
آمدمصطفےٰ مرحبا مرحبا
ہفتہ 9 اکتوبر 2021

عارف محمود کسانہ
ہوئی پہلوئے آمنہ سے ہویدا۔۔دعا ئے خلیل و نوید مسیحا
رحمت عالم کی دنیا میں تشریف آوری انسانی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ آپ کی بعث نے ایک ایسا انقلاب پیدا کیا جس سے انسانوں کے دلوں اور فکر ونظر میں تبدیلی واقع ہوئی۔ انسانوں کو انسانوں کی غلامی کی آزاد کیا اور خدا کا آخری پیغام قرآن حکیم کی صورت میں اولاد آدام کو ملا جس میں انسان کو خود اس کے مقام سے آگاہ کیا گیا ہے۔ یہ ماہ مبارک، وہ دن اور وہ لمحات کتنے عظیم تھے جب آپ کی ولادت باسعادت ہوئی۔
اس دل آفروز ساعت پہ لاکھوں سلام
(جاری ہے)
یہ دِن حضورﷺ کی ولادت کا ہو یا اِس دنیا سے تشریف لے جانے کا، دین کی ابتدا کا دِن ہو یا تکمیلِ دین کی خوشی میں یا پھر ہجرت کے واقعہ کی یاد میں ، اِس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ مقصد ایک ہی ہوتا ہے اور وہ یہ کہ قرآن حکیم اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں ختم المرسلینﷺ کا مقام و مرتبہ، اُن کی شان بیان کرکے اُن کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کیا جاتا ہے اور اپنی زندگی کو اُن کے اُسوہ حسنہ پر چلنے کا عزم کیا جاتا ہے۔ بہت سی روایات ایسی موجود ہیں جن میں حضورﷺ نے اپنی ولادت کا تذکرہ کیا ہے اور آپﷺ اپنی ولادت کے دِن یعنی پیر کو روزہ رکھا کرتے تھے ۔قرآن کی روشنی میں رسالت کا مقام اور آپﷺ کے بارے میں قرآنی آیات کا مفہوم پیش کرنے کی محافل سے کسی کو بھی اختلاف نہیں ہونا چاہیے۔
جہاں تک میلاد کی محافل کا تعلق ہے تو مجھے تویہ کہنا ہے کہ ہم نے اِن محافل کو صرف مسلمانوں تک کیوں محدود کردیا ہے۔ حضور ﷺ تو پوری کائنات کے لیے رحمت ہیں
آپﷺ پوری انسانیت کے رحمت ہیں اور سب سے بڑے سوشل ریفارمر تھے جن کی تعلیمات کا ثمر آج کی تمام انسانیت لے رہی ہے۔ دنیا بھر میں مسلم ممالک کے سفارت خانوں اور بالخصوص اقوامِ متحدہ میں اِس دِن کی مناسبت سے تقریبات منعقد کرکے دنیا کو انسانی حقوق کے بارے میں رحمتِ عالم کی تعلیمات خصوصاََ آپﷺ کے آخری خطبہ کو پیش کرنا چاہیے جو کہ حقوقِ انسانی کا عالمی چارٹرہے ۔ وہاں سب کو بتایا جائے کہ حضورﷺ نے غیر مسلموں، عورتوں، بچوں، زیر دستوں، جنگی قیدیوں اور جانوروں کے حقوق کا جوچارٹردیا تھا اُسی سے روشنی لیکراقوامِ متحدہ نے اپنا دستور بنایا ہے۔ اِس سے دنیا کو حضورﷺ کی شخصیت اور اسلام کی اصل تعلیمات سے آگاہی ہوگی۔ مقامی تقریبات میں بھی دوسرے مذاہب کے لوگوں کو دعوت دینی چاہیے۔
ذکرِرسولﷺ کی محافل سے اگر قلوب میں عشقِ مصطفٰے کی شمع روشن ہوتی ہے اور حضور سے محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے تو یہ قابلِ تحسین ہے اور ان کے انعقاد کی ترغیب دینی چاہیے۔ جب دِلوں میں محبت ہوگی تو پھرہی آپ ﷺ کی پیروی اور اتباع ممکن ہوگی۔ میلاد کی محافل کے انعقاد ہی کافی نہیں بلکہ محبت کے دعویٰ کا ثبوت عمل سے دینا ہوگا ۔ قرآنِ حکیم صرف ایمان لانے کو کافی نہیں قرار دیتا بلکہ اس کے ساتھ عملِ صالح کی شرط عائد کرتا ہے۔ حضورﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ قرآن کو اپنی زندگی کا محور بنایا جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.