
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021

ارشد سلہری
عمران خان نے بیرونی قرضوں میں اضافہ کیا،مہنگائی اورغربت میں تیزی آئی ہے۔انتخابی وعدے پورے نہیں کر سکے ہیں۔یہ باتیں تو حکومت کے پہلے سال سے حلقہ یاراں کرنے لگے تھے۔مگر جو بنیادی بات ہے ۔اس پر بات ہوئی ہے اور نہ ہی مناسب طریقے سے لکھا گیا ہے۔
شہر اقتدار میں برجمان ہونے والے بہت آئے اور گئے ہیں۔
(جاری ہے)
ہم پرویز مشرف کی آمریت کے بعد عوامی جمہوری اور انتخابی ادوارسے بات کرلیتے ہیں۔
پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا اور پھر نواز شریف آئےتھے۔1990 سے یہی دو جماعتیں اقتدار میں آتی رہی ہیں ۔دس سال ملک و قوم کےپرویز مشرف بھی ضائع کر چکے ہیں۔اگر ان مذکورہ تینوں حکمرانوں سے عمران خان کا موازانہ کیاجائے تو کئی حقیقتیں کھل کر سامنے آتی ہیں کہ حکمران پاکستان کے وسائل کو کس طرح انجوائے کرتے ہیں۔عمران خان عوامی توقعات کے مطابق ڈلیور نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی کر سکتے ہیں۔جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔اہم ترین اور پہلی وجہ کہ عمران خان انقلابی لیڈر نہیں ہیں ۔دوسری اہم وجہ عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف تعمیر کے مراحل عبور کیے بغیر مروجہ روایتی طریقوں سے اقتدار تک پہنچی ہے۔تحریک انصاف میں اکثریت دوسری پارٹیوں سے توڑے ہوئے لوگ ہیں۔ایسی سیاسی جماعتوں کی واحد منزل اقتدار ہی ہوتا ہے۔ مگر اصل مسلہ لیڈر شپ کا ہوتا ہے۔یہ بات بھی واضح ہے کہ لیڈر شپ میں سوائے عمران خان کے دوسرا کوئی نہیں ہے۔قیادت کے اعتبار سے موجودہ عہد میں عمران خان تمام قیادت سے ممتاز ہیں۔
نوازشریف سے لیکر فضل رحمن تک جتنے بھی لیڈر ہیں بشمول مریم نواز اور بلاول کے عمران خان کے ذاتی اوصاف بطور وزیراعظم ،پارٹی سربراہ اور قومی لیڈر کے تمام تر سے اعلیٰ اور دیانتدارانہ ہیں۔حب الوطنی ،عوام دوستی اور ملکی مفاد کے تناظر میں دیکھا جائے تو عمران خان کے متبادل کوئی بھی لیڈر نہیں ہے۔اس وقت لیڈرشپ کا فقدان اور بحران ہے۔یہ عمران خان ہی کر سکتا تھا کہ مشکل ترین حالات اور اقتدارکی بے شمار مجبوریوں کے باوجود عمران خان کئی غیرمقبول فیصلے کرکے ثابت کیا ہے کہ وہ دوسروں جیسے لیڈر ہرگز نہیں ہیں۔ذاتی نوعیت کی بطور وزیراعظم عمران خان کی عیاشیاں سب کے سامنے ہیں۔قرباء پروری ،رشوت ،کمیشن خوری سمیت ہر بدعنوانی پر پتا چلنے پر عمران خان نے ایکشن لیا ہے۔جہانگیر ترین اور زلفی بخاری تازہ ترین مثالیں ہیں۔
تحریک انصاف کے اندر مایوسی نے جنم لیا ہے۔عمران خان نے سرکاری فنڈز کی خرد برد اور بندربانٹ نہیں کی اور نہ ہونے دی ہے۔سرکار کے بل بوتے پر رسہ گیری ،تھانہ کچہری اور سرکاری دفاتر میں پی ٹی آئی کے کارندوں کومار دھاڑ کرنے کی کھلی چھوٹ نہیں دی گئی ہے۔جس پر پی ٹی آئی کے وابستگان بھی نالاں ہیں کہ ایسی حکومت کا انہیں کیا فائدہ ہے کہ تھانے میں بند کوئی بندہ بھی نہ چھڑا یا جا سکے۔
عمران خان یہ درست کہتے ہیں کہ لیڈر صرف انتخابات کے لئے منصوبہ بندی نہیں کرتا ہے۔حقیقی لیڈر نسلوں کے مستقبل کے بارے میں منصوبہ بندی کرتا ہے۔یہ بات کہنے میں باق نہیں ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان ہیں کہ ااگلی نسلوں کےلئے سوچتے ہیں اور منصوبہ بندی کررہے ہیں۔حقیقی لیڈر کے اوصاف یہی ہوتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.