حضرت ابن عمرایک عظیم صحابی

منگل 26 جنوری 2021

Abu Hamza Mohammad Imran Attari

ابو حمزہ محمد عمران مدنی

آ پ کا مکمل نا م عبداللہ بن عمر بن خطّاب ہے جبکہ کنیت ابو عبد الرحمن ہے ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ کا نام حضرت زینب بنت مظعون بن حبیب ہے ۔ حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا نے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ مدینہ منوّرہ کی طرف ہجرت کی ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی بہن حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنھا امّ المؤ منین ہیں ۔

آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت حضورﷺ کے اعلانِ نبوّت کے تیسرے سال ہوئی ۔ہجرتِ مدینہ کے وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر ۱۲ سال تھی ۔آپ کو عبادت کی قوت عطا کی گئی تھی ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضور ﷺ کے آثار کی تلاش میں مصروف رہا کرتے تھے ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو آخرت کی معرفت دی گئی تھی ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ ہر حال میں آخرت کو ترجیح دینے والے تھے ، دنیا نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ میں کسی طرح کا کوئی تغیّر نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

آپ رضی اللہ تعالی عنہ خوفِ خدا سے رونے والے ، اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں گڑگڑانے والے تھے ۔ حضور ﷺ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو صالحین میں شمار فرمایا ۔جنگِ بدر کے وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ چھوٹے تھے اس لیے حضور ﷺ نے آپ کو جنگ بدر میں شرکت کی اجازت نہیں دی اس بناء پر آپ رضی اللہ تعالی عنہ بہت زیادہ غمگین ہوگئے اور آپ رونے لگے حضور ﷺ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو جنگِ خندق میں شرکت کی اجازت دی ۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا :میں نے جس کو بھی دیکھا ، اور جس کو بھی پایا ، وہ دنیا کی طرف مائل ہو گیا، ماسوا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے ۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ رات نماز پڑھنے میں گزارتے ،وقتًا فوقتًا آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت نافع سے پوچھتے کہ صبح ہوگئی ؟اگر وہ منع کرتے، تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ دوبارہ نماز پڑھنے لگتے ۔

اور اگر حضرت نافع رضی اللہ تعالی عنہ کہتے کہ وقت ہوگیا ہے ،تو آپ بیٹھ جاتے ،اور استغفار ودعا کرتے رہتے حتّیٰ کہ صبح ہوجاتی ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا جو غلام عبادت میں بہت زیادہ کوشش کرتا ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ اسے آزاد کر دیا کرتے تھے ۔بعض غلام آزاد ہونے کے لیے مسجد کی حاضری کو لازم کر لیتے ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ اس کے اس عمل کو دیکھ کر اسے آزاد کر دیا کرتے ،آپ کے غلام نافع رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا :یہ لوگ اس طرح سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو آزاد ہونے کے لیے دھوکہ دیتے ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن عمر نے فرمایا : جو ہمیں اللہ تعالی کے نام کے ساتھ دھوکہ دے ،ہم اس سے دھوکہ کھانے کو تیار ہیں ۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنے مال میں سے جو شے بھی اچھی لگتی ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ اس کو اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کردیتے ،بسا اوقات آپ رضی اللہ تعالی عنہ ایک مجلس میں تیس ہزار تک خرچ کر دیتے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو ایک لاکھ روپے دیے ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک سال میں وہ سارا مال اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کردیا ۔

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک ہزار سے زائد غلام آزاد کئے ۔آپ کی انگوٹھی میں یہ نقش تھا :عبداللہ لِلہیعنی : عبد اللہ ، اللہ کا ہے ۔آپ کے پاؤں میں ایک شامی شخص کے نیزے کی نوک لگ گئی تھی جس کی وجہ سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاؤں پر ورم آگیا، اور اسی زخم کی وجہ سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال ہو گیا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا وصال ذوالحجّہ کے مہینے میں ۷۲ ھ ،یا ۷۳ھ، میں مکّۃ مکرّمہ میں ہوا ، اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی تدفین محصّب میں ہوئی ۔ایک قول یہ ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی تدفین ذی طوی ،یاسرف میں ہوئی ۔بوقتِ وصال آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر ۸۷ سال تھی ۔(معرفۃ الصّحابۃ لأبی نعیم ،عبداللہ بن عمر بن الخطّاب،ج:۳،ص:۱۶۹۵)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :