
تاریخ کیسے بنتی ہے!
پیر 8 دسمبر 2014

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
بیوروکریٹ نے شرمندگی سے سر جھکا لیا۔
کسی بھی قوم ،تہذیب اور معاشرے کے لئے ارتقاء ایک لازمی امر ہے اور ہر قوم ،تہذیب اور معاشرے کو ارتقاء کی گاڑی کے سا تھ ساتھ سفر کرنا پڑتا ہے۔
چیلنج کو سمجھنا اور اس کا جواب دینا کسی بھی تہذیب اور معاشرے کے مفکروں، تخلیق کاروں، دانشوروں،اساتذہ،حکمرانوں اور سائنسدانوں کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے اور کسی معاشرے ،تہذیب کے پیچھے رہ جانے کے بنیادی قصور وار بھی یہی لوگ ہوتے ہیں۔اب مصیبت یہ آن پڑی ہے کہ ہماری ہاں پچھلی دو صدی سے وہ ماحول دستیاب نہیں ہو سکا جس میں ایک مفکر اور تخلیق کا ر جنم لیتا ہے ۔ مفکر ،فلسفی، د انشور اور تخلیق کار ایک خاص ماحول میں جنم لیتا ہے لیکن پچھلی دو صدیوں سے ہم جس طرح کا ماحول تخلیق کر رہے ہیں اس میں صرف میر جعفر ، میر صادق اور شکیل آفریدی ہی جنم لیتے ہیں ۔آپ بیسویں صدی کے نامور مفکروں اور تخلیق کاروں کی ایک فہرست بنائیں اس میں عالم اسلام کی نمائندگی کے لئے آپ کو صرف ایک علامہ اقبال کا نام دکھائی دے گا باقی سب نام غیر مسلموں کے حصے میں آئیں گے۔ آپ پچھلی دو صدیوں میں ہونے والی ایجادات سے اندازہ لگا لیں ،ہمارے مفکر ، موجد،تخلیق کار ، دانشور اور سائنسدان دنیا کو ایک سوئی بنا کر نہیں دے سکے تو پھر ہم کس منہ سے مغربی تہذیب کی برائیاں بیان کر تے ہیں ۔ بجلی ،بلب، ٹیلی فون ،موبائل، جہاز،بکتر بند گاڑی اور ریلوے ٹریک سے لے کر ہیلی کاپٹر، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ،ٹچ سسٹم ،بیٹری،بینکنگ سسٹم اور انٹر نیٹ سسٹم تک سب مغربی موجدین ،مفکروں اور تخلیق کاروں کی مرہون منت ہے تو پھر ان لوگوں کو حق ہے کہ وہ ہمیں اور دنیا کو لیڈ کریں ۔حقیقت میں یہ سب موجد، مفکر اور تخلیق کار انسانیت کے محسن ہیں اور ان کا احترام لازم ہے ۔یہ سب ایجادات اور اختراعات جدید دور کے چیلنجز ہی تھے جنہیں ان مغربی موجدوں اور تخلیق کاروں نے قبول کی اور اس کا جواب دے کے وہ آگے نکل گئے اور ہم ان چیلنجز کا سامنا نہیں کر پائے اور ارتقاء کی گاڑی ہمیں چھوڑ کے آگے نکل گئی اور ہم اس پر سوار نہ ہو سکے۔
اب اگر ہم اپنی موجودہ صورتحال اور اکیسویں صدی کا تجزیہ کریں تو حالات کچھ یوں ہیں کہ ہم آج بھی وہ فضا اور وہ ماحول پیدا نہیں کر پائے جس میں ایک تخلیق کا ر جنم لیتا ہے،جس میں ایک قوم یا تہذیب اپنی شناخت کرواتی اور دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔آج ساٹھ اسلامی ممالک میں ایک ملک بھی ایسا نہیں جہاں مستقل امن ہو ،ہر طرف سیاسی عدم استحکام، کشتیء جمہوریت کا نت نئے طوفانوں سے ٹکراوٴ،آمریتوں کی یلغار، فرقہ وارانہ کشمکش اور عسکری گروپوں کی نامناسب کاروائیاں یہ سب ایسے حالات ہیں جن کی وجہ سے اسلامی ممالک کا سارا ٹیلنٹ اور ذہین ترین افراد اامریکہ اور یورپ جاکر آباد ہو رہے ہیں۔ آپ پاکستان ہی کو لے لیں ، پاکستان کا سارا ٹیلنٹ ،سارے ذہین ترین افراد،ڈاکٹرز،انجینئرز اور سائنسدان امریکہ ،یورپ اور عرب ریاستوں میں جاب کر رہے ہیں ۔ آپ عمران خان کو دیکھ لیں عمران خان جن دو سو بندوں کے ذریعے ملک میں تبدیلی لانے کی بات کرتا ہے ان میں سے اکثر باہر بیٹھے ہیں ۔یہ وہ حقائق ہیں جنہیں ہم منظر عام پر نہیں لاتے یا ہم انہیں قبول نہیں کرنا چاہتے۔ باقی اگلی نشست میں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.