
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021

ارشد سلہری
(جاری ہے)
الوؤں کی اپنی نسل اتنی نہیں ہے البتہ خبریں ہیں کہ ناپید ہورہی ہے۔اس لئے الوؤں کی تمام تر توجہ اپنے شاگردوں پر مرکوز رہتی ہےجن کو عرف عام میں الوکے پٹھے کہا جاتا ہے۔ یہ الو کی طرح شکاری نہیں ہوتے ہیں۔بس تھوڑی بہت مارکرلیتے ہیں۔الو کی طرح تین اطراف کی بجائے صرف ایک طرف دیکھتے ہیںجو انہیں کہا جاتا ہے۔چڑ چڑ یا چچڑ چچڑ نہیں کرتے ہیں ۔وہی بولتے ہیں جو انہیں بولنے کو کہا جاتا ہے۔انہیں طوطے کی طرح جو رٹایا ہوتا ہے ۔وہی ان کی کل کائنات ہوتی ہے۔خود سوچنے ،سمجھنے اور دیکھنے کی زحمت بالکل نہیں کرتے ہیں۔بنیادی طور پر شریف النفس ہوتے ہیںمگر ان کی خواہشات کچھ زیادہ ہوتی ہیںاور چاہتے ہیں کہ تمام تر خواہشیں پوری ہوں اور پوری بھی کسی سے ہوںیعنی کوئی اور کرے ۔ساری عمر خوشامد اور چاپلوسی میں گزار دیتے ہیں۔
الوکے پٹھے اپنی خواہشوں کی تکمیل کےلئے دوسروں کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ایسی امیدوں کے سہارے رہتے ہیں جو کبھی پوری ہونے والی نہیں ہوتی ہیں۔چھوٹے چھوٹے نوالوں کےلئے جی حضوری کرنا محبوب مشغلہ رکھتے ہیں۔کبھی کبھی فیض یاب اس قدر ہوتے ہیں کہ زمین سے آسمان تک پہنچ جاتے ہیںاور نامی گرامی بن جاتے ہیں۔انسانوں سے انہیں شدید نفرت ہوتی ہے۔زندگی پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔ باتوں میں ہی کئی ملک فتح کرلیتے ہیں۔ جھوٹ کی سرفرازی میں عظمت خیال کرتے ہیں۔سچ سے ڈرتے ہیں ۔سچ بولنے والوںکی جان لینا سعادت سمجھتے ہیں۔یہی ان کا طرہ امتیاز ہے۔
یہ عجیب الخلقت پچھلے چند سالوں سےبڑی تیزی کے ساتھ ابھری ہے۔زندگی کے ہر شعبہ میں بکثرت نظر آتی ہے۔نر مادہ میں ابہام رکھتے ہیں ۔نر ہے تو مادہ نظر آنے کی کوشش میں ہوگا اگر مادہ ہے تو نربننے کی سعی لاحاصل میں ہے۔جنہیں وہ اپنا شوق یا پھر یوں کہتے سنا ہے کہ ہر کسی کااپنا اپنا نظریہ ہوتا ہے۔شاید وہ اپنے اپنے نظریہ کے موجب ہی خود کو نظریاتی بھی کہتے ہیں۔خود کو کچھ بھی کہیں ان کا حق ہے۔جو مرضی بوجھ اٹھاکر رکھیں ۔ مگر جھگڑا اس بات کا ہے کہ وہ اپنے مظاہر میں اس بات پر بضد ہوتے ہیںکہ سب ان کے جیسا ہوجائیں پھر انہیں امان مل سکتی ہے۔بصورت دیگر وہ علاقہ چھوڑ جائیں اور رہنا ہے تو بولنا نہیں ہے۔خاموشی سے اپنی زندگی کریں ۔اگر بولنا ضروری ہےتو پھر ہماری اجازت سے بولیں ۔انہیں کیا معلوم کہ ہواؤں کو روکنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔مندرجات محض تفریح طبع کےلئے ہیں۔مماثلت اتفاقیہ ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.