خدا کے بندے

جمعرات 8 اپریل 2021

Hayaa Maryam

حیا مریم

ایسے بڑھتے واقعات روز بہ روز دیکھ کر دل دہل جاتا ہے. خدارا اپنے آس پڑوس اور سب سے پہلے کمزور معاشی حالات رکھنے والے رشتے داروں ایسے لوگ جو ہاتھ پھیلانے میں عار محسوس کرتے ہیں کرتے بھی ہیں تو جھڑک دیئے جاتے ہیں انھیں ڈرامے باز یا یہ تو انکا کام ہے کہہ کر دل شکنی کر دی جاتی ہے
نا معلوم کتنے دنوں سے پیٹ بھر کر نہ کھایا ہو.


نبی صہ نے فرمایا کوئی گھوڑے پر بیٹھ کر بھی تم سے مانگنے آئے تو اسے خالی ہاتھ نہ لوٹاؤ.
ہمارا دین سب سے پہلے غریب رشتے دار کی مدد کا سب سے زیادہ ثواب بتاتا ہے اس میں مصلحت بھی ہے کہ انکی پردہ پوشی رہ جائے اور ہم انکو قریب سے جانتے ہیں تو لوگوں پہ بھرم نہ کھلے
 اسکے بعد پڑوس کا.حق سب سے زیادہ زیادہ بتایا گیا کہ تم پیٹ بھر کر کھاؤ اور وہ کہیں بھوکا نہ سو جائے.


ہزار اختلاف ہوں ان سے مگر انسانیت کا رشتہ وہ رشتہ ہے جو ہمیں کبھی نہیں توڑنا.
جہاں معلوم ہے کہ انھیں پیٹ بھر کر کھانا نصیب نہیں ہوتا وہاں چپکے سے پیالی سالن کی جو خود کھاتے ہیں بھجوا دیں.
جو قرض میں بال بال جکڑے ہوئے ہیں صاحب استطاعت ہیں تو چپکے سے مدد کر دیجئیے.
کہ اشفاق احمد خوب کہتے ہیں دتے وچوں دینا اے.
ہمیں جو کشادگی رزق میں مالک نے دے دی ہم کبھی نہ حاصل کر پاتے اسکا فضل نہ ہوتا تو کسی اور کو دیتے وقت عاجزی سے سر جھکائے رکھنا ہی تو بندگی ہے کہ مالک تیرا شکر ہے تو نے دینے والا بنایا لینے والا نہیں.


اپنے صدقات اور احسان کو طعنہ دے کر ضائع نہ کر دو کہ وہ تو تم نے خالص رب کے لیے دیا اور کسی کی ناقدری کے بعد بھی اسے جاری رکھا اور وہی آخرت میں درجہ بڑھائے گا ان شاء اللّہ
کیا معلوم کسی ٹھٹھرتے جسم کو تم نے کپڑا پہنایا,  کسی کی تعلیم کا خرچہ اٹھا لیا.
چپکے سے کسی کے گھر سودا بھجوا دیا.. ہسپتال میں کسی کی تیمارداری کرلی.
کسی بہتے اشک کو مسکراہٹ میں بدل دیا تو تمہاری زندگی میں جو رنگ ہیں وہ کسی کی دعا کی بدولت ہوں.
کسی پیاسے کو پانی پلانے کی بدولت ہوں.
کہ اب کہ ہمیں ضرورت ہے انسانیت کی ان نیکییوں کی جنھیں کر کے ہم کسی پہ احسان نہیں کریں گے کہ مالک کا حکم بجالائیں گے.
اور یہ بات تو یقینی ہی صد فی صد کہ دینے والے کو ربّ جھولیاں بھر بھر دیتا ہے�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :