فیصلہ آپ کا۔۔!
اتوار 6 نومبر 2016
(جاری ہے)
آپ عدلیہ بحالی کے بعد کے سالوں کا جائزہ لیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ چندسالوں کے دوران جسٹس افتخار چوہدری نے سپریم کورٹ کے نظام کو تبدیل کردیا، کیونکہ اس سے پہلے یہ صوبائی عدالتی کا پلیٹ فارم جانا جاتا تھا، لیکن معزول ججوں کی بحالی کی تحریک کے نتیجے میں 2009ء میں ایک مرتبہ پھر اپنے عہدے پر بحال ہونے کے بعد افتخار چوہدری نے انصاف کی فراہمی کا ایک الگ طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے عوامی مفاد کے لاتعداد معاملات پر ازخود نوٹس لیے۔
سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے جو تاریخی فیصلے لیے ان میں انسانی حقوق سے متعلق لاپتہ افراد کیس، اسٹل ملز کی نجکاری، این آر او کا نفاذ اور پی سی او کے تحت 2007ء میں 100 ججوں کو معزول کرنے سے متعلق مقدمات شامل ہیں۔بے شمار رکاوٹوں،پریشرگروپوں کے بے انتہا پریشر کے باوجود فراہمی انصاف کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی کوششوں کا اعتراف دنیا بھر نے کیا۔انٹرنیشنل کونسل آف جیورسٹس نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کوعالمی جیورسٹ ایوارڈدیا۔ یہ ایوارڈ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرف سے رکاوٹوں کے باوجود ملک میں فراہمی انصاف کیلئے بلاخوف اور انتھک اقدامات اور کوششیں کرنے کے اعتراف میں دیا گیا ۔اب آپ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی زندگی کا یہ منظر دیکھیں بزور طاقت اتارے جانے کے بعد افتخار چوہدری جب پہلی مرتبہ راولپنڈی بار گئے تو ٹی وی کیمرے صرف چند ہی تھے۔ استقبال بڑا جاندار تھا مگر جب چیف جسٹس کی تقریر سنوانے کا موقعہ آیا تو جن چینلز کے پاس لائیو تصویریں دکھانے کی سہولت موجود تھی انھوں نے کیمرے بند کر دیے۔ چیف جسٹس کا راولپنڈی بار سے پہلا خطاب ٹیلی فون کے ذریعے سنوایا گیا۔ آج ہمارے میڈیا کے سرخیل اور باغی قسم کے تجزیہ نگاراس وقت ڈکٹیٹرکے رعب میں دبکے بیٹھے تھے۔عدلیہ بحال ہوئی جسٹس افتخار چوہدری واپس آئے عدلیہ کو عوام کی عدلیہ بنایا،لوگوں کی دلوں کی دھڑکن بنے،انصاف کا بول عام کیا،عدلیہ کا افتخار مزید بلند کیا اور مدت ملازمت پوری ہونے پر 2013 میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ اب اگر وہ چاہتے تو پرآسائش زندگی گزار سکتے تھے لیکن اانہوں نے عوام کو ’ملک نوچنے والے گِدھوں‘ سے چھٹکارا دلانے کے لیے اپنے لیے سیاسی میدان کا انتخاب کیا انہوں نے ”پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی“ کے نام سے اپنی سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھ دی،مجھے اس خبر کا علم ہوا تو بے اختیار ہنس پڑا ،مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی پارٹی کی حالت یاد آگئی۔حیرانی بھی ہوئی کیونکہ ہمارا سیاسی نظام نیک شہرت رکھنے والے امیدواروں کا الیکشن میں کیا حال کرتا ہے یہ کسی سے ڈھکا چھپانہیں،مجھے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے گرد کوئی لینڈ مافیا،جاگیردار،بزنس مین نظر نہیں آیا البتہ کچھ پڑھے لکھے نوجوان جو تعدا د میں کم ہیں، اچھی شہرت والے وکلاء جو غیر معروف ہیں مگر پھر بھی اس سراب کو پار کرنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔یہیں سے اصل جنگ کا آغاز ہو چکا ہے”سپائرل آف سائلنس“ تھیوری کو چیلنج کرنے والے افتخار چوہدری اس ملک کو کھویا ہوا ”افتخار“ واپس لانے کے لیے سیاسی جدوجہد کے میدان میں آچکے ہیں،اب فیصلہ کرنے کی باری آپ کی ہے اگر افتخار چوہدری اس کوشش میں ناکام ٹھہرے تو نقصان ان کا نہیں عوام کا ہوگا اس کے بعد کوئی مخلص،دیانتدار اور پاکستان سے محبت کرنے والا شخص سیاست کا رخ نہیں کرے گا۔جی ہاںآ پ کا ایک فیصلہ ملک وقوم کی تقدیر بدل سکتا ہے۔۔!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.