ابابیل آتے ہی ہوں گے

پیر 2 اگست 2021

Mohammad Ukasha Niazi

محمد عکاشہ نیازی

حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ کئی غیرجانبداروں کی روش سرعت سے اپنے پرانے انداز سے پلٹا کھا رہی ہے۔  قبلہ اردگان صاحب نے اُن (اسرائیل) سے گٹھ جوڑ کرلیا اور اِدھر دوسری طرف  نئے پیرانِ حرم نے اپنی پرانی تاریخ دہرانے کے لئے اقدامات شروع کردیے ہیں۔ اِس وقت مجھے سمجھ نہیں آرہی  کہ ڈاکٹر صاحب کے یہ دو شعر کیسے اور کہاں فٹ کروں۔

پہلا شعر ہے۔
؂ حرم رسوا ہوا پیرِ حرم کی کم نگاہی سے
جوانانِ تتاری کس قدر صاحب نظر نکلے
(از طلوع اسلام)
 اور دوسرا شعر کچھ یوں ہے:
؂فکرِ عرب کو دے کے فرنگی تخیّلات
اسلام کو حِجاز و یمن سے نکال دو
(ابلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزندوں کے نام)
پہلے شعر کے بارے میں دشواری یہ پیش آرہی ہے  کہ پیرِ حرم کو کس خانے میں فٹ کروں ، شعر کے پہلے مصرعے میں یا دوسرے میں۔

(جاری ہے)

کیوں کہ جوانانِ تتاری تو اپنی دوراندیشی کھو بیھٹے ہیں۔
اور دوسرے شعر کی بابت اچھنبا کچھ یوں تھا کہ کس کی فکر کو کونسے تخیلات دیے جائیں۔ فرنگی فکر کو اگر عرب تخیلات مہیا کردیے جائییں تو شاید نتیجہ کچھ زیادہ مختلف نہ ہوگا اُس نتیجے سے جو فکرِ عرب کو فرنگی تخیلات Hand-over کرنے پہ سامنے آئیں گے۔ (کیوں کہ فکر تو عرصہ ہوا بک چکی۔)
 بہرحال!
ایسے موقع پر  میں محض یہی کہوں گا کہ جب حالت ناسازگار ہوجائیں اور ابرہہ نما انسان حجاز میں اِس واسطے دخل دیں کہ مقصود محض خانہءِ خدا کی بربادی ہو تو ہم جیسے عبدالمطلب نما Authority-less بے چاروں کو، (ابرہہ کو خدائی عتاب سے ڈرا کر)، اپنے اونٹ تو چھڑا لینے چاہییں۔

اور پھر۔۔۔۔ پھر یقیناً انتظار کرنا چاہیے ابابیلوں کا ۔ اُن ابابیلوں کا جن کی چونچ میں دبی کنکریاں بھاری بھرکم ہاتھیوں کو بھی بھس بناڈالتی ہے۔ قرآن نے ویسے ہی تو نہیں کہا کہ:
 اَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُـمْ فِىْ تَضْلِيْلٍ* (سورۃ الفیل آیت نمبر ۲) ترجمہ:
 کیا اس نے ان کی تدبیر کو بے کار نہیں بنا دیا تھا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :