چودھری برادران کی بڑھتی بد گمانیاں

بدھ 13 مئی 2020

Fida Muhammad

فدا محمد

نیب کی طرف سے چودھری برادران کو کسی بھی قسم کا کوئی نوٹس نہیں ملا۔۔۔ لیکن چودھری برادران نیب کے خلاف اپنے بیس سال پرانے مقدمات کو ختم کرانے اور نیب کے رویے اور طریقہ کار کے حوالے سے اپنے تحفظات اور شکایت لے کر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر چکے ہیں۔۔
اس پہ کیا فیصلہ ہو گا۔۔یہ تو کورٹ کی صوابدید ہے اور یہ اسی پر منحصر ہے کہ آنے والے وقت میں کیافیصلہ سناتی ہے۔

۔جبکہ کہ نیب کے چیرمین نے فوری طور پر اس کی تردید کی کہ انہوں نے کسی کو نہیں کہا کہ یہ مقدمات کھولیں۔۔اور نہ ہی کسی آفس نے چودھری برادران کو کوئی نوٹس بھیجا ہے۔۔۔۔تو پھر یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر چودھری بردران نے کس کے کہنے پر اور وہ بھی بغیر کسی نوٹس کے۔چودھری برادران اپنی شکایات لے کر لاہور ہائیکورٹ چلے گئے۔

(جاری ہے)

۔۔اور ساتھ ہی ساتھ پی ٹی آئی پر بھی الزام لگایا کہ وہ ہمیں سیاسی طور پر دبانے کے لیے یہ حربے استعمال کر رہی ہے۔

اور تنبیہ بھی کر دی کہ پی ٹی آئی اس سے باز رہے۔۔۔۔۔
جواب میں پی ٹی آئی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نیب کو نہیں کہا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔یہ فیصلہ نیب کا اپنا ہے۔
 اب سوال یہاں پر یہ ہے کہ پی ٹی آئی اپنے اتحادی کے خلاف مقدمات کیوں کھلوائے گی۔جبکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی اپنی حکومت ق لیگ کے سہارے ہی تو چل رہی ہے وہ اسے کیوں خراب کرنا چاہیں گے۔

۔جبکہ پی ٹی آئی کے پاس اور کوئی آپشن بھی نہیں ہے۔اگر ق لیگ ساتھ چھوڑ دیتی ہے تو پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہو جاتی ہے ۔لیکن ق لیگ کے پاس حکومت بنانے کا موقع موجود ہے وہ بھی ن لیگ کے ساتھ۔۔۔۔ اس میں کوئی شک دکھائی نہیں دے رہا کہ چودھری بردران کے تیور بدلتے ہوئے دکھائی دینے لگے ہیں۔۔
بغیر نوٹس کے ہائیکورٹ جانا یہ ان کا اپنا اٹھایا ہوا قدم نہیں لگ رہا ہے۔

۔۔ اور پھر اچانک پی ٹی آئی پر الزام بھی لگا دینا یہ معمول کی باتوں سے خاصا مختلف ہے۔چودھری برادران حالات کی نزاکت کو بڑی اچھی طرح سمجھ رہے ہیں ملکی بھی اور سیاسی بھی۔۔سیاسی معاملات سے زیادہ ملکی معاملات زیادہ گھمبیر دکھائی دے رہے ہیں ایک تو اس وبائی مرض کی وجہ سے اور دوسرا بھارت کی طرف سے لائین آف کنٹرول پر جس طرح سے در اندازی ہو رہی ہے وہ اس خطے کو جنگ کی طرف دکھیل سکتا ہے۔

۔اور یہ خطرہ ہر وقت منڈلاتا رہے گا۔۔
یہی وہ عوامل ہیں جو چودھری برادران کو مصلحت پسندی کا شکار کیے بیٹھے ہیں۔۔ایک بات ضرور ہے کہ چودری برادران نے ہمیشہ ملکی حالات کو مد نظر رکھ کے ہی ہمیشہ قدم اٹھایا ہے۔ان کی یہ خوبی دوسروں سے ان کو ممتاز ضرور کرتی ہے۔۔حالات کی نزاکت تو اپنی جگہ پر موجود ہے ہی ساتھ میں ق لیگ کی اپنے اتحادی پی ٹی آئی سے بدگمانیاں بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

۔۔ اور اگرق لیگ کوئی قدم فورا نہیں اٹھا پا رہی تو اس کی وجہ ملکی حالات کی مصلحت پسندی دکھائی دے رہی ہے۔۔۔ورنہ ق لیگ کے پاس بہت سے جواز موجود ہیں جو وہ وقت آنے پر ظاہر ضرور کرے گی۔کچھ جواز ایسے بھی ہوں گے جن کی بنیاد یہ باتیں ضرور ہو سکتی ہیں۔۔۔
1-عمران خان کا اپنے اتحادی کو نظر انداز کرنا وہ عزت یا اہمیت نہ دینا جس کے وہ مستحق ہیں۔

جبکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت اگر بنی ہوئی ہے تو وہ جماعت ق لیگ ہی ہے۔
2۔مونس الہی کو وزیر نہ بنانا بھی چودھری برادران کو خاصا ناگوار گزرا ہے۔۔پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ کرپشن کسیز کی وجہ سے مونس الہی کو وزیر نہیں بنایا جا سکتا۔۔۔
3۔پرویز الہی کو وزیر اعلی نہ بنانا۔ جبکہ پرویز الہی اکثر یہ کہتے ہوئے پائے گئے ہیں کہ یہ حق پی ٹی آئی کا بنتا ہے ہم تو ان کے اتحادی ہیں۔

بھلے وہ دل سے نہ کہتے ہوں۔لیکن یہ خواہش ان کے دل میں اور پارٹی میں یقینا موجود ہے جو اکثر ہمیں سنائی دیتی رہتی ہے۔۔۔
4۔ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے دوران چو دھری برادران نے دھرنا ختم کرانے کے لیے ان سے کوئی کمٹمنٹ کی تھی جس کی وجہ سے مولانا نے دھرنا ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی اس کی تشنگی بھی چودھری برادران میں موجود دکھائی دیتی ہے کیونکہ مولانا فضل الرحمان نے چودھری برادران سے اس بات کا شکوہ کئی دفعہ کیاہے کہ چودھری برادران کو اس کمٹمنٹ کا پاس رکھنا چاہیے جوانہوں نے ہمارے ساتھ کی۔

یہ بات مولانا بار ہا کہہ چکے ہیں۔ وہ کمٹمنٹ کیا تھی اللہ ہی جانے۔۔۔
5۔چوہدری برادران سے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کا ملنا۔۔۔یقینا یہ ملاقات صرف خواجہ برادران کی طرف سے نہیں تھی بلکہ اس میں شہاز شریف کی آشر باد بھی تھی اور ان کو کچھ خفیہ پیغامات پہنچانا بھی تھا۔۔اور وہ پیغامات کیا ہو سکتے ہیں وہ آپ اچھی طرح سمجھ گئے ہوں گے اور مسلم لیگ (ن) کے رانا ثناء اللہ کی ملاقات سے اندازہ ہو گیا تھا کہ کچھ معمول کے مطابق نہیں ہے۔

۔ن لیگ چودھری برادران کو کافی حد تک شیشے میں اتار چکی ہے۔۔۔بہت سی یقین دہانیاں کروائی جا چکی ہیں۔۔۔پر اب حالات مہلت دیں تو کمال ہو نا۔۔۔۔
 6۔ چودھری برادران عمران خان سے زیادہ جہانگیر ترین کے زیادہ قریب ہیں۔۔۔جبکہ جہانگیر ترین کے خلاف اس وقت انکوائری چل رہی ہے ق لیگ سمجھتی ہے کہ جہانگیر ترین عمران خان سے زیادہ قابل بھروسہ ہے اور مشکل وقت میں یہ ایک دوسرے کے کام آ سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ کرپشن کے الزامات کی وجہ سے بھی پی ٹی آئی سے کسی حد تک ناراضگی ہے۔کیونکہ جہانگیر ترین کے ق لیگ سے کافی اچھے تعلقات ہیں۔
بات شروع ہوئی تھی چودھری برادران پر نیب کے مقدمات سے۔۔یاد رہے چودھری برادران پر یہ وہ مقدمات ہیں جوسنہ دو ہزار میں مشرف دور میں نیب نے کرپشن کے حوالے سے ریفرنس بنائے تھے۔۔مشرف دور میں احتساب کا نعرہ بہت مقبول ہوا تھا۔

اور جو اس وقت ق لیگ میں شامل ہو جاتا تھا تو اس پر سے وہ مقدمات ختم کر دیے جاتے تھے۔یعنی آپ یہ کہہ لیں کہ مشرف دور میں نیب کو احتساب کے لیے کم بلکہ سیاسی پارٹیوں کو بلیک میل کرنے اور انتقامی کارروائیوں کے لیے زیادہ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔جس کی وجہ سے مشرف دور میں بھی احتساب کا نعرہ اپنی موت آپ ہی مر گیا۔۔۔۔۔
 نیب کی طرف سے چودھری برادران پر مقدمات یہ کوئی نئی بات نہیں۔

گو کہ چوہدری برادران نیب میں پہلے بھی کئی دفعہ پیش ہوئے اور
پرویزالہی نے ایک دفعہ نیب میں پیش ہونے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ، ''ہمیں تحقیقات یا کسی معاملے سے کوئی خوف نہیں ہے۔''ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے اور نیب بھی ایک ایسا ادارہ ہے جس کا ہم احترام کرتے ہیں اور جب بھی وہ ہمیں دوبارہ بلائیں گے وہ پیش ہوں گے۔''ان کا اس وقت کہنا تھا''جب آپ نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے تو، آپ مسکراتے ہوئے چلیں اور مسکراتے ہوئے واپس آجائیں،'' تو پھرسوال ہے کہ چودھری برادران نے یکسر کروٹ کیسے بدل لی۔۔۔!!؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :