سورۃ الکہف کے علمی دریا

جمعرات 22 اپریل 2021

Atif Gilani

عاطف گیلانی

سورۃ الکہف کا آخر الزماں کے بارے میں علم حاصل کرنے کی ضرورت پر زور اور اللہ کی طرف سے خاص علم "رؤیا "پر دلیل سورۃ الکہف جمعے کے دن پڑھنے کی ہدایت ہمیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے ملتی ہے، اس ہدایت کے مطابق اس سے ہم آخر الزماں میں فتنہء دجال سے محفوظ رہ سکتے ہیں،
فتنہء دجال سے  مراد صرف دجال کا خروج اور اس کے بعد کے حالات ہی نہیں ہیں بلکے اس کے خروج سے پہلے آخر الزماں میں جو فتنے پیش آئیں گے وہ بھی دجالی فتنہ میں شمار کیے جاتے ہیں۔


سورۃ الکہف یا قرآن کے پڑھنے سے مراد صرف اس کا پڑھنا ہی نہیں لینا چاہیے کیونکہ عربی میں تلاوت سے مراد پڑھنا نہیں ہوتا، عربی میں تلاوت سے مراد عمل کی نیت سے پڑھنا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کے جب تک آپ قرآن کو سمجھ کے نہیں پڑھیں گیں تو آپ اس پر عمل کرنے کی کیسے نیت کر سکتے ہیں؟
  قرآن کو سمجھ کر ہی پڑھنا ہو گا ورنہ جب اللہ کی بات سمجھ ہی نہیں آئی تو آپ کو نہ فائدہ ہو گا اور نہ ثواب، اگر آپ خود قرآنی عربی سیکھ لیں تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں ورنہ کم از کم اس زبان میں لفظ بہ لفظ ترجمہ پڑھیں جو آپ سب سے اچھی طرح جانتے ہیں۔

(جاری ہے)


 ہم نے جنہیں کتاب دی وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں جیسے تلاوت کا حق ہے وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کا انکار کریں وہی خسارہ پانے والے ہیں
القران سورہ بقرہ  آیت نمبر 120
اگر آپ قرآن پڑھتے ہیں بغیر سمجھے تو کس طرح اس پر ایمان لا سکتے ہیں اور کس بات پے ایمان لائیں گے۔
اور اگر آپ اس قرآن کو سمجھ کے پڑھ سکتے ہیں اور پھر بھی سمجھ کے نہیں پڑھتے تو یہ انکار کی ایک بڑی شکل ہے۔


سورۃ الکہف کی تلاوت کا ہر جمعے کو کہا گیا ہے اس کا مطلب ہوا آخر زمان اور دجال کے فتنوں سے وہ ہی محفوظ رہ سکتا ہے جو اس سورۃ پر اکثر غور وفکر کرتا ہے ہدایت، رہنمائی اور عمل کی نیت سے۔
اس سورۃ میں مختلف واقعات اور عقائد انسان کی ہدایت کے لیے درج ہیں۔ ایک واقعہ حضرت موسیٰ اور حضرت خضر والا بھی ہے اس واقعے پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے،
جن باتوں کا آپ نے واقفیت سے احاطہ نہیں کیا ان کو جب وہ واقع ہو رہے ہیں تو ان کی حکمت کو سمجھنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے بے شک آپ حضرت موسیٰ جیسے جلیل القدر نبی ہوں، اس لیے آخر الزماں اور دجال کے بارے میں علم اور واقفیت حاصل کرنا ضروری ہے اگر آپ فتنوں سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو !!!
موسی نے اس سے کہا کیا میں تمہارے ساتھ چلوں؟ اس بات پر کہ تم مجھے سکھا دو اس بھلی راہ میں سے جو تمہیں سکھائی گئی ہے۔


اس نے کہا بے شک تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کر سکے گا اور تو اس پر کیسے صبر کر سکے گا جس کا تو نے واقفیت سے احاطہ نہیں کیا۔
موسی نے کہا اگر اللہ نے چاہا تو تم جلد مجھے پاؤ گے صبر کرنے والا اور میں تمہاری کسی بات کی نافرمانی نہ کروں گا۔
سورۃ الکہف آیت نمبر 65,66
دوسرا سبق جو اسی واقعے میں ہے وہ یہ ہے کے آخر الزماں میں مسلمانوں کو کثرت سے رؤیا ہوا کرے گا (جیسا کے احادیث میں بھی درج ہے)،
پھر دونوں نے پایا ایک بندہ ہمارے بندوں میں سے، اسے ہم نے اپنے پاس سے رہمت دی، اور ہم نے علم دیا اسے اپنے پاس سے علم۔


القرآن سورۃ الکہف آیت نمبر 64
رؤیا سے مراد الله کی طرف سے سچے خواب یا غنوندگی کی حالت میں کسی بات کا دیکھا دینا ہوتا ہے ۔
حضرت خضر نے جو تین باتیں کیں تھیں
(ایک، جس کشتی والوں نے ان کو سوار کیا تھا ان کی کشتی کا نقصان کر دیا۔ دوسرا، ایک بچے کو قتل کر دیا۔ تیسرا، جن لوگوں نے ان کو کھانا نہ کھلایا اس بستی میں ایک دیوار جو گرنے والی تھی اس کو ٹھیک کر دیا)
ان کا تعلق عام انسانی سمجھ سے نہیں تھا بلکے وہ اللہ کی طرف سے دیا گیا خاص علم اور رحمت تھی،
سورۃ الکہف ہمیں یہ سمجھاتی ہے کے عام علم جو ہم اپنے حواس خمسہ، تجربوں، واقعات، تاریخ اور کتابوں سے حاصل کرتے ہیں، آخر الزماں میں دجال اور دجالی سسٹم سے نبرد آزما ہونے یا اس سے بچنے کے لیے ہمیں آخر الزماں کے بارے میں علم کے ساتھ کچھ خاص علم بھی درکار ہو گا جو اللہ کی طرف سے اکثر مسلمانوں کو رؤیا کے ذریعے ہو گا حضرت خضر کی طرح،ہمیں بس یہ سمجھنا اور یقین کرنا  کہ یہ بھی علم کی ایک خاص قسم ہے جو الله کی طرف سے حق ہے، اور ان ہدایات میں جو ہمیں الله کی طرف سے آئیں گی وہ عام طریقہ کار جو رواج ہیں اس سے کچھ مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔

ایک دفعہ رؤیا کا یقین آنے کے بعد ہمیں اس پے عمل کرنا ہو گا اور اللہ انشااللہ ہمیں اس کی تعبیر بھی ساتھ بتا دے گا تاکہ ہمارا دل مطمئن رہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :