
سکاٹ لینڈ کی آزادی
جمعہ 12 ستمبر 2014

مبین رشید
برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کے درمیان اس قدر فاصلے کیوں بڑھے کہ آج نوبت ریفرنڈم تک آن پہنچی اور حالت یہ ہے کہ ابھی تک جو سروے رپورٹس سامنے آرہی ہیں اس میں صورتحال50/50 ہے یعنی کبھی گراف علیحدگی والوں کے حق میں چلا جاتا ہے اور کبھی بلکہ برطانیہ کے لئے سکون کے کچھ لمحات آجاتے ہیں۔
(جاری ہے)
اگر آپ تاریخ کے کوڑے دان سے کچھ پرانے اوراق کی ورق گردانی کریں تو برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کے درمیان خوفناک جنگوں کی طویل داستان موجود ہے۔ سکاٹش لوگ زیادہ محنتی‘ جفاکش اور جنگجو مشہور ہیں یہی وجہ ہے کہ سطلنت برطانیہ کو اپنے سامراج کو بچانے کے لئے سکاٹ لیند یارڈ پر مضبوط قلعہ اور مشتعل فوج کو تعینات کرنا پڑا اور آج بھی یہ شہر نیو کاسل کہلاتا ہے جہاں وہ تمام آثار موجود ہیں جو ان خونی جنگوں کی تاریخی دہراتے ہیں اسی طرح آپ کو سکاٹ لینڈ میں وہ تمام عمارتیں اور شواہد ملیں گے جو ان جنگ و جدل کی کہانیوں کے گواہ ہیں۔
1707ء میں برطانیہ کا حصہ بننے والے سکاٹ لینڈ میں790خوبصورت ترین جزیرے ہیں۔ سکاٹ لینڈ کے شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کے آنے سے برطانیہ کو صرف پہلے سال11ارب روپے کا فائدہ ہوا اس لحاظ سے سیاحت اس ملک کی بہت بڑی انڈسٹری ہے۔ دنیا کی مشہور ترین شراب سکوچ وسکی بھی سکاٹ لینڈ کی بہت بڑی پہچان ہے اس وقت پاکستان میں آزاد کشمیر کی طرح برطانوی حکومت کے زیر انتظام سکاٹش پارلیمنٹ میں121سیٹیں ہیں برطانوی حکومت نے آزادی کے عمل کو روکنے کے لئے سکاٹش پارلیمنٹ کو غیر جانبدار بنانے کی پیشکش کی ہے ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اگر سکاٹ لینڈ آزاد ہوگیا تو وہ کونسی کرنسی استعمال کرے گا یورو یا پاؤنڈ۔ اس وقت پورے سکاٹ لینڈ میں ”لیس سکاٹ لینڈ“ کے اسٹیکر اور پوسٹر موجود ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد50لاکھ کے قریب ہے اس میں سے تقریباً 10لاکھ لوگ بیرون ملک رہائش پذیر ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ لوگ کس طرح اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ اگر سکاٹ لینڈ آزاد ہوگیا برطانیہ کو اپنا جھنڈا بھی تبدیل کرنا پڑے گا اس وقت برطانوی جھنڈے میں نیلا رنگ اور سفید کراس کا نشان سکاٹ لینڈ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی نشانی ہے۔
یہ تمام حقائق کئی جگہ لیکن تجربہ کار مبصرین کی رائے ہے کہ اس وقت اگرچہ سکاٹ لینڈ کی آزادی کا موضوع زبان زدعام ہے لیکن اس وقت سکاٹ لینڈ کی آزادی دور کی کوڑی لانے کے مترادف ہے۔ برطانوی حکومت نے پہلے ہی مقامی لوگوں کو کئی فوائد سے آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے اور آنے والے دنوں میں وہ مزید ایسی مراعات دیں گے تاکہ اس وقتی لہر کو مستقل طور پر دبا لیا جائے اگر یہ ریفرنڈم ناکام ہوگیا تو اگلا ریفرنڈم تقریباً دس سال بعد ہوگا یوں برطانوی سامراج کو ایک طویل عرصے تک سکھ کا سانس مل جائے گا۔ بظاہر اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ یہ سخت مقابلہ ہوگا اور جب اس سلسلے میں مقامی لوگوں سے بات کی جائے تو وہ لندن کے خلاف پھٹ پڑتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہی نظر آتا ہے کہ یہ برطانوی حکومت60فیصد سے کامیاب ہو جائے گی اور مخالف 40فیصد کے قریب ووٹ حاصل کر پائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے بھی سکاٹش عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ رہیں۔ جب سے یہ بجٹ عام ہوئی ہے اور ریفرنڈم کے دن نزدیک آئے ہیں پاؤنڈ کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ڈالر اور یورو اس کے مقابلے میں2.5فیصد مضبوط ہوئے ہیں۔ سو یہ کھیل ایک ایسے دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جہاں ہاں اور ناں کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس ریفرنڈم میں فیصلہ جو بھی آئے وہ تمام فریقین کے لئے قابل قبول ہوگا نہ کوئی اس ریفرنڈم کو جنرل ضیاء الحق اور پرویز مشرف والا ریفرنڈم کہے گا اور نہ کوئی عمران خان اور طاہر القادری کی طرح دھاندلی کا شور مچائے گا۔ اس کی وجہ ان لوگوں کا اپنے ووٹ اور نظام کی مضبوطی پر اعتبار ہے جو بدقسمتی سے ہمارے ہاں67 سال گزر جانے کے باوجود نہیں ہو سکا۔ کاش ہم بھی اپنی جمہوریت‘ حکومت اور ریاست پر اعتبار کر سکیں اور اس استحصال نظام کا خاتمہ کر سکیں جس کا خواب ہمارے بزرگوں نے تقسیم ہند سے قبل دیکھا تھا تاکہ سکاٹ لینڈ کی آزادی کی طرح ہمارے ملک میں کوئی آزادی کا ریفرنڈم نہ کرانا پڑے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مبین رشید کے کالمز
-
پی ٹی آئی یوکےکے انتخابات۔۔۔۔ ایک جائزہ
پیر 22 مارچ 2021
-
ایک میچ․․․․․ایک قوم
اتوار 25 جون 2017
-
انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس
اتوار 18 اکتوبر 2015
-
سکاٹ لینڈ کی آزادی
جمعہ 12 ستمبر 2014
-
بگ تھری اور کرکٹ کا جنازہ
پیر 10 فروری 2014
-
خواجہ سعد رفیق کی پاکستان ریلوے
پیر 3 فروری 2014
-
ہائے امریکہ۔۔۔۔۔ ہائے امریکہ
پیر 28 اکتوبر 2013
-
ایک لارڈ۔۔۔۔ دو کتابیں
منگل 17 ستمبر 2013
مبین رشید کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.