پاکستان میں غیرت،اور غیرت کے نام پر قتل

بدھ 15 جولائی 2020

Faislan Shafa

فیصلان شفاء اصفہانی

عورت جمال، عورت حسن و سلوک، عورت عواطف کا مجموعہ، عورت مہر و فا، عورت کہیں ممتا، کہیں ہمشیرہ توکہیں شریک حیات، بیٹی کی شکل رحمت، اہلیہ کی صورت نصف ایمان اور اس سے بڑھ کر یہ کہ جنت اس کے قدموں تلے۔ عورت نہ ہوتی تو عشق ومحبت کے جذبات کی زمین بنجر ہوجاتی ہے،عورت نہ ہوتی تو ہر طرف نفرتوں کا راج ہوتا،مہرو محبت جیسے جذبات وجود ہی نہ رکھتے، عورت کے بغیر تصور کائنات ہی ممکن نہ ہوتا، شائد اقبال نے اسی وجہ سے کہا تھا کہ:
"وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِدروں"

رسم و رواج کسی بھی معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں اور ان کی بدولت معاشرے کے مہذہب ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

تاہم ہمارے ہاں بدقسمتی سے کچھ فرسودہ روایات جیسے ونی، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی شادیاں وغیرہ اپنی جڑیں اس قدر مضبوط کر چکی ہیں کہ ان سے جان چھڑوانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

دکھ کی بات یہ ہے کہ فرسودہ روایات کی زد میں ہمیشہ عورت ہی آتی ہے۔ غیرت انسانوں میں ایک ایسی چیز ہے جس کے ہونے پہ ہر انسان فخر محسوس کرتا ہے۔غیرت انسان کی زندگی میں بہت بڑا تعلق رکھتی ہیں۔

غیرت کا تعلق انسان کے ساتھ ایسا ہے جیسے جسم کا جان کے ساتھ۔عورت کا لفظ عورہ سے نکلا ہے جس کے معنی “چهپی ہوئی چیز” کے ہیں۔عورت الله رب العزت کی بہت ہی پیاری پیدا کردہ مخلوق ہے۔شروع سے ہی عورت کو ہر گھر کی عزت قرار دیا گیا ہے۔اس لئے گھر کی عزت عورت کو ہی سمجھا جاتا ہے۔ایک انسان کو قتل کرنا ایسا ہے جیسے انسانیت کا قتل کرنا اور عورت بھی ایک انسان ہے۔

ہمارے معاشرے میں ہمیشہ صرف ایک پہلو کو دیکھا جاتا ہے۔کیا مرد کی اپنی کوئی غیرت اور عزت نہیں ہوتی؟ عورت کچھ غلط کرے تو اس کو قتل کر دیتے ہیں اور اگر وہی کام اگر ایک مرد کرتا ہے کسی دوسرے گھر کی  عورت کی عزت کے ساتھ تو مرد کی خاندان والے اس مرد کو کچھ بھی نہیں کہتے ہیں۔کیا یہ غیرت ہے؟ اس مرد کو بھی تو کچھ کہو اس کو بھی تو کچھ سزا ملے جو کسی دوسرے گھر کی عزت کو بے عزت کر کے لایا ہے۔

بلکہ وہ مرد تو بڑے فخر سے معاشرے میں چلتا ہے اور اس کو سزا تو معاشرہ دور کی بات کوئی بات بھی اس کو نہیں کہتے۔آج بھی عورت کو عزت کے نام پر قتل کیا جا رہا ہے اور  عورت کو ہر دور میں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔آج بھی پاکستان کے دور دراز علاقوں میں عورتوں کو وہ حقوق بھی نہیں مل رہے ہیں جو ان کو زندگی جینے کے لیے ضروری ہے اور ان کے بنیادی حقوق ہے۔

آج بھی پاکستان کے ایسے علاقے ہیں جہاں لوگ غیرت کے نام پہ خواتین کا قتل عام کر رہے ہیں۔ آج بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں آج بھی عورت ہر حقوق سے دستبردار ہے۔عورت پہلے بیٹی پھر بیوی پھر ماں جیسے عظیم فرائض سرانجام دیتی ہے لیکن؟۔پاکستان میں ایسے علاقے بھی موجود ہیں جہاں عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

پاکستان میں ایسے علاقے بھی موجود ہیں جہاں آج بھی خواتیں بنیادی تعلیم سے ہی محروم ہیں۔خواتین کو ہمیشہ مردوں کے مقابلے میں برابر کے حقوق کبھی ملے ہی نہیں ہیں۔ کیوں کہ پاکستان کے کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں عورتوں کو مردوں کے سامنے کم تر سمجھا جاتا ہے۔ان کا یہ خیال ہے کہ عورت گھر کے کاموں تک محدود ہے۔پاکستان میں ایسے علاقے ہیں جہاں آج بھی لڑائی جھگڑے اور قتل و غارت عورتوں کی وجہ سے کی جاتی ہے۔

کچھ پاکستان کے قبائلی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں آج بھی اس رسم کا سلسلہ عروج پر ہے۔
غیرت کی انتہا کیا ہے؟ خواتین غیرت کی کونسی حد پھلانگتی ہیں کہ انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے؟
عورت کےلیے تو اپنی اور اپنے والدین کی عزت سے بڑھ کے کوئی چیز نہیں ہوتی۔پھر کیوں عورت ہی قتل ہوتی ہے اور غیرت کو صرف عورت سے کیوں منسوب کیا جاتا ہے؟
اگر مرد عورت کو ہر وہ حقوق دے جو اسلام نے عورت کو دیا ہے تو کبھی کوئی عورت غیرت کے نام پر قتل نہیں ہوگی۔

اگر ایک بھائی اپنی بہن کو ہر وہ حق دے جو اسے اسلام نے دینے کو کہا ہے تو ایسا کبھی نہیں ہوگا کی وہ عورت اس گھر کی،اس بھائی کی، اور اس ماں باپ کی عزت کو پامال کر کے چلی جائے اور غیرت کے نام پر قتل ہونے کی وجہ بنے ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ہر ایک دور میں عورت کو مرد سے پیچھے رکھا گیا ہے چاہے وہ تعلیم کا میدان ہو یا کوئی اور میدان۔جب عورت کو نہ تعلیم ملے نہ بنیادی حقوق دے تو آخر اس نے ہی غیرت کے نام پر قتل ہونا ہے کیونکہ وہ کچھ جانتی نہیں ہے۔

کیونکہ اسے کسی چیز کا شعور نہیں ہے۔شعور کیسے آئے گا جب کہ عورت کو ہر چیز سے دور رکھا جاتا ہے۔اسے تعلیم سے بھی دور رکھا جاتا ہے اسے معاشرے سے بھی دور رکھا جاتا ہے تو اس کو  کیسے پتہ ہوگا اس معاشرے میں زندگی گزارنی کیسے ہے اور کیا اس معاشرے میں ایک عورت کا مقام ہے۔جب آپ ایک انسان کو گھر تک محدود کر کے چھوڑ دیتے ہیں تو اسے باہر کی دنیا کا کچھ پتہ نہیں ہوتا پھر وہ غلطی پہ غلطی کرتی ہے اور یہ غلطی وہ جان بوجھ کر نہیں کرتی کیونکہ اسے پتہ نہیں ہوتا کیونکہ اس کو صرف گھر کے اندر کا ماحول کا پتہ ہوتا ہے باہر کے ماحول سے وہ ناواقف ہوتی ہے اس لئے عورت غیرت کے نام پر قتل کا باعث بنتی ہے۔

عورت دنیا کی وہ مخلوق ہے جو چاہے تو ہر چیز کو اپنا بنا سکتی ہے اور پوری دنیا میں پیار محبت عشق ان خوبصورت لفظوں کو زندہ رکھنے کی وجہ بن سکتی ہے۔ اگر عورت کو اس کے بنیادی حقوق دے اور اسے معاشرے کے ساتھ چلنا سکھائیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہوگا کہ کوئی بھی عورت غیرت کے نام پر قتل ہو۔اسے جہالت سمجھے یا جان بوجھ کر کرنے والا عمل لیکن اس کا خاتمہ ہر حال میں لازمی ہے اور ان شاءاللہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ چیزیں ختم ہونگی اور ختم ہو بھی رہی ہیں۔
اگر ہم یہی سوچ کر چلتے رہے تو پھر اسی طرح خواتین قتل ہوتی رہیں گی اور غیرت کے نام پر ہونے والی تمام تر قانون سازی صرف کاغذوں تک محدود رہے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :