مظلوم اور ظالم کی دنیا

پیر 22 مارچ 2021

Faiza Meer

فائزہ میر

ٹویٹر کو سکرول کرتے ہوئے میں نے آج کے رجحانات کو دیکھنے کا فیصلہ کیا جہاں میں نےایک ہیش ٹیگ دیکھا۔ تمام حالات کو جاننے کے بعد میرا دل دہل گیا کہ ان خواتین کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ یہ ایک اور دن اور جنسی زیادتی کا ایک اور مقدمہ تھا۔ سوشل میڈیا پر ایک ایکٹو شخص کی حیثیت سے میں بہت سے معاملات دیکھتی ہوں جہاں روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا اور ان پھر الزام بھی اس ہی پر لگایا جاتا ہے کہ اس کی اپنی غلطی تھی جو وہ زیادتی کا شکار ہوا۔

اس بات سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ، خواہ وہ عورت ہے ، لڑکے ہیں ، بچیاں ہیں ،زندہ ہیں یا مردہ، جانور ہیں یا ڈمی۔ میں جتنی بھی خواتین کو جانتی ہوں کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتی ہے کہ سڑکوں پر کھڑے مردوں یا موٹرسائیکل پر سوار لڑکوں نے کسی بھی ٹرانسپورٹ پر "پرچیاں" پھینکتے ہوئے ان کا پیچھا نہیں کیا ، یہ لوگ ان پر تبصرے کرتے اور ان کے سر سے پیر تک اسکین کرتے ہوئے انھیں ہراساں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

آپ اس کے لئے کسی مظلوم کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے لیکن پھر بھی میں نے ہم میں سے بہت سارے لوگوں کی سوچ ایسی پائی ہے کہ زیادتی اور ہراسانی کا شکار ہونا مظلوم کی غلطی ہے۔ یہاں میں صرف یہ کہنا چاہتی ہوں کہ کوئی بھی جنسی استحصال یا ہراسانی کا شکار اپنی مرضی سے نہیں ہوتا ہے۔
 یہ صرف دوسروں کے معاملات تھے لیکن اپنی ذات کی بات کروں تو میں بہت خوفزدہ ہوں اس چیز سے۔

میں کہیں بھی جاتی تھی تو اس اعتماد کے ساتھ کہ میں خود ٹھیک ہوں۔ میرے والدین مجھ پر اعتماد کرتے ہیں۔ میرے خاندان میں صرف ایک آدمی ہے اور جب وہ گھر نہیں ہوتا ہے تو ہم صرف خواتین ہوتی ہیں۔ جب ہمیں کہیں جانا ہوتا ہے تو لوگ ہمیں ہراساں کرتے ہیں۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے۔ لڑکے اسکول / کالج کے بعد میرا تعاقب کرتے تھے۔ اور بھی بہت سی چیزیں جو میں شاید بیان نہ کر سکوں ۔

میں اس وقت کتنی غیر محفوظ ہوں کہ میں اپنے گھر سے باہر جانے کے بارے میں نہیں سوچ سکتی ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ لوگ اس کو آسانی سے کیوں لیتے ہیں اور ان کے بارے میں بات کرنے والے پر ہنستے ہیں۔ کیوں لوگ اس بات کو مذاق میں اڑا دیتے ہیں۔
میں ذاتی طور پر یقین رکھتی ہوں کہ پٹیشنز اور ہیش ٹیگ کے رجحانات زیادہ مدد نہیں کریں گے لیکن پھر بھی وہ ایک کوشش کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔ میں ان لوگوں کے درد کو محسوس کر سکتی ہوں اور یہ متاثرین کے لئے کتنا خوفناک ہے اس بات کا اندازہ ہم میں سے کوئی بھی نہیں کر سکتا۔ میری خواہش ہے کہ ایک دن ایسا وقت آئے جب کوئی زیادتی کا شکار نہ ہو اور ہم کسی بھی درندے سے ڈرے بغیر آزادانہ طور پر اپنی زندگی گزار سکیں۔ .

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :