مسلکی اختلافات اتحاد امت کے لیے بڑا خطرہ

پیر 6 جولائی 2020

Mehmood Ur Rehman

محمود الرحمن

اللہ تعالی نے انسان کو عقل سلیم سے نواز کر اشرف المخلوقات پیدا کیا اور اس شرف و فضیلت کے باوجود اس کی اصلاح اور راہ رنمائی کے لیے ہر قوم میں پیغمبرو رسول اور اپنے برگزیدہ بندوں کی بعثت کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور پھروجہ تخلیق کائنات نبی آخرالزمان حضرت محمد ﷺ کی امت کو ایک اللہ ایک رسول اور ایک کتاب کی چھتری تلے آخری امت کا درجہ دے کرساتھ ہی اعلان بھی کردیا کہ آج میں نے اپنے دین کو مکمل کردیا ہے اس کے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی آسمانی کتاب اور ساتھ ہی حضرت آدم ؑ سے لے کر عیسی ؑ تک مختلف قوموں کے احوال بھی بتادیئے کہ کن بداعمالیوں کی وجہ سے ان قوموں کا شیرازہ بکھرتارہا اور ہر پیغمبر کے بعد دوسرے کی ضرورت کیوں پیش آتی رہی
 اگر قرآن پاک اور احادیث کا مطالعہ کیاجائے تو سابقہ قوموں کی تباہی کی جو سب سے اہم وجوہات بیان کی گئی ہیں ان میں نبیوں کو جھٹلا کر اپنی اپنی مرضی کا دین ایجاد کرنا سب سے اہم وجہ سامنے آتی ہے اسی لیے اسلام اجتماعیت پر سب سے زیادہ زور دیتاہے یہی وجہ ہے کہ عبادات میں باجماعت نماز کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے بلکہ یہاں تک حکم ہے کہ اگر دو مسلمان بھی موجود ہوں اور نماز کا وقت ہوجائے تو وہ باجماعت نماز پڑھیں عبادات سے ہٹ کر عائلی زندگی میں بھی ایک امیر اور سربراہ کے ماتحت رہنے اور اتحاد و اتفاق کا درس دیا گیا ہے معاشرہ میں گھر سب سے چھوٹی اکائی ہوتی ہے گھر میں والد کو سربراہ کی حیثیت حاصل ہوتی ہے اور اگر والد نہ ہو تو بڑے بھائی کو والد کا مقام و مرتبہ دیا گیا ہے اسی طرح ریاست کی سطح پر پھر حاکم وقت کی اطاعت لازم کی گئی ہے مقصد صرف یہ ہے کہ گھر سے لے کر ریاست تک ہر سطح پر اجتماعیت ہو اور مسلمان نہ صرف آپس میں بھائی بھائی بن کر زندگی گزاریں بلکہ مشکلات میں بھی ایک دوسرے کے دست وبازو بنیں  
لیکن آج انتہائی دکھ اور افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ اختلاف رائے اپنی جگہ ہم ایک اللہ ایک نبی اور ایک کتاب کو ماننے کے باوجود مختلف جماعتوں فرقوں اورمسلکوں میں بٹ چکے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگائے جارہے ہیں ایک دوسرے کی مساجد میں نماز تک پڑھنے کے لیے تیار نہیں چھوٹے چھوٹے فروعی اختلافات میں اتنا الجھ چکے ہیں کہ مسلمان مسلمان کا قتل کررہاہے
قارئین:ساری تمہید باندھنے کا مقصد یہ ہے کہ ا ختلاف رائے تو اپنی جگہ لیکن حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں جن کا عملی مظاہرہ ہمیں روزمرہ زندگی میں دیکھنے اور سننے کو ملتاہے اور ان حالات سے ہمارا روزانہ واسطہ پڑتاہے شیعہ سنی کا مسئلہ تو ہر وقت ہی رہتاہے رستے میں جارہے ہوں نماز کا وقت ہوجائے تو دو دوستوں کے درمیان کس مسجد میں نماز پڑھنی ہے بریلوی وہابی کا جھگڑا شروع ہوجاتاہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے نیک و بد اور جنت دوزخ کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے لیکن سرٹیفیکیٹس ہم تقسیم کررہے ہوتے ہیں ہمارے پاس اس کی کیا سند ہے کہ فلاں مسلک کے سارے لوگ جنت میں جائیں گے اور فلاں کے سارے جہنمی ہیں اگر یہ کوئی نہیں بتاسکتا تو پھر اس کو اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے اعمال کا دارومدار تو نیتوں پر ہے کس کی کیا نیت ہے یہ اس کا اللہ ہی بہتر جانتاہے ہمارا تو ایمان ہے کہ یہ نبی کا معجزہ اور دین اسلام کا حسن ہے کہ ہر کوئی اپنے اپنے دائرہ اختیار میں نبی کی کسی نہ کسی سنت کو زندہ رکھے ہوئے ہے
باقی رہا مسئلہ شرک و بدعت کا تو شرک و بدعت کے سارے کام جاہل کم پڑھے لکھے اور عقل سے عاری لوگوں کے ہاتھوں ہورہے ہیں میری مختلف مسلک کے علماء کرام سے ملاقاتیں رہیں مختلف علماء کو سننے کا موقع ملا مولانا رضا ثاقب مصطفائی،مولانا طارق جمیل اور مولانا ڈاکٹر اسرار احمد کو تواتر کے ساتھ سنتا چلا آرہاہوں تینوں الگ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں تینوں کی باتیں سننے کی ہوتی ہے دل کو لگتی ہیں اور اثر کرتی ہیں اور اس وقت دلی خوشی ہوتی ہے جب وہ اپنے اپنے بیا ن میں ایک دوسرے کے بارے میں اچھی رائے کا اظہارکرتے ہیں
اسی طرح ان اور ان جیسے دیگر جید علماء کرام کی تصانیف کا مطالعہ کیاجائے تو وہ نہ صرف ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتے نظر آتے ہیں بریلوی مکتبہ فکر کے مختلف علماء کی تحریروں میں مودودی ؒکی کتابوں خصوصا سیرت النبی کے حوالہ جات میں نے خود پڑھے اس سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ مسلکی و گروہی اختلافات کو بڑے بڑے علماء کرام نہیں بلکہ کسی اور سطح پر ہوا دی جاتی ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک تو نامور علماء دین ان اختلافات کو کم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور دوسرا عوام ایسے(نیم ملا خطرہ ایمان)ملاؤں کی اندھی تقلید نہ کریں بلکہ وہ ایسے علماء سے راہ نمائی لیں جو بین المذاہب ومسالک ہم آہنگی کے داعی ہیں
بصورت دیگر ہمیں بیرونی دشمن کی ضرروت نہیں بلکہ خدانخواستہ یہ اختلافات ہی ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لیے کافی ہیں اور اس سے ہمارا دشمن فائدہ بھی اٹھا رہاہے۔

(جاری ہے)


اللہ پاک ہم سب کو سمجھنے کی توفیق دے۔۔۔آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :