
پشتون تحفظ موومنٹ ۔ قسط نمبر3
بدھ 25 اپریل 2018

میر افسر امان
پاکستان کے وجود میں آنے کے بعدقلات ،مکران،خاران اوربلوچستان کے دوسرے علاقے قائد اعظم کی کوششوں سے آزادانہ طریقے سے پاکستان میں شامل ہو گئے تھے۔ ریاست قلات کی کہانی کچھ اس طرح ہے جو خان آف قلات نے اپنے کتاب میں بیان کی ہے۔
(جاری ہے)
پہلی مزاحمت کی کہانی کو علیحدگی پسند بلوچوں نے الٹ کر اس رنگ میں بیان کیا۔ ریاست قلات میں پہلی مزاحمت اُس وقت شروع ہوئی جب پاکستان نے ۱۹۴۸ء اندر آرمی بھیجی۔ پھر خان آف قلات سے ذبردستی الحاق کامعاہدہ کیا گیا۔جبکہ خان آف قلات نے قاعد اعظم کے ساتھ پاکستان بننے کے ۱۰/ دن پہلے پاکستان سے الحاق کا معاہدہ کیا تھا۔خان آف قلات کے بھائی پرنس عبدالکریم ذاتی مفادات کے لیے پاکستان کے خلاف مزاحمت کی۔مقابلے کی ہمت نہ رکھتے ہوئے اُسی دوران بھاگ گئے۔افغانستان میں پناہ لی۔ اب شاید لندن میں مقیم ہے۔
دوسری مزاحمت ،علیحدگی پسند بلوچوں کے مطابق جب۱۹۵۸میں پاکستان میں ون یونٹ قائم کیا گیا تو نواب نیروز خان نے ون یونٹ کے خلاف گوریلہ جنگ شروع کی اس وجہ سے ان کو اور ان کے بیٹوں اور بھتیجوں کو بغاوت کی وجہ سے پھانسی دے دی گئی۔بغاوت تو یہی انجام ہوتا ہے نا ۔ پھر ذاتی مفادات ،سوئی گیس کی ریائلٹی کے لیے۱۹۶۳ء میں نواب شیر محمد بجارانی،مینگل، مر ی اوربگٹی ایریا میں مزاہمت شروع کی۔حکومت پاکستان نے اپنے ملک کو مضبوط کرنے کے لیے ۱۹۶۹ء بلوچستان کو پاکستان کاچوتھا صوبہ بنا دیا گیا۔یہ مزاحمت ۱۹۶۹ ء میں ون یونٹ کے قیام تک ختم ہو گئی۔
تیسری مزاحمت ۱۹۷۲ء میں اس وقت شروع ہوئی جب سردار داؤد کے کی مدد سے افغانستان میں بلوچ نوجوانوں نے دہشت گردی کی ٹیرنیگ لی اور پاک فوج سے لڑنا شروع کیا ۔(حوالہ جمعہ خان صوفی صاحب کی کتاب ”فریب ناتمام“)۱۹۷۳ء میں نواب خیر بخش مری نے بلوچستان پیپلز لبریشن فرنٹ کے تحت مزاحمت میں شامل ہو گئے۔ بلوچستان میں مسلح مزاحمت بگٹی،مری ،قلات اور جھالاوان کے پہاڑوں میں ہوتی تھی۔ اس مزاحمت کے دوران میں پاکستان کے۴۴۰/ فوجی مارے گئے اور۹۰۰/ بلوچ مزاحمت کار بھی مارے گئے ۔تو ذوالفقار علی بھٹو نے ولی خان اور بلوچوں کی کولیشن حکومت کو ختم کیا۔ ولی خان پر پاکستان کے خلاف غداری کامقدمہ قائم کیا۔ بعد میں بھٹو دشمنی میں ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق نے باغی ولی خان کر رہا کیا تو یہ مزاحمت بھی ختم ہو گئی۔
چوتھی اور موجودہ مزاحمت ۲۰۰۴ء میں نواب اکبر خان بگٹی اور میر بلوچ مری کی ڈکٹیٹر مشرف حکومت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے شروع ہوئی ۔ڈکٹیٹرمشرف دور میں نواب بگٹی نے مطالبہ کیا تھا ڈاکٹر شازیہ کو فوج کے جس آفیسر نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اسے گرفتار کیا جائے۔ مشرف نے کوئی کاروائی نہیں کی اور اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا۔ اس کی ضد اور زیادتی نے پورے بلوچستان کو آگ اور خون میں دکھیل دیا ۔اس میں سابق گورنراویس غنی صاحب کے جھوٹ اور مشرف کو غلط رپورٹس کی وجہ بھی ہے۔ اکبر بگٹی نے ۱۵/ نکات حکومت کے نمائندے کے سامنے رکھے۔ ۲۰۰۵ء اسی مزاحمت کے دوران حکومت پاکستان کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ سے میجر جرنل شجاعت ضمیرڈار اور ان کے ڈپٹی سلیم نواز زخمی ہوئے۔۲۰۰۶ء میں مزاحمت کاروں نے مشرف پر راکٹ حملہ کیا۔ ڈکٹیٹر مشرف نے نواب اکبر خان بکٹی کو وارنیگ دی تھی کہ ایسی جگہ سے میزائل ہٹ ہو گا کہ آپ کو خبر بھی نہیں ہو گی۔ حکومت سے مزاحمت کے دواران کاروائی میں نواب اکبر خان بگٹی مارے گئے۔ اس میں ۶۰ /فوجی اور ۷/ آفیسر اور کئی بلوچ بھی اس میں مارے گئے۔برہمداغ بگٹی نے بھارت سے مدد طلب کی جو پہلے سے ہی بلوچستان میں اپنے مقاصد کے لیے مداخلت کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارت نے اپنی حمایتی قوم پرست افغان حکومت میں پاکستان کی سرحد پراپنے کئی کونصلیٹ دفاتر قائم کیے ہوئے ہیں۔ وہیں سے وہ بلوچستان کے حالات کنٹرول کر رہا ہے۔ امریکہ جو افغانستان میں موجود ہے بھی اپنے مقاصد کے لیے شورش زدہ بلوچوں کی سپورٹ کر رہا ہے۔بلوچوں کا کہنا ہے ان کے سردار نواب اکبر خان بگٹی کے قاتل ڈکٹیٹر مشرف کو قانون کے حوالے کیا جائے ۔ ایک سازش کے تحت بلوچستان میں پنجابیوں ،پختونوں اور اردو بولنے غیر بلوچوں کا قتل عام بھی ہو ا۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مچھ سے ایف سی کے ۳ /مغوی اہلکاروں کی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں۔ ان کو اغوا کیا گیا تھا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی( بی ایل اے) نے سزائے موت سنائی تھی ۔دہشت گردحکومتی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ مزاحمت کی وجہ سے بلوچ بھی قتل ہو رہے ہیں جس کو بڑھا چڑھاکر بیان کیا جاتا ہے۔افغانستان میں امریکہ پسپائی اور چین کی گوادر میں دلچسپی نے بلوچستان کے حالات مذید خراب کر دیے ہیں۔بلوچستان لبریشن آرمی والے اور بلوچستان کے علیحدگی پسند بلوچ لیڈر، براہمداغ بگتی ، حیار بیار مری اور اس کماش کے دیگر دہشت گرد پہلے افغانستان ، پھر دنیا سے ہوتے ہوئے اب پاکستان کے ازلی دشمن بھارت میں اکٹھے ہوئے ہیں۔بھارت نے انہیں اور افغانستان کے دہشت گردوں کو ملا کر بلوچستان دہشتگردانہ کاروائیاں کر رہا ہے۔کوئٹہ میں وکیلوں ، پولیس ٹیرینیگ اسکو ل اور مزاروں پردہشت گردی کر کے سیکڑوں بے گناہوں کو شہید کیا۔ بھارت نے گوادر پورٹ کو ثبو تاژ کرنے کے لیے اعلانیہ فنڈ مختص کیے۔ گلبوشن یادیو حاضر نوی نیوی سروس پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے بلوچستان سے گرفتار کیا۔مودی نے کہا کہ بلوچستان سے مدد کے لیے فون کالیں آرہی ہیں۔ قوم پرست افغان حکومت،بھارت اور امریکا ان کی مدد کرتا رہا ہے۔
فوج کی شب وروز محنت سے پاکستان سے محبت کرنے والے غیور بلوچ جوق در جوق واپس پاکستان کے قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔ گوادر پورٹ بننے سے بلوچستان میں ترقی کے راستے کھل گئے ہیں۔اس سے بلوچستان کے لوگوں کو روزگارمل رہا ہے۔ کاکول فوجی اکیڈمی سے بلوچستان کے سیکڑوں کیڈٹوں نے تربیت مکمل کرکے فوج میں شامل ہوگئے ہیں۔ بھارت کے خلاف منہ نہ کھولنے والے نا اہل نواز شریف صاحب کی بلوچستان حکومت کے ممبران بلوچستان اسمبلی میں نوازحکومت ختم کر کے بھارت سے آنکھ سے آنکھ ملا بات کرنے والے محب وطن بلوچوں کی حکومت قائم ہو چکی ہے۔ آج ہی خبر آئی ہے ڈھیرا بگٹی میں ۵/ دہشت گردوں کو سیکوٹی اہلکاروں نے ہلاک کر دیا اور درجنوں کوگرفتار کیا۔بھاری اسلحہ برآمند ہوا۔ سیکڑوں فراری سیکورٹی اہل کاروں سے مل گئے ہیں۔ بلوچستان کے صوبائی اسمبلی کے ممبران، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی ممبران کی حمایت سے پاکستان کی سینیٹ کا چیئر مین جناب صادق سنجرانی منتخب ہو گئے ہیں۔ بلوچستان کے حالات درستگی کی طرف مائل ہیں۔ جب سے پاکستان بنا ہے ذاتی مفادات اور پیسے کے لیے پاکستان دشمنوں کے آلہ بننے والے اپنے پیش رُوں کی طرح بلوچستان لبریشن آرمی/ علیحدگی پسند بلوچوں بھی منہ کی کھائیں گے۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان ہمیشہ کے لیے بنا اور ہمیشہ قائم رہے گا۔ انشاء اللہ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.