آہ !فلسطین

بدھ 19 مئی 2021

Fardeen Ahmad Khan Rizvi

فردین احمد خان رضوی

مسلمانوں کا قبلۂ اوّل،  کئی سو انبیاے کرام علیہم السلام کی مقدس آرام گاہ،  اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب، قرآن میں جس کا ذکر موجود،  مصطفی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کا جہاں قیام ، واقعۂ معراج کا ایک اہم سنگ میل،  ایک مقدس، مبارک ، روح پرور، ایمان افروز  اور تاریخی اہمیت کی حامل جگہ، جسے دنیا آج فلسطین کے نام سے جانتی ہے____ وہ فلسطین جو اپنے اندر بیت المقدس کو سمیٹا ہوا ہے، جہاں  اسلام کی  ایک نہایت ہی مقدس مسجد ، مسجد الاقصیٰ ہمارے تاب ناک ماضی کی یاد دہانی کرتی ہوئی آج بھی کھڑی ہے ____ مگر ہاے المیہ تو دیکھو، مسلمانوں کی بے حسی اور اپنی ہی وراثت سے بے اعتنائی تو  دیکھو،  بزدلی ، کم ہمتی اور خوف زدگی کی الم ناک داستان تو دیکھو کہ آج سے نہیں ایک عرصۂ دراز سے اسی ارض مقدس پر اسی پاک زمین کے تقدس کو یہودی  انتہا پسند حکومت  اور مذہبی تعصب کے زیر اثر لوگ  آئے دن پامال کر رہے ہیں اور امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی بس دیکھ رہی ہے____ کسی کی نظریں نام  نہاد ۵۶ مسلم ممالک پر ہیں کہ وہ کچھ کریں گے ، کسی نے اقوام متحدہ سے آس لگا  رکھی ہے تو کوئی ہے کہ انسانی حقوق کے محافظوں سے مدد کی گُہار لگا  رہا ہے،  بہت پہلے ہی شاعر مشرق نے اپنی صواب دید پر یہ فیصلہ کر دیا تھا کہ؎
تری دوا نہ جنیوا میں ہے، نہ لندن میں
فرنگ کی رگ جاں پنجۂ یہود میں ہے
کتنی ہی کانفرنسیں ہوگئیں، کنوینشن کرا لیے، اور سب میں جا کر خوب چیخ و پکار کر لی، مگر آج تک کوئی حل نکلا ہے نہ نکلے گا____ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم سب اس غلط فہمی میں جی رہے ہیں کہ شاید جو لوگ سیاہ فام افراد کے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکتے ہیں، جو دیگر قوموں کے خلاف مظالم پر آواز اٹھا سکتے ہیں شاید وہ ہم سے بھی  انسانیت کا رشتہ نبھائیں ،  شاید کہ ہمارا لہو بھی ان کی نگاہ میں کچھ قدر کا حامل ہو، ہو سکتا ہے ہمارے بلکتے بچوں کی چیخیں سن کر، ہمارے بھائیوں کے چھلنی ہوئے سینے دیکھ کر ان کے دل بھی پگھل جائیں اور وہ ہمارے لیے آواز بلند کریں____ اور ہم کب سے اسی قسم کے دلاسوں کے تلے جی رہے ہیں، اسی وعدۂ فردا کے وفا ہونے کے انتظار میں ہیں، اسی طلسم کو حقیقت کا  آئینہ سمجھ بیٹھے ہیں____ اے میرے مسلمان بھائیوں! ہمیشہ یاد رکھنا تمہارا محسن تمہارا غم خوار صرف تمہارا دین ہے تمہارا اللہ تعالی ہے تمہارے پیغمبر  محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اور تمہارے ساتھی تمہارے مسلمان بھائی ہیں… اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرماں برداری کرو گے تو دونوں جہاں کی کامیابی تمہارے قدموں کا بوسہ لے گی… اپنے مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی کا جذبہ دل میں پیدا کرو گے ، ایک قوم ایک قوت ایک فکر بن کر جہاں میں ابھرو گے ، تو دیکھنا کیسا تمہارے سر پر دنیا کی بادشاہی کا تاج رکھ دیا جاے گا و انتم الاعلون کا مژدۂ جاں فزا تمہارے پاس ہے، تمہی ہر جگہ غالب رہو گے، تم تو اس دنیا میں آے ہی ہو حکمرانی کے لئے، تمہارا وجود ہی غلامی اور غلامانہ فکر کے خلاف اعلان جنگ ہے،  تم ہی اس جہاں میں خلیفۃ اللہ کے مقدس منصب کے لائق اور اسی کے لیے بھیجے گیے ہو… تم کیوں دوسروں سے مدد کی گہار لگاتے ہو؟ کیا تمہیں اپنی طاقت پر بھروسہ نہیں ہے؟ کیا اپنی قوت پر سے اعتماد اٹھ گیا تمہارا؟ کیا نہیں یاد کہ وہ تمہی تھے جس نے رُومۃ الکبریٰ کا تختہ پلٹ کر رکھ دیا، بیت المقدس کو تمہارے ہی اسلاف نے آزاد کرایا، دنیا کو صحیح معنی میں انسانیت کا درس  بھی تمہی نے دیا اور آج تم ہو کہ اپنے بازوؤں پر سے یقین کھو بیٹھے ہو! ایک قلندر نے کیا خوب کہا تھا؎
ما سِوَی اللہ کے لیے آگ ہے تکبیر تری
تو مسلماں ہو تو  تقدیر ہے تدبیر تری
اٹھو! پھر اپنی شوکت رفتہ کو بحال کرو! کسی کے در سے امید کا دامن وابستہ مت کرو، اپنا رابطہ پھر اپنے خالق و مالک اپنے اللہ تبارک و تعالی  سے جوڑ لو، اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اپنے  رشتے کو پھر استوار کر لو، طریقۂ اسلاف سے ناتا پھر سے مضبوط کر لو، پھر دیکھو کہ کیسے یہ پوری کائنات تمہاری تکبیر کے آگے سرنگوں نظر آتی ہے____ فلسطینی مسلمانوں کو اب غیروں کے رحم  و کرم پر مت چھوڑو، وہ تمہارے بھائی ہیں، قرآن نے تمہارے درمیان رشتہ بھائی چارے کا قائم کیا ہے، اس رشتے کو نبھاؤ ،  خود اپنے آپ کو مضبوط کرو، اپنی طاقت و  قوت پر توجہ دو، ہر طریقے سے علمی ، فکری، اقتصادی ، معاشی طور پر اپنے آپ کو اس قدر مضبوط بنا لو کہ باطل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ سکو کہ فلسطین ہم مؤمنوں کا ہے!
ورنہ یوں ہی سوشل میڈیا پر آنسو بہانے اور حجروں میں  بیٹھ کر دعائیں کرنے سے معرکے سر نہیں ہوتے، اس کے لیے میدان عمل میں آنا پڑتا ہے____جان کی بازی لگانی پڑتی ہے ، قربانیاں دینی پڑتی ہیں، آج تک کسی قوم کو کبھی بھی کچھ بغیر جد و جہد کے نہیں ملا ہے، یہ سعی پیہم اور جہد مسلسل ہی ہے جو تمہیں کامیابی اور ظالموں کے پنجے سے نجات دلا سکتا ہے____ اپنے اللہ تعالی پر  بھروسا  رکھو، قوت فکر و عمل پیدا کرو اور پورے عالم پر ایک آفاقی طاقت بن کر چھا جا‎ؤ… یہی کامیابی کی کنجی ہے… یہی نجات  کا رستہ اور یہی تمہاری شوکت رفتہ کو بحال کر سکتا ہے____ اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو صحیح جذبۂ حریت عطا فرماے اور ہمارے بازوؤں میں وہ قوت دے کہ ہم پھر دنیا پر حکمرانی کر سکیں____
آمین یا رب العلمین بجاہ النبی الامین علیہ و آلہ افضل الصلوۃ و اکمل التسلیم

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :