
ماضی اور حال کے حکمران
جمعہ 14 مارچ 2014

فرخ شہباز وڑائچ
ایک طرف لاکھوں اور کروڑوں لوگ امن ومسرت اور راحت وشادمانی کے شادیانے بجارہے تھے ، تو دوسری طرف وہ وجودِ مقدس جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا تھا روز بروز لاغر وضعیف ونزار ہوتا چلا جارہا تھا، اسے دن کا چین میسر نہیں تھا، اسے رات کی نیند نصیب نہ تھی، جب حضرت عمر بن عبدالعزیز مدینہ کے گورنر بنائے گئے، تو اس وقت ان کا ذاتی سازوسامان اس قدر وسیع اور عظیم تھا کہ صرف اسی سے پورے تیس اونٹ لادکر مدینہ منورہ بھیجے گئے، جسم اس قدر تروتازہ تھا کہ ازار بند پیٹ کے پٹوں میں غائب ہوجاتا تھا، لباسِ تنعم وعطریات کے بے حد شوقین تھے، نفاست پسندی کا یہ عالم تھا کہ جس کپڑے کو دوسرے لوگ آپ کے جسم پر ایک دفعہ دیکھ لیتے تھے دوبارہ نہیں دیکھتے تھے، خوشبو کے لیے مشک اور عنبر استعمال کرتے تھے، رجاہ بن حیوة کا بیان ہے کہ ہماری سلطنت میں سب سے زیادہ خوش لباس، معطر اور خوش خرام شخص عمر بن عبدالعزیز تھے، آپ جس طرف سے گزرتے تھے گلیاں اور بازار خوشبو میں نہاجاتے؛ لیکن جس دن خلیفہ اسلام بنائے گئے، آپ نے ساری جاگیریں اصل مالکوں کو واپس کردیں اور فرش، لباس، عطریات، سازوسامان، محلات، لونڈی وغلام اور سواریاں سب بیچ دیے،اور قیمت بیت المال میں داخل کردی، آپ کے پاس صرف ایک جوڑا رہتاتھا جب وہ میلا ہوتا، اسی کو دھوکرپہن لیتے تھے، مرض الموت میں آپ کے برادر نسبتی نے اپنی بہن فاطمہ یعنی حضرت عمر بن عبدالعزیز کی اہلیہ سے کہا: ”امیرالمومنین کی قمیض بہت میلی ہورہی ہے لوگ بیمارپرسی کے لیے آتے ہیں اسے بدل دو“ حضرت عمر بن عبدالعزیز کی بیوی نے یہ سنا اور خاموش ہوگئیں، بھائی نے جب پھر یہی تقاضا کیا تو فرمایا: ”خدا کی قسم! خلیفہ اسلام کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا کپڑا نہیں ہے، میں کہاں سے دوسرا کپڑا پہنادوں“ اور یہ جوڑا بھی خلیفہ وقت کے بدن پر جو تھا صحیح سالم نہ تھا، اس میں کئی پیوند لگے ہوئے تھے۔
(جاری ہے)
بھوک کے باعث جنم لینے والے حالات کو لفظوں میں بیان کرنا آسان کام نہیں ہے، جدھر نظر دوڑاؤ المیہ ہی المیہ ہے۔۔۔۔ایک طرف فیسٹیول کے نام پہ دولت کا بے دریغ ضیاع کیا جاتا ہے تو دوسری طرف بھوک سے تنگ انسانیت کا ننگا ناچ ہے۔۔۔مگر کون دیکھے ؟ حکمران میلوں ٹھیلوں میں مصروف ہیں سو دو سو انسانی جانیں ہی چلی گئیں ہیں ایسا بھی کیا طوفان کہ تقریبات ہی منسوخ کر دی جائیں۔۔۔ویسے بھی غریب تو پیدا ہی مرنے کے لئے ہوتا تڑپنے کے لئے،سسکنے کے لئے ۔۔۔تو میرے وطن کے غریبو! حکمرانوں کی منہ تلک بھری تجوریوں کی طرف مت دیکھو تمہاری قسمت میں اسی صحرا کی تپتی ہوائیں ہیں۔۔۔اسی تھر میں سسک سسک کر بھوک سے تڑپ تڑپ کر مر جاؤ۔۔اور یہ عالیشان ضیافتیں صرف اور صرف حکمرانوں کو زیب دیتی ہیں۔۔۔سندھ کے
اس المیہ نے پوری قوم کو حکمرانوں کی بے حسی اور کارکردگی کے بارے میں سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔تھر کی قحط سالی کی کہانی نے جذبات کو جنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، ماں نے کس دل سے اپنے بچوں کو خالی پیٹ نیند کی تھپکیاں دی ہوں گی، کس طرح اپنے لخت جگر کو شہر خموشاں کی جانب بھیجا ہوگا۔بھوک سے نڈھال بچو ں کی سسکتی ہوئی آوازیں دل کو دہلا دیتی ہے۔امداد سرگرمیاں جاری، مگر امداد صرف شہری علاقوں تک ہی محدود ہے،دیہی علاقوں کے باسی اب تک صوبائی حکومت کی آنکھوں سے اوجھل ہیں۔تپتی دھوپ اور کچی جھونپڑیوں میں زندگی گزارنے والے متاثرین کی آنکھوں میں امید کی کرنیں بجھتی نظر آرہی ہیں، تھر کی خشک سالی کی سنگین صورتحال نے معصوم لوگوں کو جس اذیت میں مبتلا کردیا ہے، اس کے ذمے دار اپنا احتساب کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔کہانی صرف یہیں پرختم نہیں ہوتی بھوک سے مرنے والوں کی اموات پر اجلاس بلایا جاتا ہے اور طرح طرح کے کھانے تیار کئے جاتے ہیں ایک بار پھر بھوک سے مرنے والوں کے نام پر شاہی کھانے کھائے جاتیں ہیں شاید یہ شاندار ضیافتیں اڑانے والے ہمارے حکمران ہیں دوسری طرف
عمربن خطابسمجھتا ہے کہ دریائے نیل کے کنارے اگر ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو خدا کے ہاں وہ جواب دہ ہو گا“
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.