
آخری وصیت
ہفتہ 8 جولائی 2017

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
فرمایا مجھے تمہاری تنگ دستی کا نہیں بلکہ دنیا کی فراوانی کا خوف ہے۔
آپ نے نماز کی پابندی اور چند دوسری نصیحتیں کیں وہیں فرمایا کہ "اے لوگو عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میں تمہیں عورتوں سے نیک سلوک کی وصیت کرتا ہوں" خطبہ ختم ہوا تو ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے۔ حضرت صدیق اکبر دھاڑیں مار کر رونے لگے۔ عاشقان رسالت ب کے آنسو بھی زارو قطاربہنے لگے۔ انہیں معلوم ہورہا تھا کہ زبان مصطفےٰ سے یہ آخری الفاظ سن رہے ہیں۔ ممبر سے اترنے سے پہلے آخری بات ارشاد فرمائی کہ"اے لوگو قیامت تک آنے والے میرے ہر ایک امتی کو میرا سلام پہنچا دینا" اس کے بعد آپ کو سہارے سے حجرہ حضرت عائشہ میں لایا گیا تو وہاں حضرت فاطمہ تشریف لائیں۔ رسول اکرمﷺ کا معمول تھا کہ جب بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لاتیںآ پ کھڑے ہو کر ان کے ماتھے پر بوسہ دیتے لیکن آج پہلی بار بیماری کی وجہ سے ایسا نہ کرسکے تو حضرت فاطمہ رونے لگیں۔ رسول اکرم کے آخری لمحات کا ایک ایک لمحہ سیرت کی کتابوں میں محفوظ ہے۔ عورتوں کے حقوق کی اس سے زیادہ اور کیا اہمیت ہوسکتی ہے کہ آپ نے اپنے آخری خطبہ میں بھی اس کی امت کو تاکید کی۔یہی نہیں خطبہ حج الوداع کے موقع پر بھی آپ نے امت کو حکم دیا کہ لوگو اپنی بیویوں کے متعلق اللہ سے ڈرتے رہو۔ خدا کے نام کی ذمہ داری سے تم نے ان کو بیوی بنایا ہے ۔عورتوں کے تم پر حقوق ہیں۔ ان حقوق کا خاص خیال رکھو۔ عورتوں کے ساتھ نرمی اختیار کرو اور مہربانی سے پیش آؤ۔ارشاد ربانی ہے کہ ”عاشروھن بالمعروف“اور ان عورتوں کے ساتھ خوش اسلوبی کے ساتھ رہو۔ حضرت عائشہ سے روایت کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہترین وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتے ہیں اورمیں تم میں سے اپنی خواتین کے ساتھ بہترین برتاؤکرنے والا ہوں۔ایک اور موقع پررسول اکرم نے عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا میں تمیں عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت کرتاہو ں۔رسول پاک نے عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور بہترین برتاؤ کو کمالِ ایمان کی شرط قرار دیا ہے ۔ حضرتِ عائشہ سے روایت ہے کہ رسول خدااللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں میں اس آدمی کا ایمان زیادہ کامل ہے جس کا اخلاقی برتاؤ اور رویہ اپنی بیوی کے ساتھ لطف ومحبت کا ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو مارنے پیٹنے والوں کو خراب اور برے لوگ قرادر دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنی بیویوں کو مارنے والے اچھے لوگ نہیں ہیں۔ خود رسول اکرم رسول پاک نے پوری حیات طیبہ کبھی بھی اپنی کسی زوجہ پر ہاتھ نہیں اٹھایا اور نہ لعن طعن کی۔ ایک دفعہ کچھ عورتوں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنے خاوندوں کی شکایتیں کیں تو آپ نے ایسے مردوں کے بارے فرمایاان لوگوں کو تم اپنے میں بہتر نہیں پاوٴ گے۔ قرآن حکیم نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس اور جوڑا قراد دیا ہے۔ اسلام نے جہاں بیوی کے حقوق کے خیال رکھا ہے وہاں بیوی کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی خاوند کے حقوق کی پاسداری کرے۔ ان تعلیمات اور اسوہ حسنہ کے باوجود جب ہماری معاشرہ میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی ہوتی ہے اور انہیں گھریلو تشدد کلا نشانہ بنایا جاتا ہے تو ہمیں ضرور سوچنا چاہیے کہ کیا ہم رسول اکرم کے احکامات کے خلاف باغیانہ رویہ اختیار نہیں کررہے۔ جسمانی بد سلوکی کے ساتھ ذہنی تشدد بھی سنگین جرم ہے اور جس میں بیوی کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو برا بھلا کہنا بھی شامل ہے۔یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ قرآن نے جہاں نسبی رشتوں کی بات ہے وہاں سسرالی کی رشتوں کا بھی ذکر کیا ہے۔ قرآن حکیم میں اللہ نے تمام انسانوں کو قابل عزت پیدا کیاہے اور خواتین بھی اس میں شامل ہیں اور کسی پر تشدد شرف انسانیت اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ جسے خدا نے قابل عزت بنایا ہے اس کی عزت نفس مجروح کرنے کا کسے حق حاصل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو برا سلوک اشرف المخلوقات حضرت انسان نے اپنی مادہ کے ساتھ کیا ایسا برا سلوک پوری کائنات میں کسی اور ذی روح نے اپنے جوڑے کے ساتھ نہیں کیا۔ صنف نازک پر تشدد مرد کی مردانگی نہیں بلکہ یہ بزدلی، کم ظرفی اور ظلم ہے۔ جن گھروں میں تربیت کا فقدان ہو اور گھریلو تشدد عام ہو وہاں پروان چڑھنے والے بچے کبھی متوازن شخصیت کے حامل نہیں ہوتے اس لئے بچپن ہی سے اپنے بچوں کو عظمت انسانیت کا درس اور عورتوں کی عزت کرنا سکھائیں۔ ماضی میں کی گئی زیادتیوں کا ازالہ حسن سلوک اور اچھے اعمال سے کیا جاسکتا ہے۔ غلط راہ پر چلنے والے کو اپنی اصلاح کرکے اچھا اور بااخلاق انسان بننا چاہیے کیونکہ نیکیاں ہی برائیوں کو ختم کرسکتی ہیں۔ اگر کوئی اپنے جیون ساتھی کے ساتھ بہت اچھا سلوک کررہا ہے تو اسے ہروقت جتلاتا بھی نامناسب ہے۔ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ جب ہم عورتوں کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں توکیا ہم رسول اکرم کی آخری وصیت کو نہیں ٹھکراتے ۔ عورتوں پر تشدد کرنے والے روز قیامت کیسے نبی پاک ﷺ کا کیسے سامنا کریں گے اور کیسے ان کی نگاہ کرم کی امید رکھیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.