
ٹریکر چپ کی تنصیب
جمعہ 9 مئی 2014

منظور قادر کالرو
(جاری ہے)
خاتون نے اپنے جسم میں نصب ٹریکر چپ نکلوانے کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کیا توڈاکٹر نے اخراجات کی مد میں دو لاکھ روپے مانگ لئے۔پرانے زمانے میں میلوں ٹھیلوں میں جلیبیاں ڈیزل میں بنا کرتی تھیں کیونکہ اُن دنوں ڈیزل سستا تھا۔
ان جلیبیاں کی کھلائی بیس روپے اور نکلوائی دو سو روپے ہوا کرتی تھی۔ جب لوگ میلے سے جلیبی خرید کر کھا لیتے تھے تو جلیبی پیٹ میں پہنچ کر دھمال ڈالنا شروع کر دیتی تھی اور اُس وقت تک دھمال ڈالتی رہتی تھی جب تک کہ ڈاکٹر کا کلینک نہ آ جاتا تھا۔ ڈاکٹر ددوائیوں کی مد میں سوروپے کی جلیبی کی نکلوائی ہزار روپے لے لیتا تھا۔ اب یہی حال ٹریکر چپ کا ہے لگوائی پچاس ہزار اور نکلوائی دو لاکھ ہے۔چونکہ یہ پرزہ گاڑیوں کا ہے اس لئے ڈاکٹر وں کا مئوقف ہے کہ مزدوری مستریوں والی لی جائے گی۔گاڑیوں کے مستری انجن کھولنے کی الگ مزدوری لیتے ہیں اور پرزے بدلنے کی الگ۔اگر معمولی مستری اس طرح مزدوری مانگ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں مانگ سکتے۔فیکے کو تشویش نام کی کوئی چیزلاحق نہیں ہوتی لیکن وہ کل کہہ رہا تھا کہ مجھے انسانی جسم کی تنصیبات پر تشویش ہے۔تشویش کی بات یہ ہے کہ انسانی جسم کے ساتھ چھیڑا چھاڑی شروع ہو گئی ہے۔ہو سکتا ہے کہ کچھ دنوں بعد انسانی جسم میں سی این جی کٹ بھی لگائی جانے لگے۔اگر ایسا ہو گیا تو بڑے عجیب عجیب مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔ مثلاَ صبح صبح بچوں کو ناشتہ کروانے کی بجائے گیس کا سلنڈر نکالا اور آدھا آدھا پونڈ گیس ڈال کر بستے کندھوں پر لٹکائے اور سکول بھیج دیا۔جس دن سودا سلف ختم ہو گیا اور گھر میں سودا سلف لینے کے لئے پیسے موجود نہ ہوئے اہلِ خانہ کو لائن میں کھڑا کیا اور آدھا آدھا پونڈ گیس ڈال کرنان و نفقہ کی ذمہ داری پوری کر لی۔فیکے کا خیا ل ہے کہ اب تو صرف بیوی کے جسم میں ٹریکر چپ نصب ہوئی ہے ہو سکتا ہے کل کلاں بیٹری بھی نصب ہونے لگے۔ سلف مارا اور سٹارٹ کر لی۔ حفظِ ماتقدم کے طور پر سائیڈ پر کک بھی لگائے جانے لگے کہ اگر کسی وقت سلف کام کرنا چھوڑ دے تو کک مار لی ۔ ہو سکتا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آ جائے کہ جب ذرا بیوی گرم ہونے لگی بونٹ کھول کر ذرا سا ٹھنڈا پانی ڈال دیا۔ ماڈرن دور جو ہوا۔ فیکے اور دانائیکی باتوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں وہ دانائی کی باتیں اُس دن کرتا ہے جب وہ کوئی ٹھنڈی تتی چیز کھا لے۔آج بھی اُس نے کوئی ایسی ہی چیز کھائی ہوئی تھی کیونکہ وہ کہہ رہا تھا کہ سائنس کی ایسی ترقی سے ہم لنڈورے ہی بھلے ۔ ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ بیویوں ، بہوؤؤں بیٹیوں کے جسم میں ٹریکر چپ نصب کروا کے ترقی یافتہ بننا یورپ کو ہی مبارک ہو کیونکہ وہ جب ہمیں سائیکل بنا کے دیتے ہیں تو اس بات کا پابند نہیں کرتے کہ اب اس پر چارہ نہیں لادنا۔جب موٹر سائیکل بنا کے دیتے ہیں تو یہ پابندی نہیں لگاتے کہ اس کے پیچھے چھکڑا لگا کے بس یا ٹرک نہیں بنا لینا۔یہ ہم ہی ہیں جو موٹر سائیکل کوگدھی رہڑی بنا لیتے ہیں اور چنگ چی رکشے کو ٹرین بنا لیتے ہیں ۔اب جی پی ایس کو عام آدمیوں کی پہنچ میں لانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ جانوروں کی چوری کو روکا جا سکے۔جی پی ایس ڈیوائس کو کسان کی پہنچ میں لانے کے لئے اقدامات کرنا اچھی بات ہے ۔ کسان سارا دن محنت مزدوری کرتے ہیں اور شام کو بھی تھکے ہارے چین کی نیند نہیں سو سکتے کہ کوئی زیادہ ضرورت مند جانور ہی نہ لے جائے لیکن یہ خطرہ بھی آنکھیں جھپکا رہا ہے کہ دیہات کے کھیت مزدوروں اور جانوروں میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔ہو سکتا ہے کسان کل کلاں کھیت مزدوروں کے جسم میں بھی جی پی ایس ڈیوائس لگوا کر اپنے ڈیرے پر بیٹھے اپنے کمپیوٹر پر ان کی حرکات و سکنات ہی نہ دیکھا کریں ۔امکان ہے کہ جہاں جہاں شک ہوگا وہاں وہاں ٹریکر چپ اور جی پی ایس ڈیوائس لگتی چلی جائے گی چاہے یہ گھر ہوں یافارہم ہاوس ہوں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
منظور قادر کالرو کے کالمز
-
اشتعال
ہفتہ 13 جون 2015
-
جذباتی گھٹن
جمعہ 27 مارچ 2015
-
موسیقار مچھر
ہفتہ 21 مارچ 2015
-
امیدیں جواں تو خزانے عیاں
جمعرات 12 مارچ 2015
-
روحانی ہریالی
اتوار 15 فروری 2015
-
ارتکازِ توجہ
جمعرات 8 جنوری 2015
-
روزو شب کی تزئین
ہفتہ 3 جنوری 2015
-
روزو شب کی تزئین
جمعرات 25 دسمبر 2014
منظور قادر کالرو کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.