اُس سے مِلنا ہو گر تَو وضو کیجئے

پیر 6 ستمبر 2021

Mohammad Ukasha Niazi

محمد عکاشہ نیازی

سفید دامن پر پڑنے والی ہلکی سی چھینٹیں بھی نفیس الطبیع انسان کو بے چین کرکے رکھ دیتی ہیں ، وہ تلملا اٹھتا ہے اور بے اختیار اِس بات کے درپے ہوجاتا ہے کہ کیسے اِن چھینٹوں سے جس قدر جکد ہوسکے، نجات مل سکے۔
نفاست میں اِس قدر رواداری کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ، ہر مہذب آدمی پاکیزگی چاہتا ہے۔
پاکیزگی اور طہارت انسان کی زندگی کا لازمی جزو ہیں۔

اور بالخصوص جب بات ہو کسی مسلمان کی، تو اِس بحث میں بدنی طہارت کے ساتھ ساتھ روح کی پاکیزگی بھی شامل ہوجاتی ہے۔
روح کی طہارت کے لیے ضروری ہے کہ معصیت سے دور رہا جائے۔
اسلام، جو ایک آفاقی دستورِ حیات اور مکمل مذہب ہے، اپنے پیروکاروں کے لیے"وضو" جیسی عظیم عبادت کا توشہ ساتھ لیے ہوئے ہے۔
وضو بلاشبہ ایک ایسی عبادت ہے، جس سے ظاہری طہارت تو ہے ہی سہی، پر ساتھ ہی ساتھ میں روحانی حلاوت بھی میسر آتی ہے.
امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ، کہ حجتہ الاسلام ہیں، فرماتے ہیں:
" تم اپنے قلبی احوال پر نظر ڈالو، وضو سے پہلے اور بعد میں فرق نظر آئے گا۔

(جاری ہے)

"
اور واقعی بات  بھی یہی ہے ۔
اکابرینِ امّت کے مطابق ، بحالتِ وضو گناہوں سے بچنا خاصا آسان ہوجاتا ہے ۔
گناہ جو شدتِ شہوت اور نفس پرستی کے باعث راہ میں حائل ہوجاتے ہیں، اُن کا مقابلہ 'وضو' آہنی دیوار بن کر کرتا ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ وضو کا جو طریقہ سوا چودہ سو سال قبل اِس امت کو سکھایا گیا، اُس کی ضوفشانی کو آج کی میڈیکل سائنس اور دوسرے تحقیقاتی شعبہ جات بڑے دھڑلے سے ماننے کو تیار ہیں۔


قرآن میں وضو کا طریقہ کار مندجہ ذیل الفاظ میں آیا ہے :
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡهَكُمۡ وَاَيۡدِيَكُمۡ اِلَى الۡمَرَافِقِ وَامۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِكُمۡ وَاَرۡجُلَكُمۡ اِلَى الۡـكَعۡبَيۡنِ‌ ؕ  ۞(سورۃ المائدہ آیت نمبر 6)
ترجمہ:
"اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے چہرے، اور کہنیوں تک اپنے ہاتھ دھو لو، اور اپنے سروں کا مسح کرو، اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں تک (دھو لیا کرو) ۔

"
____(آسان ترجمہ قرآن از مفتی محمد تقی عثمانی)____
اور وضو کی اہمیت کا انذازہ بخاری شریف کی اِس حدیث سے لگالیجئے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’قیامت کے دن تم اس حال میں اٹھو گے کہ تمہارا چہرہ اور ہاتھ، پاؤں وضو کرنے کی وجہ سے سفید اور چمک رہے ہوں گے، لہٰذا جو شخص تم میں سے طاقت رکھتا ہو وہ اپنے ہاتھوں، پاؤں اور چہرے کی سفیدی اور چمک کو زیادہ کرے۔

‘‘
(مسلم، الصحيح، کتاب الطهارة، باب استحباب اطالة الغرة و التحجيل فی الوضو، 1 : 216، رقم : 246)
 اب جہاں ایک طرف تو اِس حدیث سے وضو کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے ، وہیں ایک نصیحت کا پہلو بھی نمایاں ہے۔ سرورِ دو عالم ، حضورِ اقدس حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد کہ 'جو شخص تم میں سے طاقت رکھتا ہو وہ اپنے ہاتھوں، پاؤں اور چہرے کی سفیدی اور چمک کو زیادہ کرے۔

' اِس بات کی غمازی کررہا ہے کہ ایک مسلمان کو  کثرتِ وضو کا خاص اہتمام رکھنا چاہیے۔ اِس مضمون  کو زیادہ صریح الفاظ میں سنن ابن ماجہ میں موجود ایک حدیث کے آخری ٹکڑے میں بیان کیا گیا ہے۔
" يحافظ على الوضوء إلا مؤمن".
وضو کی محافظت صرف مومن ہی کرتا ہے“
(سنن ابنِ ماجہ 277/1)
ہادی عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو امت کو سونے سے قبل بھی وضو کی تاکید فرمائی۔

آج کے یوگا ماسٹرز کے مطابق نیند سے قبل اُن اعضاء کا دھونا، جو وضو میں شامل ہیں، جسم کو تازہ دم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اِس عمل سے آدمی ایک پرسکون نیند سوتا ہے۔
وضو میں جو ایک خاص ترتیب کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے، اُس کے پیچھے بھی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔
اِس ضمن میں باغی ویب سائٹ پہ ایک تحریر شائع ہوئی تھی جس کا  ایک اقتباس پیشِ خدمت ہے:
وُضُو میں جو ترتیب وار اعضاء دھوئے جاتے ہیں یہ بھی حکمت سے خالی نہیں پہلے ہاتھوں کو پانی میں ڈالنے سے جسم کااعصابی نظام مُطلع ہو جاتا ہے پھر آہستہ آہستہ چہرے اوردماغ کی رگوں کی طرف اس کے اثرات پہنچتے ہیں وضو میں پہلے ہاتھ دھونے پھر کُلی کرنے پھر ناک میں پانی ڈالنے پھر چہرہ اور دیگر اعضاء دھونے کی ترتیب فالج کی روک رھام کے لیے مفید ہے اگر چہرہ دھونے اور مسح کرنے سے آغاز کیا جائے تو بدن کئی بیماریوں میں مُبتلا ہو سکتا ہے۔

°
ان سب نکات کے بعد یہ بات تو واضح ہوجاتی ہے کہ وضو کو ایک مسلمان کی زندگی میں جزوِ لازم کی حیثیت حاصل ہے۔
لہذا، ہم باوضو رہنے میں کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہ کریں اور ہمہ وقت باوضو رہنے کی کوشش کریں۔ ہر وقت باوضو رہنے سے ایک تو بدنی طہارت نصیب ہوگی ، دوسرا باطن بھی منور ہوگا جس کی بنا پر گناہوں سے اجتناب آسان ہوجائے گا۔
؂دل سے تنہائی میں گفتُگو کیجئے
اُس سے مِلنا ہو گر تَو وضو کیجئے
اللہ تعالیٰ مجھ سمیت تمام قارئین کو اِس عظیم عبادت کو تندہی سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :