
کوئی ہے؟
منگل 2 ستمبر 2014

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
آپ جاپان کی مثال دیکھیں ،پرل ہاربر پر حملے کے بعد جاپان کی قسمت کا فیصلہ ہو چکا تھا ،جون 1945میں امریکہ نے جاپان پر ایٹمی حملوں کا فیصلہ کر لیا تھا ،طے یہ ہوا تھا کہ ہدف تین میل سے ذیادہ قطر کا ہو تا کہ ذیادہ تباہی پھیلے۔ حملے کے لیئے جاپان کے شہر ہیرو شیما کا انتخاب کیا گیا ،کیوں ،کیوں کہ یہ ایک بڑا صنعتی علاقہ تھا،جاپانی فوج کا سارا اسلحہ بارود بھی اسی شہر میں جمع تھا اور ساحل سمندر پر ہونے کی وجہ سے اس شہر کا ریڈار میں نظر آنا بھی آسان تھا ۔چھ اگست کی صبح ہیرو شیما کے بدقسمت لوگ اپنی موت سے بے خبر اٹھنے کی تیاریوں میں مصروف تھے ،اینکولہ گے بی29-نامی طیارہ قریبی جزیرے سے اڑان بھر چکا تھا ،اس کی حفاظت کے لئے مزید دو طیارے بھی اس کے ساتھ تھے ،طیارہ اکتیس ہزار فٹ کی بلندی پر محو پرواز تھا ،پیر کی صبح آٹھ بجے کے قریب ہیرو شیما کے ریڈار آپریٹر نے خبر دی تین طیاروں پر مشتمل ایک چھوٹا قافلہ شہر کی طرف بڑھ رہا ہے ،اس سے پہلے امریکی طیارے غول کی صورت میں حملہ آور ہوتے تھے اس لئے انتظامیہ نے تین طیاروں پر مشتمل قافلے کو سنجیدگی سے نہ لیا۔نیوی کیپٹن ولیم پارسنز اور اس کا معاون سیکنڈ لیفٹیننٹ مورس ایٹم بم سے سیفٹی پن نکال چکے تھے ،جیسے ہی آٹھ بج کر پندرہ منٹ ہوئے نو ہزار سات سو پونڈ وزنی یورینیم سے تیار کردہ لٹل بوئے نامی ایٹم بم کا رخ زمین کی طرف کر دیا گیا اور صرف 43سیکنڈ بعد ہیرو شیما کی گلیوں میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ رونما ہوا ،قیامت خیز تباہی مچی اور جاپان جھکنے پر مجبور ہو گیا ۔دھماکا اتنا شدید تھا کہ اکتیس ہزار فٹ کی بلندی پر موجود اینکولہ گے بھی فضا میں ہچکولے کھانے لگا ،پورے شہر پر دھویں کے بادل چھا گئے ،فضا میں اڑنے والے پرندے تک پگھل گئے ،آگ نے ساڑھے چار میل کا علاقہ اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔کسی کو کچھ دکھا ئی دے رہا تھا اور نہ کچھ سمجھ آ رہا تھا ،محتاط اندازے کے مطابق اس دھماکے کی تپش اور تابکاری کے سبب فوری طور پر ستر ہزار لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ۔یہ انتہا تھے ،جاپان جھکنے پر مجبور ہو گیا ،جاپان کی قوت برداشت نے جواب دے دیا ،شکست کی دستاویزات تیار ہوئیں اور جاپانی وزیر خارجہ نے دستاویزات پر دستخط کر دیئے ۔دستخط کی تقریب خلیج ٹوکیو میں موجود امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس میسوری میں منعقد ہوئی ،یہ تقریب 23منٹ تک جاری رہی اور دنیا بھر کے میڈیا نے اسے بھرپور کوریج دی ، دستاویزات پر امریکہ ،سوویت یونین ،چین ،آسٹریلیا ،کینیڈا ،فرانس ،ہالینڈ اور نیوزی لینڈ نے دستخط کیئے ۔۔ہیرو شیما کی تبا ہی کے بعد جا پان بالکل بدل چکا تھا ،ساری صنعتیں تباہ ہو چکی تھیں ،ملیں اور فیکٹریاں ملبے کا ڈھیر بن چکی تھیں ،لاکھوں لو گ مو ت کی وادی میں جا چکے تھے ،ہزاروں جا پانی زندگی اور مو ت کی کشمکش میں تھے ، کنویں زہر آلو د تھے ،ہوا زہریلی گیسوں کا مرکب بن چکی تھی اور پو رے جا پان میں مو ت کا راج تھا ۔یہ وہ وقت تھا جب جا پانیوں نے اپنے احساس برتری سے نکل کر حقیقت کی آنکھ سے دیکھنا شروع کیا تھا ،انہوں نے اپنی شکست تسلیم کر لی تھی اور اب وہ ایک نئے جا پان کی بنیا د رکھنا چاہتے تھے ۔
نئے جاپان نے قومی یکجہتی اور حب الوطنی کی کوکھ سے جنم لیا تھا ،جاپانی عوام ایک بریڈاور چپاتی کے چار حصے کرتے تھے، ایک حصہ خود کھاتے اور باقی تین ہمسایوں اور بھوکوں کو کھلاتے تھے ،ساراجاپان نئی صنعتی جنگ کی تیاری میں مشغول ہو گیا،ہر جاپانی نے اپنے گھر میں ”جنگی فیکٹری “قائم کی اورصرف چند سالوں بعد وہی جاپان قومی اتحاد اور جذبہ حب الوطنی کے تحت اپنے سابقہ حریفوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑا تھا ۔
کاش کو ئی لیڈر یا کو ئی جماعت میر ے ملک کو جمہوریت ،انقلاب اور تبدیلی کی بجائے قومی یکجہتی اور حب الوطنی کا جذبہ دے دے ۔ان جمہوریت پسندوں ،انقلابی لیڈروں اور تبدیلی کے علمبرداروں میں سے کوئی ہے جو جاپان سے سبق سیکھے،ان اقتدار کے پجاریوں میں سے کو ئی ہے جو اس ملک پر رحم کرے اور اس قوم کو 1947جیسی سوچ ،فکر اور جذبہ عطا کر دے۔کاش ہم جاپان ،برطانیہ اور کوریا سے یہ سبق سیکھ لیتے ،کاش ہم اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے چین سے حب الوطنی اور قومی یکجہتی کا سبق سیکھ لیتے تو آج اسلام آباد کی گلیاں میدان جنگ بنتی اور نہ ہم پوری دنیا میں رسوا ہوتے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.