آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے

منگل 8 جون 2021

Arshad Sulahri

ارشد سلہری

آئینی اور قومی ریاستوں میں ملکی ادارے معتبر ہوتے ہیں۔مگر جب شخصیات اداروں کی آڑ لیکر اپنے عزائم کی تکمیل کا گھناؤنا کھیل شروع کردیتی ہیںتو معتبر اداروں کی ساکھ اور پیشہ وارانہ امور متاثر ہی نہیں ہوتے بلکہ تباہ وبرباد ہوکر رہ جاتے ہیں۔بھارت کے ساتھ 1965 کی جنگ میں آئی ایس آئی کی کوئی پبلک ڈومین نہیں تھی۔حب الوطنی اور غداری کے کوئی سرٹیفکیٹ نہیں بانٹے جارہے تھے۔

عوام نے اپنے تہی فرض کرلیا تھا ۔ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گےاور پھر کسان ،مزدور،طالب علم ،دانشور،صحافیوں اور فنون لطیفہ سمیت ہر شعبہ زندگی سے عام لوگوں نے جنگ میں حصہ لیا تھا۔پھر کہہ دوں کہ یہ 1965 تھا۔جب ملک ایٹمی قوت تھااور نہ میزائل تھے۔
اصول تو یہی بنتا تھا کہ ہیروشما اور ناگا ساکی کے بعد جاپان کی طرح ہم بھی 1971 کو بھول کر قومی سلامتی اور ترقی پر توجہ دیتے اور مستحکم پاکستان کی بنیادوں پر کام کیا جاتا۔

(جاری ہے)

افسوس کہ ہم نے 5جولائی 1977 کردیا۔4 اپریل 1979 کا بدنما داغ ملک کے ماتھے پر لگادیا۔اس داغ کو دھونے کےلئے آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بنائی گئی تھی یعنی اداروں کے پچھے چھپنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔
بمشکل 1988 آیا تھامگر 12اکتوبر 1999 میں ایک بار پھر ہمیں نئی صورتحال کا سامنا تھا۔جب اداروں کے پچھے چھپنے کےلئے پرویزمشرف حمایت تحریک ،پرویز مشرف لورز سمیت کئی پاپڑ بیلنے پڑ رہے تھے۔

اصل بدقسمتی کی شروعات ہوتی ہیں۔جب عوام کی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کردیا جاتا ہے۔یوم شہادت کا راقم عینی شاہد ہے۔یہ ہوتی ہے پبلک ڈومین کوئی لیڈنہیں کررہا تھا مگر عوام اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کرنے کےلئے خود رو سٹرکوں پر تھے۔تین دن ریاست کہیں پر نظر نہیں آئی تھی۔کوئی محب وطن اور غدار نہیں تھا۔سب پاکستان کے عوام تھے۔یہ 1965 والا جذبہ تھا۔


پیپلزپارٹی کی حکومت بنائی جاتی ہے۔آصف زرداری صدر مملکت بنتے ہیں۔کیا گزری ۔سب جانتے ہیں۔مسلم لیگ ن اور نواز شریف پھر تھیلے اٹھاتے ہیں ۔جیسے تیسے پانچ سال گزرتے ہیں۔انتخابات میں نوازشریف کامطالبہ سامنے آتا ہے کہ انہیں بھاری اکثریت دی جائے۔حکومت دے دی جاتی ہے۔6جولائی 2018کو عدالت کے ذریعے نواز شریف کو گھر بھیج دیا جاتا ہے۔

نوازشریف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لیکر نکلتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا ہے۔ایک بار پھراداروں کے پچھے چھپنا پڑتا ہےمگر اس بار مسلم لیگ ن ،جماعت اسلامی اور روایتی مہرے منہ موڑ لیتے ہیں۔نئی بھرتی تحریک انصاف ہے۔جس میں اکثریت نابالغوں کی ہے۔جو سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں۔
بغل بچے ہیں۔ جن میں زیادہ تر کی عمریں 20 سے 30 سال تک کی ہیں۔جنہوں نے سوشل میڈیا ،یوٹیوب ،فیس بک اور ٹویٹر پر محاذ سنبھالا ہوا ہے۔

مارخور کا لوگوہے۔بعضوں نے جنرل باجوہ ،عاصم باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کی تصویریں لگا رکھی ہیں۔ یہ تصویر یں انہیں حوصلہ دیتی ہیں کہ دھڑلے سے گالم گلوچ کریں ۔خود کو محب وطن سمجھتے ہیںان کی نظر میں باقی سب غدار ہیں۔مگر یہ خود ساختہ بھرتی ہے۔اگر کوئی ہے بھی ہے تو حوالدار درجے کی محض ہلہ شیری پر ہے۔یہ انتہائی افسوسناک ہے۔

قومی ادارے کی توہین اور بے توقیری ہے کہ بچوں نے اپنے ہی لوگوں کے درمیان لکیر کھینچ رکھی ہے۔
ذمہ داران واقف ہیں مگر مصلحت کے تحت خاموش ہیں۔خاموشی خسارے کا سودا ہے۔بے توقیری ہے۔خجل خرابی ہے۔یہ حب الوطنی کا چورن ملاوٹ شدہ ہے۔حب الوطنی حلف کی پاسداری اور آئین اور قانون کا تقدس ہے۔آئی ایس آئی کی یہ پبلک ڈومین بند کی جائے۔ادارے کو معتبر بنایا جائے ۔یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :