ارلی وارننگ سسٹم

جمعہ 10 جولائی 2020

Mehmood Ur Rehman

محمود الرحمن

ارلی وارننگ سسٹم یعنی پیشگی انتباہ کے نظام میں کسی بھی اختلاف کو متشددانہ رویے یا پھر لڑائی جھگڑے میں تبدیل ہونے سے پہلے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں حکومتوں اور سماجی اداروں کی سطح پر اس پر کام کیا جا رہا ہے اور اس کے ثمرات بھی سامنے آرہے ہیں
وطن عزیز پاکستان میں بھی ارلی وارننگ سسٹم حکومتی پالیسیوں کا حصہ ہے بالخصوص موسمیاتی تبدیلیوں مون سون بارشوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور زلزلہ سے قبل اور مابعد ارلی وارننگ سسٹم (ای ڈبلیو ایس)کا استعمال کیا جاتا ہے
گو کہ قدرتی آفات میں نقصانات سے بالکل محفوظ رہنا ناممکن بات ہے لیکن نقصان کو کم سے کم سطح پر ضرور لایا جاسکتا ہے بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور زلزلہ کے بعد ہونے والے آفٹر شاکس سے عوام کو آگاہ کر دیا جاتا ہے جس پر حکومت اور عوام اپنے اپنے طور پر بچائو یا حفاظتی تدابیر اختیار کر کے ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں  
اسی طرع قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ خاندانی جھگڑوں مذہبی و مسلکی اختلافات محروم طبقات پر ظلم و زیادتی کے واقعات کو بھی کم کیا جاسکتا ہے جس کے لیے مختلف حکومتی و سماجی ادارے سرگرم عمل ہیں اور اس ضمن میں ان اداروں کا کردار مسلمہ ہے
برطانوی ڈونر ادارے ڈی ایف آئی ڈی کے آواز پراجیکٹ ون میں بھی ارلی وارننگ سسٹم پر کام ہوا اور ابھی خوش آئیند بات یہ ہے کہ برٹش کونسل کے زیر نگرانی آواز دو کا آغاز بھی کر دیا گیا ہےجس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بچوں سے مشقت لینے کم عمری یا زبردستی کی شادی بچوں و بچیوں سے جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد خواجہ سرائوں اور اقلیتوں سمیت دیگر محروم طبقات کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کو بھی منصوبہ میں شامل کیا گیا ہے
اس پراجیکٹ کے تحت خیبر پختون خواہ اور پنجاب کے پنتالیس اضلاع میں کام کیا جائے گا منصوبہ پر کام کرنے کے لیے پارٹنر تنظیموں نے ویلج کونسل و نیبر ہڈ کونسل پر فورمز اور آگاہی سنٹرز اور تحصیل و ضلع کی سطح پر بھی فورم تشکیل دے دیئے ہیں جو حکومت اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے
فورمز کے رضا کار اپنے اپنے علاقوں سے ایسے مسائل کی نشاندہی کریں گے جو آگے چل کے تنازعات یا جانی مالی نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں پھر ان مسائل کو اپنے اپنے فورم پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور حل نہ ہونے کی صورت میں کیس بڑی سطح کے فورم پر ریفر کر دیا جائے گا
علاوہ ازیں کووڈ 19یعنی کورونا وائرس مزید پھیلنے کی وجوہات کو کم کرنے پبلک مقامات پر احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے  کے نقصانات کے حوالے سے پیشگی انتباہ کے طور پر اگاہی مہم چلائی جائے گی
معاشرتی برائیوں کا خاتمہ کر کے سماجی امن وامان اور ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا بے شک بہت بڑی کار خیر ہے جس میں ہر شہری کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :