحی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم آج ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں متاثرین کے لئے ہیلی کاپٹر سے راشن پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا،متاثرین نے کہا کہ اس طرح کی امداد ہمارے کسی کام کی نہیں کیونکہ ہیلی کاپٹر سے کچھ بھی پھینکا جائے تو پیکٹ یا شاپر پھٹ جاتے ہیں اور سامان ضائع ہو جاتا ہے۔زحالیہ سیلاب کے دوران ہمیں بے پناہ ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جس سے دیکھ کر واضح تھا کہ بے بس لوگوں کی کس طرح تذلیل کی جا رہی ہے۔

جہاں سیاستدان فوٹو سیشن کو زیادہ اہمیت دیتے نظر آئے وہیں فلاحی تنظیموں اور پاک افواج امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہیں اور متاثرین کی جانب سے ان کی تعریف بھی کی جا رہی ہے۔لیکن بات واضح ہے کہ جس طرح حالیہ سیلاب میں انسانیت کی تذلیل کی گئی اسکی مثال نہیں ملتی۔پچاس پچاس کے نوٹ تقسیم کرکے لوگوں کی بے بسی کا مذاق بنایا گیا۔یقینا آنے والے الیکشن میں سیلاب متاثرین اس بات کو ذہن نشین رکھیں گے کہ مشکل وقت میں کون محض فوٹو سیشن کراتا رہا اور کون واقعی میں ان کی داد رسی کے لیے پہنچا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Flood in Pakistan and Photosession of Politicians is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 September 2022 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.