
سیاست کا عذاب
منگل 1 نومبر 2016

محمد عرفان ندیم
ملک میں سیاست کا بازار گرم ہے اور سیاست کو ہی تبدیلی کا واحد راستہ سمجھ لیا گیا ہے ، سوال یہ ہے کہ احتجاج کر نے والے اگر کامیاب ہو جاتے ہیں تو کیاملک میں تبدیلی آ جائے گی ؟یا موجودہ حکمران اپنا اقتدار بچا کر ملکی ترقی کی رفتار تیز کر دیں گے ؟ میرے خیال میں اگر ہم تاریخ سے یہی سوال کریں تو جواب ایک سو اسی زاویے الٹ ہو گا ۔میں مغربی اقوام اور آج کے ترقی یافتہ معاشروں کی چند مثالوں سے بات واضح کر نا چاہتا ہوں ۔یہ بات اب قطعا نہیں جھٹلائی جا سکتی کہ یورپ کو علم کی روشنی اندلس کی اسلامی درسگاہوں سے ملی تھی، اندلس کے شہر طیطلہ میں ایک مدرسہ قائم کیا گیا تھاجس میں عربی زبان کے علوم کو لاطینی زبان میں ترجمہ کرنے کا شعبہ قائم کیا گیا، اندلس کے یہودیوں نے اس علمی کام میں خوب حصہ لیااور عربی زبان کی بڑی بڑی کتابوں کو لاطینی زبان میں منتقل کرنے کا کام نہایت تیزی سے ہوا ، ان تراجم نے مغربی قوموں میں علم و فن کی روشنی بخشنی شروع کی جس کی وجہ سے اہلِ مغرب میں علمی دلچسپی نئے رنگ میں اور نئی امنگ کےساتھ ابھرنے لگی اورعربی کتابوں کے تراجم کا بہت بڑا ذخیرہ مغرب کے پاس آ گیا ۔
(جاری ہے)
اہل مغرب نے آگے چل کر عربی علوم و فنون کے علاوہ مشرق کے دوسرے معاملات میں دلچسپی لینی شروع کی اور ان کی توجہ تجارت ، استعماریت اور دینی تبلیغ کی طرف بھی ہوگئی، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یورپ کی قومیت نے ان نظریات کو سامنے رکھ کر مشرق کے ساتھ ربط پیدا کرنا شروع کیا، مشرقی دنیا کے حالات کا پتہ چلایا، یہاں کے ملکی اور جغرافیائی حالات دریافت کیے ، یہاں کے دینی تہذیبی اور تمدنی و معاشرتی رجحانات معلوم کیے اور مشرقیت کے مخفی خزانوں کی دریافت کے لیے عام مشرقی علوم و فنون حاصل کیے ، اپنے یہاں مشرقی ادب کو زندہ کیا ، یہاں کی کتابوں کو چھاپا ، ان کے ترجمے کیے اور عربی زبان کے علاوہ فارسی، ہندی، سنسکرت وغیرہ زبانوں کو حاصل کیا، ان کی کتابوں کو پڑھا اور ان زبانوں میں خود بھی کتابیں لکھیں۔اس مقصد کے لیے اہل مغرب نے پریس اور مطابع جاری کیے اور عربی زبان کی کتابیں شائع کرنی شروع کیں،اہلِ یورپ نے مشرقی علوم و فنون کی فراہمی کے لیے خاص خاص کتب خانے قائم کیے اور کتابیں یکجا کیں، انیسویں صدی عیسوی کی ابتداء میں یورپ کے مختلف کتب خانوں میں عربی زبان کی ڈھائی لاکھ سے زیادہ کتابیں موجود تھیں جو لینن گراڈ، پیرس، برلین، لندن، اکسفورڈ، روم، اسکوریال وغیرہ کے کتب خانوں میں رکھی ہوئی تھیں، اسی طرح عربیت کے لیے اہل مغرب نے بہت سی علمی اکادمیوں کی بنیاد ڈالی اور علمی مجلسیں قائم کیں، جن میں عربی کتابوں کی نشر و اشاعت کا کام ہوتا تھا، سب سے قدیم انجمن 1781ء میں جاوا کے دارا لحکومت میں قائم کی گئی، پھر کلکتہ میں سر ولیم جونس نے 1784ء میں عربی کی اشاعت کے لیے ایشیاٹک سوسائٹی قائم کی اور 1788ء سے 1836ء تک بیس جلدوں میں اس سلسلہ کی کتابیں شائع ہوئیں، کلکتہ کی اس سوسائٹی کی طرف سے ایک رسالہ بھی 1833ء سے شائع ہونا شروع ہوا تھا، جو برابر شائع ہوتا تھا۔اس زمانہ میں لندن میں شاہ انگلستان کی سرپرستی میں مشرقیات پڑھنے کے لیے ایک سوسائٹی قائم کی گئی، انگلستان کے بڑے بڑے فضلاء اس کے ممبر تھے۔1820ءمیں فرانسیسی مستشرقین نے فرانس میں عربی کتابوں کی طباعت و اشاعت کے لیے ایک سوسائٹی قائم کی اور انہوں نے اس سوسائٹی کی طرف سے ایک رسالہ بھی جاری کیا جن میں عربی اور عربیت کے بارے میں قیمتی معلومات ہوتی تھیں۔اسی طرح امریکہ، روس، اٹلی ، بلجیم، ہالینڈ، ڈنمارک وغیرہ کے مستشرقین نے انگریزوں اور فرانسیسیوں کے نقشِ قدم پر چل کر عربی علوم و فنون کے لیے اکاڈمی اور سوسائٹی قائم کی، کتابیں شائع کیں اور رسالے جاری کیے ۔ کیا ممکن ہے کہ کوئی سیاست دان ترقی اور تبدیلی کے ان مفاہیم پر بھی غور کرے اور اپنی سیاست کا رخ اس نہج پر موڑ کر اس ملک اور قوم پر احسان کرے ،شاید نہین کیونکہ اس قوم کی قسمت میں عمران خان ، نوازش شریف ،دھرنے اور پانامہ لیکس ہی لکھا ہے اور بیس کروڑ عوام کو اب یہ عذاب بھگتنا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.