
عطائی ڈاکٹر مسیحا یا قاتل؟
بدھ 24 فروری 2021

ابو حمزہ محمد عمران مدنی
(جاری ہے)
جواب: جو شخص کتب طب کا مطالعہ کر کے اس میں درج علاج ،مرض کی تشخیص کئے بغیر لوگوں کوبتا دیتا ہے تو بلا شبہ ایسا شخص سخت برا کام کرنے والا ہے ۔لوگوں کے اجسام() کو نقصان پہچانے اور انہیں خراب کرنے کی جرأت کرنے والا ہے۔ جو شخص مرض کی تشخیص نہیں کرسکتا اور علم طب کے کلیات( Principles of medical science) پر یقینی معرفت(Sure knowledge) نہیں رکھتا اسکے لیے علم طب کے کسی جزئیہ(Partial) کے بارے میں لوگوں کو خبر دینا ہر گز جائز نہیں اسلئے کہ جزئیات تو کلیات کے تابع ہوتے اسی بناء پر بعض ماہر اطباء (Expert Physician)نے کہا ہے کہ ’’ہماری کتب سمجھداروں کو ہلاک کرنے والی ہیں‘‘ مراد یہ ہے کہ وہ لوگ دیکھیں گے کہ فلاں چیز فلاں مرض کی دوا ہے اور اسے استعمال کرلیں گے لیکن وہ جسم میں مو جود اس مخفی بیماری(Hidden disease) کو سمجھ نہیں سکیں گے اور ان کی تجویز کردہ دوائی اس مرض کے متضاد ہوگی تو وہ جس دوا کو وہ نفع بخش گمان کر رہے ہوں گے وہ دوامریض کو قتل کرنے والی بن جائے گی ۔طبیب کی لئے کسی بھی دوا کو تجویز کرنا اسی وقت درست ہوتا ہے جبکہ وہ جانتا ہو کہ مریض کے جسم میں کوئی ایسی بیماری نہیں ہے کہ جس میں یہ دوا فائدے کے بجائے نقصان دے گی ۔اور اس بات کو کماحقّہ حاذق اور ماہر طبیب( Expert Physician) ہی جان سکتا ہے جس نے اس فن کے ماہرین سے یہ علم حاصل کیا ہو ۔فقط کتب بینی(Book reading) کے ذریعے اس علم کو حاصل نہ کیا ہو اور اس میں علم طب ہی کی کیا خصوصیت ہے بلکہ ہر وہ شخص جس نے کتب بینی ہی سے علم حاصل کیا ہو (کسی ماہر فن کے آگے زانوئے تلمذ تہہ نہ کیا ہو )وہ خود بھی گمراہ ہے اور لوگوں کو بھی گمراہ کرنے والا ہے ۔اسی بناء پر امام نووی علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا : کو ئی شخص مثال کے طور پر دس کتابوں میں کوئی شرعی مسئلہ دیکھ لے تب بھی اس کے لیے اس قول کے مطابق فتوی دینا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ احتمال ہے کہ ان تمام ہی کتب میں ضعیف قول ہی نقل کیا گیا ہو۔
پھر جب کسی ایسے طبیب نے کسی کو ایک دوا فائدہ مند سمجھ کر دیدی اور اس دوانے مریض کو نقصان پہنچایا تو اس طبیب پر آخرت میں سوائے سخت گناہ اور عذاب عظیم کے کچھ نہیں۔ ایسے شخص کو چاہیے کہ اللہ پاک کا خوف کرے اور اس کام سے باز رہے ورنہ ہلاک یافتہ لوگوں میں سے ہوجائے گا۔
عطائی ڈاکٹر وطبیب کی کمائی کا حکم :
عطائی ڈاکٹر وطبیب جو مال لوگوں سے لیتے ہیں ان کے لیے اس مال کا کھانا حرام ہے کیونکہ جن لوگوں نے انہیں یہ مال دیا ہے انھوں نے یہی گمان کرکے دیا ہے کہ یہ لوگ علم طب میں مہارت رکھتا ہے ۔اگر لوگوں کو معلوم ہوجاتا کہ یہ اپنے اس فعل سے گناہ کا مرتکب ہو رہا ہے تو کوئی بھی شخص اسے کچھ نہ دیتا تو یہ شخص اس مال کو لوگوں سے دھوکا دہی کرکے ،بہتان اور ظلم وزیادتی کرکے لینے والا ہوا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ابو حمزہ محمد عمران مدنی کے کالمز
-
ماہ رمضان میں کیا کریں
ہفتہ 10 اپریل 2021
-
رسول اللہ ﷺ کا اپنے گھر والوں سے تعلق
پیر 22 مارچ 2021
-
فحاشی و بے حیائی کا معنی و مفہوم
ہفتہ 20 مارچ 2021
-
آزادی مارچ اور صحابیات رضی اللہ تعالی عنہن کا پردہ و شرم وحیاء
بدھ 17 مارچ 2021
-
رسول اللہ ﷺ کے چار یاروں نے بوقتِ وصال کیا کہا ؟
جمعہ 12 مارچ 2021
-
حضرت امام جعفر صادِق
منگل 9 مارچ 2021
-
نبی پاکﷺ کی بعض پیشگوئیاں
بدھ 3 مارچ 2021
-
عطائی ڈاکٹر مسیحا یا قاتل؟
بدھ 24 فروری 2021
ابو حمزہ محمد عمران مدنی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.