
اسرائیل کی وحشیانہ فائرنگ
پیر 9 اپریل 2018

میر افسر امان
(جاری ہے)
یہودی فلسطین میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے بعد اس پر بھی نہیں روکے اور جنگ کر کے پڑوس کے عرب ملکوں کے علاقوں، جس میں شام کی گولان کی پہاڑیاں، مصر کا سینا کا اور اردن کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ اپنے پارلیمنٹ کے ماتھے پر یہ ماٹو تحریر کر دیا کہ” اے اسرائیل تیری سرحدیں نیل سے فراط تک ہیں“ اسرائیل خفیہ طور پر توسیع پسندانہ حکمت عملی پر عمل کرتے پڑوسی عرب ملکوں کے علاقوں پر قبضہ کرنے کے اسی ڈاکٹرئن پر عمل پیرا ہے۔
ویسے تو ملک میں نام نہاد جمہوریت ہے۔لیکن اپنے مذہبی کتاب تورات کے مطابق ایک کٹر مذہبی حکومت قائم کی ہوئی ہے۔ یہودیوں کے مذہب کے مطابق صرف یہودی ہی اللہ کے پسندیدہ بندے ہیں ۔ باقی انسان کیڑے مکوڑے ہیں۔ تاریخ میں جس بھی قوم نے ان کو پناہ دی اس کے ساتھ دھوکا کیا۔ یہودی مورخ اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کہ دنیا میں اسلامی غلبے کے دوران اسلامی ملکوں میں ہمیں امن نصیب ہوا۔لیکن اس کے بدلے ترکی کے نیک سیرت بادشاہ سلطان محمد سے دھوکا کیا۔صلیبیوں سے مل کر اس کی خلافت ختم کروائی۔ فلسطینی مسلمانوں کو ان کے وطن سے بے دخل کیا۔کچھ ہی مدت گزری ،یعنی بیسوی صدی کے تقریباً پہلے آدھے حصے میں ایک جرمن عیسائی حکمران ہٹلر نے ان سے اتنا بدزن تھا کہ ان کا قتل عام کیا۔ جسے مبالغہ کرتے ہوئے یہودیوں نے ہولو کاسٹ کا نام دیا ہوا ہے۔ دنیا سے ہمدردی حاصل کرنے کے لیے وہ کہتے ہیں کہ ہٹلر نے لاکھوں یہودیوں کو گیس کی بھٹیوں میں ڈال کر ختم کیا گیا تھا۔ امریکا کی مدد سے اسرائیل غیر اعلانیہ طور پر ایٹم بم بھی بنا چکا ہے۔ امریکا اور مغربی ملکوں کی مدد سے اپنی فوجی قوت اتنی بڑھا لی کہ دنیا کو فوجی اسلحہ درآمد کرنے لگا ہے۔ سود ی نظام کی وجہ سے دنیا کی دولت پر قابض ہے۔ دنیا میں سرمایادارانہ نظام، بنکینگ نظام، الیکٹرنک ، پرنٹ میڈیا اور اسلحہ سازی پر یہودی قابض ہیں۔عیسایوں کو اپنے فریب سے ملا کر دینا میں مسلمانوں کو ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ امریکی تجزیہ نگاروں کی کتابوں کے مطابق۹/۱۱ کا واقعہ بھی یہودیوں کی تخلیق ہے۔
۳۰/ مارچ ۱۹۶۷ء کو یہودیوں نے فلسطینیوں کی زمینوں پرقبضے کا اعلان کیا تھا ۔ اس وقت ہزاروں فلسطینی احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ زمین کے مالک فلسطینیوں نے اسرائیل کے ناجائز قبضہ کے خلاف اپناانسانی حق استعمال کرتے ہوئے ہر سال احتجاج کرتے رہتے ہیں۔قابض اسرائیل فوجی ہر سال ان مظلوم فلسطینیوں پر گولیاں چلاتے ہیں ان کو شہید کرتے رہتے ہیں ۔ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس سال بھی فلسطین کی ساری سیاسی،سماجی جماعتوں اور تنظیموں کی اپیل پر اسرائیل کے کونے کونے میں خاصبانہ قبضہ کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ اس پراُمن جلوسوں کے نہتے شرکاء پر اسرائیلی درندہ صفت فوجیوں نے ڈاریکٹ فائرنگ کھول دی ۔جس سے ۱۵/ مظلوم فلسطینی شہید ہو گئے ۔۱۴۰۰/ سے زاہدزخمی ہوئے۔ اس زخمیوں سے مقامی ہسپتال بھر گئے۔ ان شہیدوں میں میں۷ /یونس خان میں اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بنے اور ۵۰۰/ زخمی ہوئے۔ فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحدی مقامات کے قریب چھ ہفتوں پر مشتمل احتجاج بھی شروع کیا جو امریکا کے اعلان کہ ۱۵/ مئی۲۰۱۸ء تک امریکی ممکنہ طور پر اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یوروشلم(بیت المقدس) شفٹ کرے گا۔ جبکہ بیت المقدس فلسطینیوں کا دارلخلافہ ہے۔ بیت المقدس مسلمانوں کے قبلہ اوّل ہے اس لیے پونے دو ارب مسلمانوں کی حقیدت کا مظہر ہے۔جسے اسرائیل نے ذبردستی قبضہ کیا ہوا ہے۔ فلسطینی مظاہرہ کرنے کے لیے غزہ میں اسرائیل کی سرحد سے ۷۰۰ کلومیٹر دور لاکھوں فلسطینی جمع ہوئے تھے۔ان کو روکنے کے لیے اسرائیل کے۱۰۰ /ماہر نشانہ باز متعین کیے گئے۔جو مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں آنسو گیس اور نشانہ باندھ کرسیدھی گولیاں چلاتے رہے۔ اس سے ایک ہفتہ میں ۲۳ فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ مظاہرے شروع ہونے سے قبل ہی ،غزہ کا رہائشی یونس خان میں اپنی کھیتوں میں کام کرنے والا کسان اسرائیل کے توپ کے گولے کا نشانہ بنا ۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کی مظاہرین نے روڈ پر ٹاہر جلائے اور دوسروں کو احتجاج کرنے پراُکسانے ، فوج پر پتھراؤ اور پٹرول بم پھینکے کیا۔اس لیے فوج نے فائر کھولے۔ کیا سفاکیت اور دہشت چھپانے کے لیے یہ اسرائیلی فوج کابھونڈا، بیہودہ بہانہ نہیں؟کسی بھی نہتے گروہ کا اپنے حقوق کے لیے پر اُمن مظاہرہ کرنے جائز ہے۔ کیاایسے مظاہرین کو اسپیشل نشانہ بازوں کی گولیوں سے بھون ڈالنا بین القوامی طور پر مانا گیا ہے۔ ایسے موقوں پر واٹر کین،لاٹھی چارج یا بیت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن زمین کے مالک فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کر کے انہیں صابرہ اور شیتلہ کے مہاجر ر کیمپوں س میں دھکیل دینے والے اسرائیل سے اس کی توقع کی جاسکتی ہے۔ظالم یہودیوں نے ان فلسطینیوں کومہا جر کیمپوں میں بھی سکون سے نہیں رہنے دیا۔ مہاجر کیمپوں پر ظالمانہ بمباری کی ۔ جان بچانے کے لیے کچھ قریب کے عرب ملکوں میں ہجرت کی زندگی کے دن گزار رہے اور کچھ دنیا میں تتر بتر ہو گئے ہیں۔ فلسطینی ہر سال اپنے زمینوں مکانوں میں جانے کے لیے مظاہرے کرتے ہیں اور ظالم اسرائیلی ان پرگولیوں کی بوچھاڑ کرتے رہتے ہیں۔ حماس کے اسماعیل ہنیہ نے اس احتجاجی مارچ کو تمام فلسطینیوں واپس اپنے گھروں میں آنے کا نقیب قرار دیا۔فلسطینی کئی بار ثابت کر چکے ہیں کہ جب کوئی قدم اُٹھاتے تو اسے پورا کرتے ہیں۔اسرائیل کو فلسطین کی ایک اینچ زمین کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔غزہ کی۲۰/ لاکھ آبادی میں ۷۰ فیصد آبادی ان لوگوں پر مشتمل ہے جن کو ۱۹۴۸ء میں ان کے گھروں سے نکالا گیا تھا۔ یہ اپنے گھروں میں جانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔فلسطین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے نے مطالبہ کیا ہے نہتے پرامن مظاہرین پر سیدھے گولی چلانے والوں کو انصاف کے کہٹرے میں لایاجائے۔ اقوام متحدہ کے سیکر ٹیری نے اسرائیل سے کہا کہ نہتے مظاہرین پر فائرنگ کرنا بند کرے۔ عرب لیگ نے فلسطینیوں کی شہادت پرعالمی عدالت انصاف کے اندر مقدمہ قائم کیا جائے۔
صاحبو!کشمیر،فلسطین اور افغانستان کے مسئلہ کا ایک ہی حل ہے کہ مسلمان متحد ہو کر ہنود ، یہود اور نصارا کا مقابلہ کریں۔جس دن مسلمان متحد ہوگئے یہ سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔اللہ امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے ۔آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.