درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
قوموں کی ترقی کا راز فکری ترقی میں ہےجو قومیں فکری لحاظ سے درست سمت میں ہوتی ہیں ۔ان کا طرز فکر درست خیالی پر مبنی ہو۔
(جاری ہے)
انہیں ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔پاکستان میں بدقسمتی سے ضیاءالحق کے سیاہ دور میں عوام کی فکر کو قتل کیا گیاتھا۔
عوام کے فکر پر پہریے بیٹھائے گئے اور سوچنے سمجھنے،لکھنے اور بولنے پر کوڑے برسائے گئے تھے۔جبری پر لوگوں کو منافقانہ طرز اپنے پر مجبور کیا گیا۔زندگی کے خوشنماپہلو چھین کر موت کا منظر مرنے کے بعد کیا ہوگاپڑھا کر خوف کی کیفیت پیدا کی گئی تھی۔ضیاء کی سیاہ امریت میں سانس لینے والی ایک نسل جوان ہوئی اور ضیاء کے منافقانہ طرز فکر موت کا منظر مرنے کے بعد کیا ہوگا پرجعلی اور ابن الوقت دانشور،لکھاری ،شاعر اور صحافیوں کی فوج بنی جو آج بھی اس فکر کی آبیاری میں لگی ہوئی ہے۔جس پر فکر پر سیاسی جمات بھی بنتی ہے۔جماعت کے جلسوں میں ایک بزرگ صحافی کو قائد کااقبال بھی قرار دیا جاتا رہا ہے۔گو کے آجکل بزرگ صحافی کو پوچھنے والا کوئی بھی نہیں ہے۔مگر بیج تو بو دیا گیاہے۔جس کے مظاہر بڑی شدت کے ساتھ سامنے آتے رہتے ہیں۔
تمہید کا مقصد یہی باور کرانا ہے کہ درست خیالی اور فکری ترقی لیڈر شپ سے آتی ہے۔خیالات نیچے سے اوپر کو نہیں جاتے ہیں بلکہ اوپر سے نیچے آتے ہیں ۔یہ قانون قدرت ہے۔جس طرح انسان کی تعلیم وتربیت اور درست سمت میں رہنمائی کی ضرورت تھی تو اللہ تعالی نے اپنے مامور بھیجے اور ان پر وحی اتاری کہ وہ اس طریقے سے انسان کی رہنمائی کریں۔اس کا بڑا ثبوت قرآن ،انجیل ،تورات اور زبور کا نزول ہے۔ یہ بات انتہائی احقمانہ اور گمراہ کن ہے کہ جیسے عوام ہوں گے ویسے حکمران ہوں ۔درست بات اس کے برعکس ہے کہ جیسے حکمران طبقات ہوں گے ویسے عوام ہوں گے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ میڈیا کی بھر مار ہے۔میڈیا انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکا ہے۔سوشل میڈیا نے جست میں انفارمیشن کی تیرترین فراہمی کی سہولت دی ہے۔نجی تعلیمی اداروں کی بہتات ہے۔معلومات ،تعلیم اور نالج کی کوئی کمی نہیں ہے۔اس سب کے باوجود منتشر اور مختلف الخیالی سمیت فکری مغالطے بے بہا ہیں۔ہم جرم اور گناہ ،ریاست اور حکومت میں فرق کرنے سے عاری نظرآتے ہیں۔جرات تحقیق پر آمادہ نہیں ہیں۔دلیل کی بجائے عدم برداشت ہے۔لعنت ملامت اور گالم گلوچ کا سہارا لیا جاتا ہے۔
فکری ترقی اور درست خیالی کا کوئی سافٹ ویئر نہیں ہے اور نہ ہی ڈگریوں ،یونیورسٹیوں سے ہوتی ہے۔تعلیمی ادارے تعلیم کی ڈگریاں دیتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں تربیت کرتی ہیں ۔جس سے درست خیالی اور فکری ترقی ہوتی ہے اور قومیں عروج حاصل کرتی ہیں۔درست خیالی کا فقدان اس لئے ہے کہ سیاسی جماعتوں نے محض اقتدار کو منزل بنارکھا ہے۔سیاسی جماعت کا منہاج قوم کی درست سمت رہنمائی اور تربیت ہوتا ہے۔جو آج کی کسی سیاسی جماعت کا منہاج نہیں ہے۔قومی اور ملکی زوال کا بڑا سبب یہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.