
نوازشات ملالہ پر ہی کیوں ؟
جمعرات 5 اپریل 2018

فرخ شہباز وڑائچ
(جاری ہے)
اس نے بات کو وہیں سے جوڑتے ہوئے کہا” تین دن ہوگئے جس چینل پر دیکھو،ہر نیوز بلیٹن میں،ہر اخبار کے فرنٹ پیچ پر،میگزینز کے ٹائٹل پر،یہاں تک کہ ٹوئٹر اور فیس بک پر بھی صرف ملالہ ملالہ ہی ہورہی ہے۔
آخر اس ملالہ نے ایسا کیا مختلف کیا ہے جو ہم اسے اتنا سرپہ چڑھا رہے ہیں“ ۔میں بولنے ہی لگا تھا کہ وہ پھر سے شروع ہوگئی ”تمہیں پتا ہے اپنے گاؤں میں ،میں پہلی لڑکی ہوں جس نے ماسٹرز کیا اس سے پہلے نہ تو کسی لڑکے نے اتنی تعلیم حاصل کی لڑکیوں کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میں نے جب میٹرک کیا تو تبھی میرے گھر والوں نے کہہ دیا تھا کہ بس بہت پڑھ لیا اب اس سے آگے نہیں پڑھنا”لڑکیاں پڑھ کر خراب ہوجاتیں ہیں“ میں بضد ہوگئی کہ مجھے ہر حال میں پڑھنا ہے میں نے شہر کے کالج میں داخلہ لے لیا۔کالج میں داخلے تک تو سب ٹھیک تھا مگر گھر پہنچتے ہوئے شام ہوجاتی اور مجھے گھر والوں کی روز سننا پڑتیں گھر کے راستے میں میرے کزنز بھی مجھے دیکھتے مگر کبھی سلام نہ کرتے۔تھوڑے ہی عرصے میں میرے اپنے ہی خاندان میں یہ باتیں مشہور ہوگئیں کہ اس کا شہر میں کسی لڑکے کے ساتھ چکر ہے۔میں نے یہ سب بھی برداشت کیا مگر پتا ہے سب سے زیادہ اذیت کیا تھی صبح گاؤں سے آنے والی بس میں سفر کرنا جہاں اتنا رش ہوتا کہ بیٹھنے کی جگہ نہ ملتی،خود سوچو کسی لڑکی کا اس ہجوم میں سفر کرنا کتنا دردرناک ہوتا ہے۔میں نے ہمت کی کیونکہ میں آگے بڑھنا چاہتی تھی،کچھ بدلنا چاہتی تھی،میں نے انٹر کیا،گرایجوایشن کی اور پھر ماسٹرز کیا۔میرے اس سارے خوفناک تعلیمی سفر کی بدولت مجھے اپنے ہی خاندان والے قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔یہ ساری باتیں میرے اس سفر کو مزید دردناک بناتی ہیں۔اتناکہنے کے بعد اس کی آنکھوں میں پانی صاف دیکھا جا سکتا تھا میں نے شفاف پانی کی بوتل اور ٹشو کی پلیٹ اس کی جانب سرکائی۔کہنے لگی اب تم ہی بتاؤ یہ جو میرے ساتھ ہوا یہ ہمارے ملک میں کتنی لڑکیوں کے ساتھ نہیں ہوتا،ہم پھر بھی تعلیم حاصل کرتی ہیں،جاب کرتی ہیں،معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔تو پھر کینیڈا کی شہریت اس کے لیے کیوں؟ نوبل انعام اس کے لیے کیوں ؟ اقوام متحدہ کی نوازشات اس پر کیوں؟ ملالہ فنڈ کے نام پر ڈالروں کی برسات اسی پر کیوں؟ انٹرنیشنل اور نیشنل میڈیا کی ساری توجہ صرف اس پر؟ چلو مجھے چھوڑو جو لڑکیاں اس کے ساتھ زخمی ہوئیں وہ کہاں ہیں،اعتزاز حسن جس نے جان پر کھیل کر جانیں بچائیں تھیں وہ،عبدالستار ایدھی کی خدمات پر نوبل انعام کیوں نہیں دیا جاتا؟آخر کیا فرق ہے ہم سب میں اور ملالہ میں۔۔؟ میں صورتحال سمجھ گیا تھا ۔بالکل تمہاراکیرئیر میرے سامنے ہے مجھے اعتراف ہے کہ تم نے بہت محنت کی ہے اور کئی لوگوں نے تمہیں دیکھ کر اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلوائی ہے بلاشبہ تم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔مگر ملالہ کے حالات مختلف تھے اس نے جس جگہ ،جن حالات میں تعلیم کے لیے آواز اٹھائی وہ سچویشن بہت خوفناک تھی،ان دنوں اس علاقے میں طالبان کا کنٹرول تھا ۔سارا علاقہ ”نوگو ایریا“ بن چکا تھااس سب کے باوجود وہ نہتی اپنی آواز بلند کرتی رہی۔طالبان ملالہ کو اس لیے جانتے تھے کیونکہ وہ ڈائری لکھ کر طالبان کو للکار رہی تھی۔جس دن ملالہ پر حملہ کیا گیا اس کی وین کو روک کر ملالہ کا نام پوچھ کر گولیاں چلائی گئیں ان کا مقصد ملالہ کی آواز خاموش کروانا تھا۔جہاں تک بات ہے اعتزاز حسن شہید کی اس کوبہادری پر اعلی سول ایوارڈ ،اس کے سکول کا نام تبدیل کرکے اس کے نام پر رکھ دیا گیا،اس بہادر لڑکے پر قومی میڈیا میں بھرپور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔عبدالستار ایدھی ایسا نام ہے جس پر پاکستانی اپنی دولت ہی نہیں اپنی جان بھی چھڑکتے ہیں کئی منصوبے ان کے نام سے منسوب ہیں ،حکومت نے انہیں مکمل اعزاز کے ساتھ رخصت کیا۔اب ہمیں یہ بات سمجھنا ہوگی کہ ہر شخص کی اپنی خدمات اور اپنا مرتبہ ہوتا ہے۔شاہد آفریدی ہماری کرکٹ کا بڑا نام ہیں ان کو ایک کمپنی والے شیمپو کے ایڈ میں لانے کے لیے اچھی خاصی رقم ادا کرتے ہیں دوسری طرف میرادوست کرکٹر بھی ہے اس کے بال بھی سلکی ہیں،داڑھی بھی آفریدی سے ملتی جلتی ہے اسے کیوں اس ٹی وی ایڈ میں نہیں لیا جاتا(حالانکہ وہ مفت بھی کام کرنے کے لیے تیار ہے)،اسی طرح میری گلی میں 5مرلے جگہ کی قیمت 50لاکھ ہے جبکہ میرے گاؤں میں 5کنال جگہ کی قیمت بھی اتنی نہیں(حالانکہ میری خواہش ہے کہ ان کی قیمتیں برابر ہوجائیں)۔میں آج تک یہ بات سمجھنے میں ناکام رہا ہوں جب اس شہر کے سارے چنے والے ایک جیسے ہیں تو لوگوں کا رش ایک مشہور چنے والی دکان پر کیوں ہوتا ہے۔اسی طرح جب سارا شہر ایک جیسا ہی ہے تو لوگوں کا دل ڈیفنس،ماڈل ٹاؤن،گلبرگ میں ہی رہنے کو کیوں کرتا ہے،ہم کیوں اپنے بچوں کو شہر کے سب سے بڑے سکول میں تعلیم دلوانا چاہتے ہیں حالانکہ انیس بیس کے فرق سے سارے سکولز وہی تعلیم دے رہے ہیں۔میرا دوست سنگر بھی ہے خوبصورت بھی ہے اسے ایک کنسرٹ کا پچاس ہزار ملتا ہے جبکہ عاطف اسلم کو اسی کنسرٹ کا معاوضہ لاکھوں میں ملتا ہے۔اسی شہر میں کئی شعراء مفت مشاعرہ پڑھنے کے لیے سفارشیں کرواتے ہیں جبکہ کئی شعراء مشاعرہ پڑھنے کے من پسندپیسے وصول کرتے ہیں۔ایک معروف ڈاکٹر کی صرف چیک اپ کی فیس پانچ ہزار ہے جبکہ میرا ڈاکٹر دوست پانچ سو میں چیک اپ کے ساتھ علاج بھی کردیتا ہے۔اگر سب ایک جیسے ہیں،سب ایک جتنی محنت کرتے ہیں،ایک ہی طرح کا کام کرتے ہیں تو پھر اتنا فرق کیوں ہے؟آپ بھی دل پر ہاتھ رکھئے ٹھنڈے دماغ سے سوچیے آخر ملالہ ہی کیوں؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.