
تعلیم اور حکومتی ترجیحات
بدھ 22 جولائی 2020

محمود الرحمن
سابقہ مختلف ادوار میں سرکاری سطح پر شعبہ تعلیم کو صرف "بھرتیوں" کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔جس شخص کو کوئی محکمہ قبول نہ کرتا،محکمہ تعلیم میں بھرتی کر لیا جاتا۔ منتخب نمائندے "بےروزگاری" کم کر کے حق نمائندگی ادا کرتے رہےاورعرصہ تک میرٹ کے ساتھ جو کھلواڑ جاری رہا،اس کا خمیازہ قوم آج تک بھگت رہی ہے۔
سابقہ دور میں خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے صوبہ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی۔
(جاری ہے)
تعلیمی فنڈز خصوصا تعمیراتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا۔
جس کا یہ فائدہ ضرور ہوا کہ عمارتوں کی تزئین و آرائش،نئی عمارتوں کی تعمیراور بنیادی سہولیات و ضروریات کی فراہمی ممکن ہو گئی۔اسی طرع معلمین کی تربیت کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی کمی بھی کسی حد تک پوری کی گئی۔آج نہ صرف صوبہ بلکہ مرکز میں بھی تحریک انصاف کی حکومت ہے۔لیکن اعداد وشماربتا رہے ہیں کہ معیاری تعلیم کے فروغ کی راہ میں بے شمار مشکلات حائل ہیں۔ابتدائی سے لے کر اعلی تعلیم تک"شعبہ تعلیم" مسائل کا شکار ہے۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پاس فنڈز کی کمی ہے۔جامعات گوناں گوں مشکلات سے دوچار ہیں۔
حکومتی ترجیحات اور دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب کورونا وائرس کی وجہ سے پورا نظام جامدوساکت ہوکر رہ گیا تو تعلیم کے شعبہ میں حکومت کے پاس کوئی متبادل نظام نہیں تھا۔نجی سیکٹر میں پرائمری سطح کے چھوٹے چھوٹے تعلیمی اداروں نے محدود وسائل کے باوجود آن لائن کلاسوں کے اجراء میں کسی حد تک کامیابی حاصل کر لی۔
سرکاری شعبہ میں پرائمری تو درکنار ہائی ہائر سکینڈری اور کالج سطح کے طلباء کا گزشتہ پانچ ماہ سے کتاب اور استاد سے تعلق منقطع ہے۔ہر سال مارچ میں نیا تعلیمی سیشن شروع ہوتا ہے،مارچ سے ہی بچے گھروں میں ہیں،آگے بھی غیر یقینی صورت حال ہے،حالات مخدوش نظر آرہے ہیں۔
سب کو پتا ہے یہ انٹرنیٹ کا دور ہے،دنیا فاصلاتی نظام تعلیم کی طرف آرہی ہے۔اگر حکومت نے اس حوالے سے پہلے منصوبہ بندی کر رکھی ہوتی تو حکومت اقتدار اختیار اور وسائل استعمال کرکے طلباء کو آن لائن تعلیم کے بہترین مواقع فراہم کر سکتی تھی اور ان کا قیمتی وقت ضائع نہ ہوتا۔
اب بھی وقت ہے کہ مزید کسی آزمائش کا انتظار کیے بغیر آن لائن تعلیم کی منصوبہ بندی کر لی جائے، اور روبرو کلاسوں کے ساتھ ساتھ تجرباتی بنیادوں پر آن لائن کلاسوں کا اجراء کر دیا جائے۔ملک کے کونے کونے تک انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔بلاتعطل بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔
مختلف موبائل کمپنیوں سے معائدے کر کے طلباء کے لیے اگر مفت نہیں تو کم از کم سستے ترین"انٹرنیٹ پیکجز" حاصل کیے جائیں۔موبائل کمپنیوں کی بھی زمہ داری ہے کہ وہ جس قوم سے اربوں کھربوں روپے کما رہی ہیں اس قوم کے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے میں اپنے حصے کا کردار ضرور ادا کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمود الرحمن کے کالمز
-
طاہر ایوب۔۔۔معذورافرادکے حقوق کے علم بردار
بدھ 29 جولائی 2020
-
تعلیم اور حکومتی ترجیحات
بدھ 22 جولائی 2020
-
قومی بیانیہ
ہفتہ 18 جولائی 2020
-
ارلی وارننگ سسٹم
جمعہ 10 جولائی 2020
-
مسلکی اختلافات اتحاد امت کے لیے بڑا خطرہ
پیر 6 جولائی 2020
-
موجودہ حالات میں تعلیمی ادارے کھولنےکا فیصلہ نہ کیا جائے
ہفتہ 4 جولائی 2020
-
بچوں کے حقوق
بدھ 1 جولائی 2020
محمود الرحمن کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.