
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو رہا کرو
پیر 1 جولائی 2019

فرخ شہباز وڑائچ
فضل الٰہی چوہدری کی بے اختیار صدارت کے حوالے سے انہی دنوں یہ واقعہ مشہور ہوا کہ روزانہ ایوان صدر کی دیواروں پر یہ نعرے لکھے پائے جاتے کہ ”فضل الٰہی چوہدری کو رہا کرو“ حکومت بہت پریشان تھی نعرے مٹائے جاتے مگر اگلی صبح پھر لکھے پائے جاتے۔
(جاری ہے)
آخر ایک روز کڑا پہرہ لگایا گیا تو ایک شخص پکڑا گیا جو منہ پر کپڑا ڈالے، ہاتھ میں رنگ کی بالٹی اور برش پکڑے یہ نعرے لکھ رہا تھا.... ’منہ سے کپڑا ہٹایا گیا تو پتہ چلا وہ خود صدر فضل الٰہی چوہدری تھے۔
ایسے واقعات کئی دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی لوگوں کے حافظے میں محفوظ رہ جاتے ہیں۔ بعض اوقات تاریخ کوئی پرانا کردار کسی نئی شکل میں آپ کے سامنے لاکر کھڑا کردیتی ہے۔ سردار عثمان بزدار پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیراعلی ہیں۔ قانون اور ضابطے کی کتاب کہتی ہے وہ باختیار ہیں پورے صوبے پر اس وقت انہی کی حکمرانی ہے۔ مگر عوام میں ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تاثر مضبوط ہوتا جارہا ہے کہ ان کے علاوہ سب بااختیار ہیں۔وہ بولتے تو ہیں مگر یہ معجزہ کم کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ جہانگیر ترین کا نام لیا جاتا کہ وہ پیچھے رہ کر صوبے کے معاملات دیکھ رہے ہیں جب وہ ضرورت محسوس کرتے ہیں وزراء کو اپنے پاس بلالیتے ہیں۔ اسی طرح نعیم الحق ہیں تو معاون وزیراعظم کے مگر ہفتے میں دو دن لاہور گزارتے ہیں اہم ملاقاتیں کرتے ہیں۔ شہر اقتدار کے احکامات ان کے ذریعے نافذ عمل ہوتے ہیں۔ جن غیر منتخب افراد کو ابھی تک کوئی عہدہ نہیں ملا نعیم الحق سے خصوصی ملاقات کے بعد وہ کسی عہدے پر براجمان نظر آتے ہیں۔ گورنر پنجاب چودھری سرور ایکٹو ہیں روز ملکی و غیر ملکی افراد گورنر ہاؤس آتے ہیں۔ اس وقت پنجاب میں وہ بااثر بھی ہیں اور تجربہ کار بھی۔ یہ سب معاملات ایک طرف وزیراعلی پنجاب اسمبلی کے اراکین کے قریب تھے تو معاملات درست سمت میں جارہے تھے۔ مگر اب ان کا زیادہ وقت سیون کلب اور ایٹ کلب کے درمیان گزرتا ہے۔ شام کے وقت لان میں بیٹھ کر چائے بھی پیتے ہیں مگران کی میز پر پارٹی کے افراد نہیں بلکہ نئے تعینات ہونے والا افسر نظر آتا ہے۔ جو اپنی تعیناتی سے چند دن قبل سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سے خصوصی ملاقات کر کے آیا ہے۔ ان کے ساتھ چند افسران ایسے ہیں جو وزیر اعلی پنجاب کو اراکین اسمبلی سے دور رکھنا چاہتے ہیں جس میں وہ کافی حد تک کامیاب ہوچکے ہیں۔ لیکن نقصان اس کایہ ہوا ہے خود وزیراعلی جس ڈویژن (ڈیرہ غازی خان) سے تعلق رکھتے ہیں اس کے اراکین ان سے ناراض نظر آتے ہیں۔ کچھ دن قبل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ایک رکن نے کھڑے ہوکر وزیراعلی کے خلاف تقریر کر دی موقع پر موجود لوگوں نے انہیں قابو کیا ورنہ بات کافی آگے نکل چکی تھی۔اراکین سے فاصلے پر رہنے سے جہاں غلط فہمیاں بڑھ رہی ہیں وہیں بزدار کابینہ کے اہم اراکین کی زبان پر وزیراعلی پنجاب کے بھائیوں کے کچھ واقعات ہیں جو اسمبلی راہداریوں سے نکل کر عوام میں معروف ہورہے ہیں۔ کابینہ کے وزیر کے پاس ایک چیف انجینئر اپنی تعیناتی کے لیے آیا وزیر نے بے بسی دکھائی تو وہ وزیراعلی کے بھائی کے پاس پہنچ گیا۔ بقول وزیر چند دن میں اس کی تعیناتی بھی ہوگئی اور تعیناتی کی قیمت لاکھوں میں وصول کی گئی۔ ہمارے سادہ وزیر اعلی اس وقت کئی محاذوں پر لڑ رہے ہیں وہ کام کرنا چاہتے ہیں مگر کوئی انہیں روک رہا ہے۔ وہ عوام میں نکلنا چاہتے ہیں مگر اپنے گھر اور دفتر تک محدود کردیے گئے ہیں۔ نئے دن میں نیا حکم نامہ ان تک پہنچایا جاتا ہے۔ بھائیوں کا سرکاری کاموں میں دخل اندازی سمیت بیوروکریسی کا انہیں قید کردینا انہیں مشکل میں ڈال دے گا۔ اگر یہ روایت ایسے ہی چلتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب ایوان وزیر اعلی کی دیواروں پر لکھا ہو گا وزیراعلی کو رہا کرو۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.