
مجھے سیکولرزم سے ڈر لگتا ہے!
منگل 6 جون 2017

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اس ساری دانش کا لب لباب یہ تھا کہ ہم زندگی کے ہر پہلو کو مذہب کی نظر سے کیوں دیکھتے ہیں ، پھر اس پر چند شواہد پیش کیے گئے۔ مثلا کہا گیا کہ ہمارے سکولوں میں اردوزبان پہلی سے بارھویں تک ایک لازمی سبجیکٹ کے طور پر پڑھائی جاتی ہے ، چونکہ اردو ایک زبان ہے اور اس کو زبان سمجھ کر ہی پڑھانا چاہئے لیکن ہم نے یہاں ہر کتاب کے شروع میں پہلے حمد ، پھر نعت اور اس کے بعد اسوہ حسنہ کے مضامین کو شامل کر دیا ہے ،یہ سرا سر انتہا پسندی ہے ۔ اب آپ ہی بتائیں بندہ اس دانش کا کیا جواب دے۔ ایک اور صاحب کھڑے ہوئے اور کہنے لگے ” میں ایک کالج میں لیکچرار ہوں ، ایک دن ایجوکیشن کی کتاب پڑھا رہا تھا اس میں لکھا تھا کہ حدیث نبی کریم ﷺ کی زندگی میں ہی پڑھانی شروع کر دی گئی تھی ، پورے ہال میں تمسخرانہ انداز میں قہقہے بلند ہوئے اور ” ہمیں ہر چیز میں مذہب کو گھسیڑنے کی عادت ہے، نبی کی زندگی میں حدیث پڑھانے کے کیا معنی “ ایک مزید قہقہے کے ساتھ بات ختم ہو گئی۔ سیشن کے آخر میں ، میں ان صاحب کے پاس گیااور عر ض کیا ” کیا آپ مجھے وہ کتاب دکھا سکتے ہیں تا کہ اس میں مصنف یا پبلشر کی اگر غلطی ہے تو اسے اس طرف متوجہ کیاجا سکے“ ان کا جواب تھا ” کتاب اس وقت میرے پاس موجود نہیں ، میں کل آپ کو دیکھ کر حوالہ دے دوں گا“ ہم نے موبائل نمبرز کا تبادلہ کیااور بات ختم ہو گئی ۔ اگلے دن میں نے فون کر کے یا د دہانی کروائی تو موصوف نے ایک دن اور مانگا ، میں نے ہاں کہہ کر فون بند کر دیا۔ اگلے دن پھر فون کیا جواب ندارد،تقریبا دو ماہ ہونے والے ہیں موصوف مجھے ابھی تک وہ کتاب نہیں دکھا سکے۔
سچی بات یہ ہے کہ اس مجلس میں جس طرح مذہب ، اہل مذہب اور شعائر اسلام کا مذاق اڑایا گیا ایک سلیم الفطرت انسان کے لیے یہ برداشت کرنا البتہ ممکن نہیں تھا ۔ آرا ء کا اختلاف ہونا چاہے، آذادانہ بحث و تمحیص اور فکری مسائل پر آذادانہ گفتگو معاشرے کا حسن ہے لیکن یہ آذادی اس قدر بڑھ جائے کہ خود مذہب اور شعائر کا مذاق اڑانا شروع کر دیا جائے اس سے البتہ ڈرنا چاہیے ۔ اس طرح کا رویہ رکھنے والوں کے لیے اللہ نے سورة النساء کی آیت نمبر 140میں واضح پیغام دیا ہے”اللہ نے قرآن میں یہ حکم نازل کر دیا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو ایسے لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو جب تک کہ وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہو جائیں ورنہ تم انہی جیسے ہو جاوٴ گے، بے شک اللہ کافروں اور منافقوں کو جہنم میں اکٹھا کرنے والا ہے “ اور سورہ توبةکی آیت نمبر 65,66میں اس انداز میں تنبیہ کی گئی ہے ” اگر تم ان منافقوں سے دین کا مذاق اڑانے کے بارے میں پوچھو تو وہ کہیں گے کہ ہم تویونہی گپ شپ اور دلگی کر رہے تھے ، کہہ دو ! کیا تم اللہ ، اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے مذاق کرتے ہو،بہانے مت بناوٴ ، تم ایمان لانے کے بعد کفر کا ارتکاب کر چکے ہو “ فقہاء نے صراحت کر دی ہے کہ شعائر اسلام کا مذاق بالقصد ہو یا محض لطیفہ گوئی کے لیے دونوں صورتوں میں نقصان دہ ہے اور بعض اوقات بات کفر تک جا پہنچتی ہے ۔ نظری و فکری مسائل اور عصری اجتہادی مسائل پر گفتگو ہو نی چاہیے، آذادانہ مسائل پر دلائل سے بات چیت ہونی چاہیے ، دلیل سے دلیل ٹکراتی ہے تو سچ جنم لیتا ہے لیکن اس سارے منظر نامے میں البتہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم حدود کو کراس کر جائیں ۔ سیکولر احباب کی اس طرح کی مجالس کے بعد سچی بات یہ ہے کہ مجھے ڈرلگنے لگا ہے کہ سیکولرزم کی یہ مجالس کہیں قرآن کی ان مذکورہ آیتوں کا مصداق نہ بن جائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.