
قوم کے شریف حکمران
بدھ 6 اپریل 2016

انوار ایوب راجہ
میں نے حیرانگی سے پوچھا کہ یہ رحمت صاحب کون ہیں ؟ شاہ صاحب نے بتایا کہ ان کے گاوٴں میں راجپوتوں اور جاٹوں کے گھروں کے درمیان ایک گھر چا چا رحمت کا ہے جن کی برادری کا کسی کو علم نہیں مگر سب چا چا رحمت کی عزت کرتے ہیں ۔شاہ صاحب نے بتایا کہ ایک بار نوجوانوں کے درمیان لڑائی ہوئی تو کمزور فریق مار کھانے کے بعد ایک چھت پر چڑھ گیا اور زور زور سے کہنے لگا "میں آج چا چا رحمت کو نہیں چھوڑوں گا "، شاہ صاحب ہنسے اور بولے " جسے کوئی نہیں ملتا وہ کمزور کی طرف دوڑتاہے".
آج دوپہر جب میں کام سے واپس آ رہا تھا تو اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم قوم سے سرکاری خرچے پر اپنے دفتر کے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے بہت شرافت سے کہہ رہے تھے " میں نے ایک کمیشن بنا دیا ہے جو میرے خلاف تحقیقات کرے گا اور یہ میرے خاندان کے خلاف سازش ہے، وغیرہ وغیرہ " پتہ نہیں کیوں مجھے لگ رہا تھا کہ میاں نواز شریف پانامہ لیکس کے بعد کسی چھت پر کھڑے ہو کر کہہ رہے ہوں کہ " میں آج چا چا رحمت کو نہیں چھوڑوں گا " یعنی پاکستان کی کمزور عوام نے اگر مجھ سے اور میرے خاندان سے کوئی سوال پوچھا تو میں انہیں نہیں چھوڑوں گا ۔
(جاری ہے)
اس ضمن میں کچھ باتوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔
1-سب سے پہلے اس بات کی تحقیق کی جائے کہ کیا آج کا قوم سے خطاب پاکستان کا وزیراعظم کر رہا تھا یا شریف خاندان کا نمائندہ؟
2-اس خطاب کے لیے جو انتظامات کیے گئے کیا ان کے اخراجات ، ٹی وی کا ائیر ٹائم، اور دیگر بندوبست کا خرچہ حکومت پاکستان کے خزانے سے ادا ہو گا یا ان آف شور بینکوں سے جن میں علی با با اور چالیس چوروں کا پیسہ دفن ہے ؟
3-اگر میاں نواز شریف قومی میڈیا کا استعمال اپنے خاندان کو کلین چٹ دینے یا دلوانے کی کوشش کر رہے ہیں تو کیا یہ اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں ؟ اور کیا اس کے بعد انھیں اس دفتر میں بیٹھنے کا حق ہے ؟
4-وزیراعظم اپنے خلاف کمیشن کیسے تشکیل دے سکتے ہیں جب وہ خود ملک کی سب سے طاقتور کرسی پر بیٹھے ہیں ؟
بقول رانا ثنا الله یہ پانامہ لیکس شیطانی لیکس ہیں اور ان پر بات کرنے والا بھی شیطان ہے ۔اگر اس میں حقیقت ہے تو اس گفتگو کا آغاز تو پاکستان میں نہ
پاکستان کے میڈیا نے کیا اور نہ ہی عوام نے ۔۔اپنے جال میں خود پھنسے شریف خاندان کو ایک بار ان دوستوں سے بھی بات کر لینی چاہیے کہ جن کے ملکوں میں ان کی سرمایہ کاری ہے اور پھر شائد اگلے خطاب کے آغاز میں وزیراعظم بات کا آغاز کچھ ایسے کریں :
میرے عزیز ہموطنو !
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
مٹھیوں میں خاک لے کر دوست آئے وقت دفن
زندگی بھر کی محبت کا صلہ دینے لگے
آئینہ ہو جائے میرا عشق ان کے حسن کا
کیا مزہ ہو درد اگر خود ہی دوا دینے لگے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انوار ایوب راجہ کے کالمز
-
سچ گونجتا رہے گا
پیر 27 اپریل 2020
-
میں اور میرا گیدڑ
پیر 13 اپریل 2020
-
تاریخ
پیر 29 اپریل 2019
-
محمد مالک کا یوٹوپیا، بلوائی اور زینب کی لاش
اتوار 14 جنوری 2018
-
میں زندہ ہوں
پیر 25 ستمبر 2017
-
مملکت کا کام نہیں رکتا
اتوار 17 ستمبر 2017
-
بیڈ نمبر ایک کا مریض
جمعہ 13 مئی 2016
-
طاہر شاہ ، اینجلز اور پانامہ لیکس
پیر 11 اپریل 2016
انوار ایوب راجہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.