
بلوچستان کی عوام کی صدا راہداری اور وفاق
اتوار 15 فروری 2015

بادشاہ خان
(جاری ہے)
گذشتہ دسمبر میں بھی بلوچستان کے تین بڑے شہروں میں جانا ہوا تھا ،اس وقت قلات ،سوراب،خضدار جو کہ بلوچ آبادی والے شہر ہیں،ے ،قلات میں اس وقت سخت سردی کا آغاز اگر چہ اس طرح نہیں ہوا تھامگر اخوت کے جذبے سرد نظر آئے،کراچی سے قلات کا سفرکئی تجربات کاذریعہ بنا اور بلوچ نوجوان طبقے کے ساتھ براہ راست ملنے اور ان کے خیا لات سے آگاہی ملی،تینوں شہروں کے نوجوانوں کے خیالات ایک جیسے اور وفاق سے مایوس نظر آئے ،اب ان کا یقین صوبائی حکومت جس کے سربراہ ایک قوم پرست رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ پر بھی اعتماد ختم ہورہا ہے۔
دوست محمد بلوچ بولان میڈیکل کا طالب علم اور مذہبی فکر رکھنے والا محب وطن نوجوان ہے اس نے کہا بلوچستان کے لوگوں میں یہ شعور اور خبریں تیزی سے فروغ پارہی ہیں کہ ان کے وسائل نہ ان کے کام آرہے ہیں نہ ہی اس کی رائلٹی مل رہی ہے جس کی وجہ سے بلوچ قوم ترقی کے فوائد سے محروم ہیں ،اور اب ان ذخائر کو رشوت کے عوض اونے پونے غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کیا جارہا ہے،تیل وگیس کے ذخائر کے بعد ایک بار پھرسنیڈک اور ریکورڈیک کے سونے کے کھربوں ڈالرز کے ذخائر کینیڈا کی اسی کمپنی کو نئے نام سے فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کی جاچکی ہے اور اس بار وفاق کے ساتھ صوبائی حکومت بھی اس میں ملوث ہے،ٹیتیھان نامی کمپنی نے حکمرانوں کو دوسو ملین ڈالرز کے کیک بیکس کی پیشکش کی ہے جس میں سب ہی شامل ہیں،اپنے مفادات اور تجوریاں بھرنے کے لئے قومی اثاثے کو کوڑیوں کے مول نیلام کیا جارہا ہے،سب ادارے خاموش ہیں ۔ میں نے کہا کیا بلوچستان کی خراب صورت حال میں بھارت اور دیگر پڑوسی ممالک کا ہاتھ نہیں ہے ؟ کیا بلوچستان میں افغانستان کے راستے بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ کا جو مجرمانہ کردار ادا کر رہی ہے کیا وہ بھی پوشیدہ ہے؟ دیگر قومیتوں کے افراد کا قتل عام ، پاکستان کے جھنڈوں کو جلایا جانا ۔ پاکستان کے قومی ترانے پر پابندی لگائی جانا ، پاکستان سے آزادی حاصل کرنے کے نعرے گونجنا اور دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں ملوث درندوں کے مراکز افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں میں قیام کیا سب چھپ کر ہورہا ہے ؟بلوچ نوجوان پاکستان کے حکمرانوں کے مظالم سے ناراض ہے ، لیکن اس کا یہ مطلب کہاں نکلتا ہے کہ پاکستان کے دشمن ممالک کی ایجنٹی کرکے پاکستان توڑنے کی سازشیں کی جائیں ۔اس پر کہامگر اب ہم کیا کریں ہمیں ہمارے وسائل میں سے بنیادی حقوق کی ضروریات تک نہیں دی جارہی جبکہ ہزاروں کلومیٹر دور افراد و اقوام ہمارے سونے گیس سے مستفیذ ہونے کے لئے منصوبہ بندی کرچکے ہیں اور کررہے ہیں۔اور سب سے بڑا مسئلہ ہمارے لاپتہ افراد ہے کہ جس کے بارے میں ہمیں پتہ ہی نہیں کہ وہ کہاں ہیں کس حال میں ہیں۔
اب کون بتائے حکمرانوں کہ جس قوم کی مائیں‘ بہنیں بیٹیاں اپنے پیاروں کی تلاش میں رلنے پر مجبور ہو جائیں... اس ملک کو سڑکوں یا بلڈنگوں سے مضبوط نہیں کیا جاسکتا ،اور جب صورت حال نازک ہو تو بڑے ہونے کا دعوی کرنے والے چھوٹوں کو راضی کرتے ہیں،اسی لئے وفاق کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا،دو صوبوں کی عوام کی بے چینی کو دیکھتے ہوئے پاک چین اقتصادی راہد داری کو اصل شکل میں بحال کرنے سے دوریاں کم ہونگی جس سے چھوٹے صوبوں میں وفاق کی جانب سے خیر سگالی کا پیغام جائیگا اور چاروں صوبوں کے عوام میں محبت اور بھائی چارگی کو فروغ ملے گا اس رہداری سے جنوبی پنجاب سندھ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے پسماندہ علاقے ترقی کے راہ پر گامزن ہونگے ایک ایسے وقت میں جب ہمیں ملک یکجہتی کی اشد ضرورت ہے اوروزیراعظم میاں نواز شریف صاحب قومی مفادات کو مدنظر رکھیں گے کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ ان کا تعلق مسلم لیگ سے ہے جس نے پاکستان بنایا تھا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
بادشاہ خان کے کالمز
-
معلومات کے حصول کے حق کا تحقیقاتی صحافت میں استعمال
جمعرات 17 مارچ 2016
-
تقسیم در تقسیم دنیا کا مستقبل
جمعہ 18 دسمبر 2015
-
مشرق وسطی کی جغرافیائی توڑ پھوڑ
جمعرات 5 نومبر 2015
-
وزیراعظم کا دورہ امریکہ اور ڈاکٹر عافیہ
بدھ 28 اکتوبر 2015
-
راکھ کے نیچے آگ کی چنگاریاں
ہفتہ 24 اکتوبر 2015
-
فلسطین سے کشمیر تک مغرب کا دہرا معیار
جمعہ 16 اکتوبر 2015
-
مسلم ممالک پر سپرپاورز کی بمباریاں
جمعرات 8 اکتوبر 2015
-
سانحہ منیٰ اور اس کے اثرات
بدھ 30 ستمبر 2015
بادشاہ خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.